نئی دہلی: یکم جنوری (ملت ٹائمز)
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری و ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ تین طلاق سے متعلق لوک سبھا سے پاس ہونے والے قانون کے سلسلہ میں بعض لوگ غلط فہمیوں کا شکار ہورہے ہیں، اور ایک حلقہ کی طرف سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس معاملہ میں صحیح طور پر کارروائی نہیں کی، یہ درست نہیں ہے؛ حقیقت یہ ہے کہ بورڈ نے سپریم کورٹ میں بھی نہایت بہتر طور پر اپنے کیس کو پیش کیا اور نہایت ماہر وکلاء کی خدمات حاصل کیں، پھر جب حکومت نے اس سلسلہ میں قانون سازی کرنی چاہی تو اس کو بھی رکوانے کی اور جب مجوزہ قانون کا مسودہ سامنے آگیا تو اس میں مناسب ترمیم کرانے کی بھرپور کوشش کی، بورڈ کے نمائندوں نے اپوزیشن لیڈروں سے رابطہ کیا، مسلم ممبران پارلیامنٹ تک اپنی بات پہنچائی، حکومت سے بھی گفتگو کی پیشکش کی گئی، اور آج تک قانون اور آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے اس کی کوشش جاری ہے، تاہم اگر راجیہ سبھا میں بھی یہ بل پاس ہوگیا تو ان شاءاللہ بورڈ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج کرے گا؛ کیوں کہ یہ قانون شریعت میں مداخلت پر مبنی ہے، دستور کی روح کے خلاف ہے اور عورتوں کے لئے سخت نقصاندہ ہے، اور پوری امید ہے کہ اگر عدالت سے رجوع کیا گیا تو بورڈ کے نقطۂ نظر کو قبول کیا جائے گا؛ البتہ ملت اسلامیہ سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس کو اختلاف و انتشار کا ذریعہ نہ بنائیں، اور مسلمانوں کے اس متفقہ پلیٹ فارم کو غلط فہمی کا شکار ہوکر کمزور نہ کریں؛ ورنہ اس سے فرقہ پرست طاقتوں کو تقویت پہنچے گی، جو بورڈ کو اپنے راستہ میں رکاوٹ سمجھتی ہیں، نیز عامۃ المسلمین سے اپیل کی جاتی ہے کہ جب تک بورڈ کی طرف سے ہدایت نہ آجائے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز کریں، اور فی الحال اس سلسلہ میں عام جلسوں اور ریلیوں سے بچیں؛ کیوں کہ اس سے ہمارے مقصد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔





