مسئلہ فلسطین میں خصوصی کردار اداکرنے والے ان تین ملکوں کی دنیا بھر میں ہورہی ہے تعریف،جانیے کون ہیں یہ

انقرہ ۔24دسمبر(ملت ٹائمز ایجنسیاں)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کے لیے جمع ہونے وا لے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے مندوبین نے امریکہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ترکی ،یمن اور مصر کی جانب سے فلسطین کے لیے کی گئی کوششوں کی تعریف کی ہے۔
رائے دہی سے قبل انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا القدس کے بارے میں فیصلہ ناقابل قبول ہے۔انڈونیشیا کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ڈیان نے کہا کہ میں تمام ممالک سے ترکی اور یمن کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو منظور کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہم ا ستنبول میں منعقدہ تنظیم اسلامی کانفرنس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ کے فیصلے سے نہ صرف علاقے کے عوام بلکہ انصاف کے جذبات بھی مجروح ہونگے۔ امریکہ کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے ابتک قبول کردہ تمام فیصلوں کو مسترد کرتا ہے۔
بنگلہ دیش کے مندوب مسعود بن مومن نے بھی اپنے خطاب میں کہا کہ ہم صدر رجب طیب اردگا ن کی طرف سے استنبول میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں مشرقی القدس کے فلسطین کے دارالحکومت ہونے اور دیگر تمام فیصلوں پر کاربند رہیں گے۔ ہم اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے اور دو مملکتی حل پر عمل درآمد کروانے کے خواہشمند ہیں۔
کیوبا کے مستقل مندوب کامییو نے بھی دومملکتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کے وزیر خارجہ نے تنظیم اسلامی کانفرنس کی طرف سے جو خطاب کیا ہے ہم اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور امریکہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
چین کے مستقل مندوب لیو جییے نے بھی مسئلہ فلسطین کے دو مملکتی حل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ القدس کا حل مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیےانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔
ایران کے مندوب خوشرو نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ فلسطین پورے عالم اسلام کے لیے انتہائی حساس اور اہم مسئلہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کی سر زمین پر قبضہ کرتے ہوئے بے شمار جرائم سر زد کیے ہیں اور امریکہ نے ہمیشہ اسرائیل کی حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کی راجدھانی قراردیئے جانے کے بعد امریکہ کے اس یکطرفہ فیصلہ کی پوری دنیا نے مذمت کی تاہم اس میں کچھ مسلم ملکوں نے خصوصی کردار اداکیا ،ترکی نے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم کا 13 دسمبر کو استنبول میں ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں 57 مسلم ممالک کے نمائندوں نے شرکت کرکے مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کی راجدھانی تسلیم کرنے کا اعلامیہ جاری کیا ۔مصر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی فیصلہ کے خلاف قرارد اد پیش کی جس میں چار مستقل رکن ممالک اورتمام عارضی رکن ممالک نے قرارد اد کی حمایت کی لیکن امریکہ نے ویٹو کردیا ۔اس کے بعد ترکی اور یمن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارد اد پیش کی جس کی حمایت میں دنیا کے 128 ملکوں نے ووٹ دیا جبکہ صرف نے 9 نے مخالفت کی اور اس طرح امریکہ کو بدترین شکست کا سامناکرناپڑا۔