کلکتہ: ۱۲؍ دسمبر (ملت ٹائمز)
امریکی صدر کے ذریعہ القدس کو اسرائیلی راجدھانی قراردینے کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے آج یہاں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری نے اس فیصلہ کو شر انگیز اور عدل و انصاف کے منافی قرار دیا ہے ۔ صدر جمعیۃ علماءہند نے حکومت ہند سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مبہم طور پر نہیں بلکہ واضح الفاظ میں امریکی صدر کے اس قدم کی مذمت کرے ۔ مولانا منصورپوری، کلکتہ کے تاریخی دھرم تلہ میدان میں امریکی فیصلہ کے خلاف منعقد جمعیۃ علماء مغربی بنگال کے عظیم الشان احتجاجی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے اجلاس گاہ میں موجود ایک لاکھ سے زائد مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ القدس کا مسئلہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین سے وابستہ ہے ۔انھوں نے کہا کہ مغربی طاقتوں نے آج سے ستر سال پہلے 1948میں فلسطینیوں کی سرزمین پر اسرائیل کے نام سے جو نام نہاد ریاست قائم کی تھی اور فلسطینیوں کے حقوق کو جس طرح پامال کیا تھا وہ انسانیت پر ایک بدنما داغ ہے ۔ مولانا منصورپوری نے بتایا کہ کل شام دہلی میں مسئلہ فلسطین سے متعلق ایک مشاورتی میٹنگ ہوئی تھی جس میں عالم عرب کے زیادہ تر سفارت کار، بلا تفریق مذہب ہندستان کے ممبران پارلےامنٹ اور سبھی تنظیموں کے رہنما ءموجود تھے ۔ اس موقع پر متفقہ طو رسے منظور ایک اہم قرار داد کے علاوہ جمعیۃ علماءہند نے اعلان کیا کہ جمعہ ( ۲۲دسمبر ) کو پورے ملک میں یومِ دعاء اور پرامن احتجاج منعقد کیا جائے گا۔ مولانا منصورپوری نے پروگرام میں موجود ۱۲اضلاع سے آئے جمعیۃ کے ذمہ داروں سے کہا کہ جمعہ کو اپنے اپنے علاقوں میں پورے جذبہ سے احتجاج منعقد کریں ۔

مولانا منصورپوری نے دہلی کے مشاورتی اجتماع میں منظور شدہ قرار کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہ ہندستان کی ہمیشہ یہ پالیسی رہی ہے کہ اس نے ایک ایسے آزاد فلسطین کی وکالت کی ہے جس کی راجدھانی مشرقی یروشلم ہے ۔ اس موقع پر مولانا صدیق اللہ چودھری صدر جمعیۃ علماءمغربی بنگال ، مولانا مفتی عبدالسلام ناظم اعلی جمعیۃ علماءمغربی بنگال ، مولانا مفتی رفیق الاسلام ، مولانا نجم الحق سمیت متعدد سماجی و سیاسی رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔





