نئی دہلی ۔5جنوری(ملت ٹائمز)
آج جمعہ کو ایک بجے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوںکے سرمائی اجلاس کی کاروائی مکمل ہوگئی ہے ، اس سیشن میں 18 بل پیش کئے گئے جس میں 16 کو لوک سبھا سے منظوری ملی ۔طلاق ثلاثہ بل بھی رواں سیشن میںلوک سبھا سے 28 دسمبر کو صوتی ووٹ سے بآسانی پاس ہوگیا تاہم راجیہ سبھا میں اس بل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔
3 جنوری کو یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیاتھا جہاں اپوزیشن نے سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیااور شدیدہنگامہ کے بعد کاروائی ملتودی کرد ی گئی تھی ،دوسرے روز4 جنوری کو بھی حزب اقتداربل پر بحث کرکے پاس کرانے اور اپوزیشن سے حمایت کرنے کی اپیل کی لیکن کانگریس سمیت 18 اپوزیشن پارٹیوں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد کاروائی ملتوی کردی گئی ۔آج بھی راجیہ سبھا کے چیرمین وینکیا نائیڈو نے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے درمیان رائے ہموار کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوسکا ۔حکومت بل کو سلیکٹ کمیٹی میں نہیں بھیجنا چاہتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سلیکٹ کمیٹی میں حکومت کاکوئی ممبر نہیں ہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ 30 جنوری سے پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس شروع ہورہاہے جس میں طلاق ثلاثہ بل پر اب کوئی فیصلہ ہوسکے گا ۔
واضح رہے کہ حکومت اسی سیشن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے یہ بل پاس کرانا چاہتی تھی جس میں کامیابی نہیں مل سکی اور اپوزیشن کی سخت مخالفت کے سامنے اسے گھٹنے ٹیکنے پڑے ،30 جنوری سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس میں بھی راجیہ سبھا میں اکثریت اپوزیشن پارٹیوں کی ہی ہوگی ،اگر اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کا یہ رویہ باقی رہاتو اگلے سیشن میں بھی اسے سلیکٹ کمیٹی کے ہی حوالے کرناپڑے گا ۔اس سلسلے میں معروف قانون داں پروفیسر فیضان مصطفے اپنے فیس بک ٹائم لائن پرتجزیہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ ممکن ہے حکومت اب طلاق ثلاثہ پر کوئی آرڈینینس لیکر آئے انہوں نے مزید لکھاہے کہ یہ طاقت کا استعمال ہوگا لیکن اخلاقی سطح پر قانون کے خلاف اور آئین کی روح کے منافی ہوگا ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ کانگر یس اور بی جے پی دونوں نے اپنے ممبران کو وہپ جاری کرکے راجیہ سبھا میں حاضر رہنے کی ہدایت دی تھی ۔





