ملت ٹائمز ڈیسک
سعودی_عرب میں میاں بیوی کے درمیان طلاق کے بڑھتے واقعات پر سماجی ماہرین نیاس کے خوفناک نتائج کے حوالے سے بھی خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ مملکت میں طلاق کی شرح 25 فی صد سے متجاوز ہوچکی ہے جب کہ دنیا کے دوسرے ملکوں میں طلاق کی زیادہ سے زیادہ شرح 18 سے 22 فی صد کے درمیان ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ میں شائع شدہ ایک رپوٹ کے مطابق سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے رحجان پر جہاں ماہرین نے خبردار کیا ہے وہیں طلاق کے 10 اہم اسباب کا بھی تعین ان وجوہات سے گریز کی بھی تاکید کی ہے جو طلاق جیسے ناپسندیدہ عمل کی موجب بنتی ہیں۔
سعودی عرب میں خاندانی امور کی اصلاح کے لیے قائم کردہ مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ الربیش نے بتایا کہ ہمارے ملک میں طلاق کے دس اہم اسباب ومحرکات ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1۔ میاں بیوی کے مزاج اور طبائع میں اختلاف ان میں جدائی کا پہلا اور بنیادی سبب ہے۔
2۔ شوہر کی جانب سے بیوی کے ساتھ توہین آمیز سلوک، شوہر کا بیوی اور گھر کے دیگر افراد پر بلا جواز اپنی مردانگی کا رعب جمانا اور بیوی کو اس کی حیثیت کے مطابق مقام نہ دینا۔
3۔ شوہر کا بیوی کو مار پیٹ کرنا۔
4۔ غیرت کے نام پر بیوی کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اور بدسلوکی پر اتر آنا۔
5۔ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی سے ان کی رائے معلوم کرنے سے گریز برتنا۔
6۔ دوسرے اقارب کی بلا جواز مداخلت سے بھی میاں بیوی کے درمیان تنازعات جنم لیتے ہیں جو بسا اوقات طلاق پر منتج ہوتے ہیں۔
7۔۔ نشے کی لعنت بھی طلاق کا ایک اہم سبب
8۔ میاں بیوی کے درمیان عمر میں غیرمعمولی فرق
10- میاں بیوی کے خاندانوں کے باہمی لڑائی جھگڑے۔