نئی دہلی۔25جنوری(ملت ٹائمزیواین آئی )
صدر رام ناتھ کووند نے ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے غربت کی لعنت کو جلد سے جلد ختم کرنے اور خوشحال لوگوں سے محروموں کے حق میں سبسڈ ی جیسی سہولیات کو قربان کرنے کی اپیل کی ہے۔ صدر نے 69 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر آج شام قوم کے نام اپنے خطاب میں اس کے ساتھ ہی شہریوں کے درمیان مساوات اور بھائی چارے کو مستحکم کرنے اور مختلف اداروں کو اصولوں اور اقدارکی بنیاد پر چلانے پر زور دیا۔ انہوں نے سب کے لئے معیاری تعلیم ، صحت خدمات اور لڑکیوں کو ہر شعبہ میں یکساں مواقع فراہم کرانے اور توہم پرستی اور عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت بتائی۔
مسٹر کووند نے ملک کی آزادی اور جمہوریت کی تعمیر میں لاکھوں مجاہدین آزادی کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو سنوارنے اور سماج میں پائی جانے والی برائیوں کو دور کرنے کے لئے جس طرح سے اس وقت کوششیں کی گئی تھیں آج پھر ویسی ہی کوشش کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک قوم کے طورپر ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہماری جمہوریت کی تعمیر کرنے والی نسل نے، جس جذبہ کے ساتھ کام کیا تھا ، آج پھر اسی جذبہ کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔“
مسٹر کووند نے کہاکہ ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا سبھی کا خواب ہے۔ ایک بہتر ہندوستان کی تعمیر کے لئے ہر ایک کو کوشش کرنے ہیں اور ایسا ہندوستان بنانا ہے جو اپنی صلاحیت کے مطابق اکیسویں صدی میں ترقی کی نئی بلندیویں پر کھڑا ہوگا اور جہاں ہر شہری اپنی صلاحیت کا بھرپور استعمال کرسکے گا۔ غربت کی لعنت کو کم وقت میں جڑسے مٹانے پر زور دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ آج بھی بہت سے اہل وطن سماجی اور اقتصادی لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ وہ غربت میں کسی طرح اپنی زندگی گذار رہے ہیں۔ ان سب کو احترام دیتے ہوئے ان کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنا اور ترقی کے مسلسل مواقع فراہم کرنا ہندوستانی جمہوریت کا سب سے اہم مقصد ہے اور اس کی کامیابی کی کسوٹی بھی۔
مسٹر کووند نے کہا کہ غربت کو ختم کرنے، سب کے لئے معیاری تعلیم اور صحت خدمات فراہم کرانا اور بیٹیوں کو ہر شعبے میں یکساں مواقع دلانے کے لئے حکومت عہد بند ہے۔ انہوں نے کہا ” ہمیں ایک ایسے جدید ہندوستان کی تعمیر کرنی ہے جو باصلاحیت لوگوں کا اور ان کی صلاحیتوں کے استعمال کے لئے لامحدود مواقع والا ملک ہو۔“
خوشحال لوگوں سے سبسڈی جیسے سہولتوں کو چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ایسی سہولتوں کا فائدہ ضرورت مند خاندانوں کو دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے آبادی کے محروم طبقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ” ہم اپنے ہی جیسے پس منظر سے آنے والے ، ان محروم شہریو ں کی طرف دیکھیں جو آج بھی وہیں کھڑے ہیں، جہاں سے کبھی ہم سب نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ہم سبھی اپنے اپنے من میں جھانکیں اور خود سے یہ سوال کریں،’کیا اس کی ضرورت، میری ضرورت سے زیادہ اہم ہے؟ احسان کرنے او رکارخیر کاجذبہ ، ہماری صدیوں پرانی تہذیب کا حصہ ہے۔ آئیے ہم سب اس جذبے کو او ربھی مستحکم کریں۔“
جمہوریت کی تعمیر میں فوجی، کسان، ڈاکٹر، نرس، صحت ملازم، سائنس داں اور انجینئر سے لے کر ایک ماں اورایک بچے کے رول کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ قوم کی تعمیر ایک عظیم او روسیع مہم ہے اور اس کے لئے شہریوں کے کردار سازی سے لے کر سماج سے توہم پرستی اور عدم مساوات کو مٹانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے لوث جذبے والے شہریوں اور سماج سے ہی ایک بے لوث جذبہ والا ملک بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”احسان کرنے او رکارخیر کاجذبہ ، ہماری صدیوں پرانی تہذیب کا حصہ ہے۔ آئیے ہم سب اس جذبے کو او ربھی مستحکم کریں۔“
مسٹر کووند نے خوشحال قوم کی تعمیر کے لئے اہل وطن سے بیٹیوں کی آواز سننے اور بچوں کو قلت تغذیہ سے بچانے اور تعلیم کے ذریعہ سے ان کی زندگی سنوارنین کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ” جہاں بیٹیوں کو بیٹوں کی طرح ہی تعلیم ، صحت اور آگے بڑھنے کی سہولتیں دی جاتی ہیں ایسے یکساں مواقع والے خاندان اورسماج ہی ایک خوشحال قوم کی تعمیر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو انصاف دلانے کے لئے حکومت قانون نافذ کرنے کا کام کرسکتی ہے اور پالیسیاں بھی بناسکتی ہے لیکن ایسے قانون اور پالیسییاں تبھی موثر ہوں گے جب خاندان اور سماج بیٹیوں کی آواز سنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تبدیلی کی اس پکار کو سننا ہی ہوگا۔
ہر طرح کے ہنر کو زندہ رکھنے اور انہیں آگے بڑھانے کے لئے موثر کوشش کرنے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر کووند نے کہا کہ ثقافتی روایات اور دست کاری کو تحفظ او رفروغ دینے کے اجتماعی عہد سے ، ایک متحرک ثقافت والے قوم کی تعمیر ہوتی ہے۔ میل جول اور باہمی خیر سگالی سے پر دنیا کی تعمیرمیں ہندوستان کے رول کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بہتر دنیا کی تعمیر میں رول، ہندوستان کے قوم کی تعمیر کا اہم مقصد ہے جو وسودیو کٹم بکم کا حقیقی مفہوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے تناو بھرے او ردہشت گردی سے متاثرہ دور میں یہ آدرش بھلے ہی عملی نہ لگ رہا ہو لیکن یہی آدرش ہزاروں برسوں سے ہم سب کو تحریک دیتا آیا ہے۔ اس کی جھلک ہماری آئین کے قدروں میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ ہمارا سماج انہیں اصولوں پر مبنی ہے اور یہی آدرش ہم عالمی برادری کے سامنے پیش کرتے ہیں۔“قوم کی شکل میں ہندوستان کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آزادی کے حصول اور پہلی یوم جمہوریت کے درمیان کا دور لگن، عہد اور عزم کے ساتھ مل کو سنوارنے اور سماج کی برائیوں کو دورکرنے کے لئے مسلسل کوششوں کا دور تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں۔ ایک قوم کے طور پر ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہماری جمہوریت کی تعمیر کروالی نسل نے جس جذبہ کے ساتھ کام کیا تھا آج پھر اسی جذبہ کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مزید کوشش کئے جانے کی ضرورت ہے