کولکاتا(22/جنوری(ملت ٹائمز)
مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتہ کی جیل میں مقید دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار دو مسلم خواتین سمیت دیگر 26 ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد فراہم کریگی ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبار نویسوں کو دی ۔ گلزار اعظمی نے بتایا کہ استغاثہ کے مطابق 2 اکتوبر 2014 کو مغربی بنگال کے شہر بردوان کے کھاگرا گڑھ نامی علاقے میں واقع ایک گھر میں بم سازی کرتے وقت بم دھماکہ ہوا تھا ، جس میں دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی ،جس کے بعد پولس نے اس گھر کی دو خواتین سمیت دیگر ملزمین کو گرفتار کیا تھا ۔ حالانکہ خواتین اور دیگر ملزمین کا کہنا ہے کہ بم دھماکہ نہیں ہوا تھا ، بلکہ گیس سلنڈر پھٹا تھا ، لیکن این آئی اے نے انہیں دہشت گردانہ معاملات کے تحت ملزم بنا کر پیش کیا ہے
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کی جانب سے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کی متعدد درخواستیں دفتر جمعیۃ علماء اور صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کو موصول ہوئی تھیں، جس کے بعد پہلے مرحلہ میں معاملہ کی نوعیت کو سمجھنے اور ملزمین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے لئے گزشتہ برس ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو ممبئی سے کولکاتہ روانہ کیا گیا تھا۔ نیز گزشتہ کل ایک بار پھر جمعیۃ علماء کے وکلاء ایڈوکیٹ شاہد ندیم (ممبئی) اور ایڈوکیٹ واصف الرحمن خان (پٹنہ) نے ملزمین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے بعد دفاعی وکلاء سے بھی ملاقات کی اور مزید دو وکلاء کی تقرری کی گئی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے گزشتہ سال مارچ میں کولکاتہ کی علی پور جیل کا دورہ کیا تھااور چند ملزمین سے ملاقات کی تھی جس کے دوران یہ انکشاف ہوا تھاکہ اس معاملے میں دیگر درجنوں ملزمین کے ساتھ دو خواتین کو بھی ملزم بنایا گیا ہے جن کے نام گلشن بی بی اور علیمہ بی بی ہیں اور دونوں خواتین جیل میں ایک ایک بچہ کے ساتھ مقیدہیں ۔نیز ایک خواتین نے بچہ کو دوران جیل تحویل میں ہی جنم دیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں ابتک 26 ملزمین کو گرفتار کیاجاچکا ہے جن کی پیروی کے لئے جمعیۃ علماء نے سینئر ایڈوکیٹ شاہدامام کی سربراہی میں ایک وکلاء کی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ایڈوکیٹ ابو سلیم، ایڈوکیٹ فضل احمد، ایڈوکیٹ شاہجان و دیگر وکلاء شامل ہیں ۔ کولکاتہ کا دورہ کرکے لوٹے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ حالانکہ این آئی اے نے ملزمین کو ملک دشمن سرگرمیوں کے تحت گرفتار کیا ہے لیکن تین سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باجود ابھی تک صرف9 سرکاری گواہوں کے گواہیاں مکمل ہوسکی ہیں ۔