ننانوے فیصد مسلم خواتین طلاق ثلاثہ بل کے خلاف، قانونی پیچیدگی اور سماجی مسائل سے دوچار ہونا پڑے گا: تحفظ شریعت کانفرنس سے خواتین کا خطاب

پٹنہ: 30 ؍ دسمبر (ملت ٹائمز؍نور السلام ندوی)
آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ خواتین ونگ بہار کے زیر اہتمام تحفظ شرعیہ واصلاح معاشرہ سیمینار کا شاندار انعقاد مقامی انجمن اسلامیہ ہال میں کیا گیا ۔زبردست ٹھنڈ اور کہرے کے باوجود بڑی تعداد میں خواتین نے سیمینار میں شرکت کی اور مرکزی حکومت کے ذریعہ بیک وقت تین طلاق پر پابندی عائد کئے جانے اور سول معاملہ کو کرمنل معاملہ میں رکھے جانے کی زبردست مخالفت کی۔خواتین نے اس بل کو مسلم پرسنل لا میں کھلی مداخلت قراردیا اور کہا کہ ننانوے فیصدی خواتین اس بل کی شدید مخالفت کرتی ہیں۔اس کے تمام دفعات اورشقیں دستور ہند میں دئے گئے مسلمانوں کے حقوق کے خلاف ہیں اور مسلم پرسنل لا کے اصول کے مغائر ہیں۔اس بل سے مسلم خواتین اور بچوں کو قانونی پیچیدگی اور سماجی مسائل سے دوچار ہونا پڑے گا۔ سمینار میں خواتین نے اس بات پر زور دیا کہ تحظ شرعیہ کے لئے ہم کسی بھی حد تک جا نے کے لئے تیار ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ مسلم عورتیں وقت کی نزاکت کو سمجھیں اور مرکزی حکومت کی سازشوں کے چنگل میں گرفتارنہ ہوں۔۔۔۔۔اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بہار کی خواتین ونگ کی کنوینر ڈاکٹر مہ جبیں ناز نے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ مسلم پرسنل لا کے نکات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ قانون شریعت کسی انسان کا نہیں بلکہ اللہ کا بنایا ہوا قانون ہے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہم کسی بھی قیمت میں برداشت نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر نرگس جہاں باروی ایڈوکیٹ نے مذہبی حقوق سے متعلق ایکٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے مذکورہ طلاق ثلاثہ بل کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا۔غزالہ امام نے عورتوں کی صحت سے متعلق مسائل پر روشنی ڈالی۔جبکہ ناہید طلعت نے کہا کہ ہم اسلامی شریعت خاص طور پر عائلی تنازعات کو کورٹ کچہری میں نہ لے جائیں۔شازیہ احمد اور بازغہ انجم نے بھی تحفظ شرعیہ سے متعلق اپنے خیالات کا اظہات کیا۔ سیمینار سے مولانا انیس الرحمن قاسمی۔ مولانا ثناء الہدی قاسمی۔مولانا شکیل احمد قاسمی اور ڈاکٹر عبد الغفور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بل کو قانون شریعت کے خلاف مانتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی قانونی لڑائی  جاری رہے گی ہم سب بورڈ کے ساتھ ہیں ۔ساتھ ہی علماء نے کہا کہ طلاق کا معاملہ بہت سنگین ہے معمولی معمولی باتوں پر طلاق ہر گز نہ دی جائے اس معاملہ میں افہام وتفہیم اور ثالثی کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنے پوری کی کوشش کریں اگر طلاق دینا ضرورہ ہی ہوجائے تو ایک ساتھ تین طلاق نہ دی جائے ۔ ایسی صورت میں قانون دھرا کا دھرا رہ جائے گا بلکہ زنگ آلود ہوجائے گا۔اور کوئ کیس عدالت تک پہنچے گا ہی نہیں۔سیمینار میں آل انڈیا سمل پرسنل لا بورڈ خواتین ونگ بہار کی طرف سے چند تجاویز پیش کئے گئے جس میں کہا گیا کہ اجلاس پارلیمنٹ کے ذریعہ شریعت میں مداخلت کی کوشش کو دستور ہند کے خلاف سمجھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اسے اسٹنڈنگ کمیٹی کے حوالہ کیا جائے تاکہ اس کے تمام دفعات کو دستور ہند کی دفعہ 25 کی روشنی میں جانچیں پرکھیں اور راجیہ سبھا میں اس پر تفصیلی بحث ہو اور مسلم خواتین کے حقیقی جذبات کو سمجھ کر قانون میں ترمیم کی جائے۔

سیمینار میں بڑی تعداد میں خواتین و مرد حضرات نے شرکت کی۔ مردوں کے لئے علاحدہ انتظام تھا۔ آل انڈیا مسل پرسنل لا بورڈ خواتین ونگ کی صدر ڈاکٹر اسماء زہرا کی فلائٹ مسترد ہوگئ جس کی وجہ کر وہ سیمینار میں شرکت نہیں کر سکیں۔ سیمینار میں ان کا پیغام پڑھکر سنایا گیا۔۔