2017 کا اصل قاتل : ہندوستانی میڈیا

مشرّف عالم ذوقی
٢٠١٧ کسی سال کا نام نہیں ،جہاں دن اور مہینے ہوتے ہیں .٢٠١٧ مجھے ایک ایسا جسم نظر آتا ہے ، جہاں ہزاروں زہریلے خنجر اتار دئے گئے ہوں .اس برس الٹی گنگا بہی – اس برس انصاف دو حصّوں میں تقسیم ہوا .اس برس گجرات دنگوں کے قاتل معصوم ٹھہراہے گئے .اس برس ایک ایک کر کے زعفران کی فصل اگانے والے تمام قیدی رہا ہو گئے .یہ برس گایوں کے تحفظ کے نام رہا اور ہزاروں گایین موسم ،بھوک اور چارے کی کمی کا شکار ہو کر مر گین ..لیکن ان گایوں کے نام پر ایک طبقہ دہشت گردی پر آمادہ نظر آیا اور بے گناہوں کو قتل کرتا رہا .اس برس امیت شاہ اور ان کے بیٹے کے لئے الگ قانون بنا .اس برس کرپشن کی نیی تعریف سامنے آیی .اس برس عام آدمی ، محتاج اور غریب کو نوٹ بندی قانون نے کرپشن کا مجرم گردانا اور ملک کے تمام بڑے ڈاکوؤں کو کرپشن کے الزام سے آزاد کیا .غریبوں کو مزید فاقہ کشی پر مجبور کرتے ہوئے ،انکے پیسے اے ٹی ام ، پی ٹی ام اور بینکوں کو تقسیم کیے گئے .اس برس غریبوں کی موت پر وکاس کا جشن منایا گیا .اس برس سادھو ،سنتوں اور آشرموں میں چلنے والے سیکس ریکٹ کا بھنڈا پھوڑ ھوا تو سال کے آخری دنوں میں میڈیا نے ایک مدرسہ پر اپنا ناپاک جال پھیکا .اس برس عدالت کے مینار پر کچھ راشٹر وادیوں نے زعفرانی پرچم لہرایا .مسلمانوں کی ہلاکت پر جشن منانے والے مسلم عورتوں کے لئے انصاف کی ایسی چادر لے کر اہے جس میں ہزاروں چھید تھے ..اسبرس ہندوتو کی نیی تعریف میں مسلم دشمنی کا اضافہ کیا گیا .ایک شخص سر عام مسلان کو ہلاک کرتا اور ویڈیو بناتا نظر آیا اور میڈیا نے اسے معصوم بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی . اس برس انصاف کا جنازہ نکلا – آیین کی دھجیاں بکھریں – قانون ہندوؤں اور آر ایس ایس حمایتیوں کے نام ہوا –
اس برس ایسا بہت کچھ ہوا ، جسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل .لیکن یہ سب کس نے کیا ؟ ان ہلاکتوں کے پیچھے کون ہے ؟ کیا مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانا سہی ہوگا ؟ کیا کانگریس اور کمزور اپازیشن کو ان الزامات سے بری کیا جا سکتا ہے ؟ اصل مجرم کون ہے ؟
٢٠١٧ کا اصل مجرم ہے ہندوستانی میڈیا —
لیکن ہماری نہ ختم ہونے والی خاموشی میڈیا کے خلاف مورچہ لینے سے گھبراتی ہے .
ہندوستان کی ہربربادی ، ہر قتل و غارت کے پیچھے میڈیا ہے .ہندوستانی جمہوریت اور آزادی کا خون اسی میڈیا نے کیا .یہ میڈیا پہلے دن سے مسلم نوجوانوں کے پیچھے پڑا ہے .اس ملک میں دلت ،عیسایوں سے زیادہ بڑا خطرہ مسلمانوں کو ہے .آزادی کے بعد سکھ ،جین ،عیسای مذھب کے پیروکار بہت حد تک ہندو مذھب میں ضم ہو چکے ہیں .آر ایس ایس لابی بار بار مسلمانوں کی دھرم واپسی کا اعلان کر رہی ہے .میڈیا ایسے نعروں کو فروغ دے رہی ہے .آج ہندی اور انگریزی کے ٩٩ فیصد اخبارات حکومت کی اشتعال انگیزی کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں .انڈیا تودے جیسی نیشنل میگزین نے اپنا وقار کھو دیا .تمام چینلس حکومت کی زبان بولنے لگے .نیوز اینکر سڑکوں چوراہوں پر انٹرویو لیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف اشتہار بازی کی مہم میں جٹ گئے ..پرائم ٹائم کے تمام نیوز پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف عام اکثریت کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے .یہ پہلے نہیں ہوا .دنیا کے کسی بھی میڈیا نے کسی بھی ملک میں غدارانہ اور دہشت گردانہ تیور نہیں اپنایا .امر یکه اور برٹین میں بھی میڈیا کی آزادی فروخت نہیں ہوئی . میڈیا کا کام حکومت پر تنقیدکرنا ہے .ملک میں توازن پیدا کرنا ہے .لیکن ہندوستانی میڈیا کو رویش جیسے ایماندار صحافی اب گودی میڈیا کا نام دیتے ہیں جس کو حکومت نے گود لے لیا ہے .دادری کے حادثے سے لے کر افراز السلا م تک اس ملک میں مسلمانوں کی جو بھی بربادی ہوئی ، جو بھی ہلاکتیں سامنے آی ہیں ،انکے پیچھے یہی میڈیا ہے -لیکن میڈیا اب بھی اپنی دہشت گردیوں میں مصروف ہے .اور کویی بلند آواز میڈیا کے خلاف ابھی بھی بلند نہیں ہو رہی .
یہ حقیقت ہے کہ نفسیاتی سطح پر بھی اب میڈیا خوف کے انجکشن لگا رہا ہے .. میڈیا آھستہ آھستہ ایسے خوفناک راکشس میں تبدیل ہو چکا ہے کہ ٹی وی چینلس کے سامنے خبریں سنتے ہوئے دل کی دھڑکنیں بڑھ جاتی ہیں .اس ملک میں اب اصل بغاوت میڈیا کے خلاف ہونی چاہیے .گجرات میں ای وی ایم مشین سے بھرا ہوا ٹرک الٹ جاتا ہے ،میڈیا خاموش رہتا ہے .بی جے پی کی جیت کے باوجود گجرات میں جشن کا ماحول نہیں ہوتا .لوگ غصّے میں سڑکوں پر نکل آتے ہیں .میڈیا ایسی تمام خبروں کو نظر انداز کرتا ہے جو مرکزی حکومت ،امت شاہ یا مودی ک خلاف ہو .میڈیا اب کھلے عام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بول رہا ہے .لیکن مسلم جماعتوں کو اس کی ذرا بھی پرواہ نہیں ہے .
٢٠١٨ کی شروعات میں ،یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ہم میڈیا کے خلاف ایک منچ بناہیں .میڈیا جس دن آزادی سے اپنا جمہوری کردار ادا کرنے لگے گا ، تنا شاہی اسی دن سے کمزور پڑنے لگے گی .پھر نہ ای وی ایم مشین کے ذریعہ کویی سیاسی پارٹی الیکشن جیت سکےگی نہ ملک میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوگا .حکومت کی اصل طاقت میڈیا ہے .بے ضمیر میڈیا کے ضمیر کو جگانا آسان نہیں لیکن کوشش کی جا سکتی ہے .

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں