کریمنل ایکٹ کے تحت تین طلاق دینے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ مودی سرکار کا درست اقدام۔ روز اول سے میرا یہ موقف ہے لیکن بورڈ نے کبھی توجہ نہیں دی: مولانا سلمان ندوی


لکھنو : 19؍ دسمبر (ملت ٹائمز )
معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا سلمان ندوی تین طلاق پر مودی سرکار کے مجوزہ بل کے سلسلے میں دیئے گئے اپنے سابقہ بیان پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہیں ۔آج اس سلسلے میں انہوں نے فون پر ملت ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق دینا ایک جرم ہے اور ایسا کرنے والوں کو سزا ملنی چاہئے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی کوڑے لگایا کرتے تھے۔ واضح لفظوں میں انہوں نے کہا کہ طلاق بدعت کے مرتکبیں کیلئے مودی سرکار کا یہ بل بالکل درست ہے جس میں تین سال قید کی سزا کا التزام کیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل سے ہم مکمل طور پر اتفاق نہیں رکھتے تاہم اس کو کریمنل ایکٹ کے تحت شامل کرنا بالکل درست ہے اور اس کی ہم پرزو ر حمایت بھی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ کریمنل ایکٹ میں شامل ہونے کے بعد تین طلاق کے مرتکب کو تین سالوں کیلئے جیل کی سزا کے علاوہ بھی کئی طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ مثلا پاسپورٹ نہیں بن پائے گا ایسا شخص سرکاری ملازمت کیلئے اہل نہیں قرار دیا جائے گا ۔
دوسری طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے آج ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ مسودہ کا مطالعہ کرنے کے بعد کوئی فیصلہ لے گا۔ انہوں نے مولانا سلمان ندوی کے بیان کو ان کا ذاتی نظریہ قرار دیا۔
ملت ٹائمز کے ایک سوال کے جواب میں مولانا ندوی نے یہ بھی کہا کہ تین طلاق دینے والوں کیلئے سزا نافذ کرنے کی درخواست میں نے ہمیشہ کی ہے بورڈ کی میٹنگ میں بھی اپنا موقف رکھا ہے لیکن کبھی اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
واضح رہے کہ مودی سرکار تین طلاق پر ایک بل لارہی ہے جس میں تین سال کی سزا کے ساتھ طلاق کو غیر آئینی مانا گیا ہے ۔اس بل کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ تین طلاق دینے کے جرم کو کریمنل ایکٹ کے تحت شامل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مذہبی طبقہ کے ساتھ دیگر شعبوں سے وابستہ حضرات اور سول سوسائٹی کے لوگ بھی اس بل کی مخالفت کررہے ہیں ۔وہیں آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ نے مولانا ندوی کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔