نئی دہلی؍گوہاٹی: 22؍فروری (ملت ٹائمز)
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے مولانا کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کی ترقی اور مقبولیت کو آسام میں بنگلہ دیشی گھسپیٹ سے جوڑتے ہوئےاسے بی جے پی سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کرنے والی پارٹی قرار دیا ہے۔ ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ملک کے آرمی چیف جو ایک ذمہ دار عہدہ پر فائزہے ان کا یہ بیان پورے طور پرسیاسی اور حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا ہماری ہارٹی یقینا تیزی سے مقبول ہو ئی ہے مگر اس کی وجہ آسام میں بنگلہ دیشی گھسپیٹ نہیں ہے بلکہ بڑی پارٹیوں کی کارکردگی سے مایوس ہوکر لوگ ہمیں متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور ملک کے مختلف صوبوں میں مختلف چھوٹی پارٹیوں کی یہی وجہ ہے۔ مولانا نے کہا کہ آر می چیف کو سیاسی معاملات اور سیاسی تبصرہ سے پر ہیز کرنا چاہیے کیوں کہ یہ ان کا کام نہیں ہے مگر افسوس کہ جنرل راوت جی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں آسام میں قومی رجسٹر براءے شہریت کی تیاری کا کام تقریبا مکمل ہونے کو ہے اور فرقہ پرستوں کے ذریعہ آسام میں بنگلہ دیشی کا پروپیگنڈہ کی ہوا نکلنے والی ہے۔ مگر آرمی چیف نے آسام میں نام نہاد گھسپیٹ اورمسلمانوں کی بڑھتی آبادی کو اس سے جوڑ ک ان فرقہ پرستوں کو نیا سوشہ دے دیا ہے جو آسام کے مسلمانوں کو غیر ملکی اور بنگلہ دیشی کہتے ہوئے نہیں تھکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل بپن راوت جی نے ہماری پارٹی کی مقبولیت اور ترقی کو آسام میں گھسپیٹ کے ذریعہ مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کو بتایا ہے جوکہ حقیقت کے بالکل خلاف ہے، کیونکہ ہماری پارٹی کا قیام صرف مسلمانوں کے لئے نہیں ہوا ہےبلکہ ہماری پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کا قیام تمام مذاہب کےغریب، دبے، کچلے اور پسماندہ لوگوں کے حقوق کی لڑائی لڑنے کے لئے ہوا ہے، اوراس میں ہر طبقہ کے لوگ شامل ہیں چنانچہ ہمارے تین ایم پی میں سے ایک دلت طبقہ سے آتے ہیں، ایک ایم ایل اے بھی دلت ہے پارٹی میں ورکنگ صدر اور قومی ترجمان کے علاوہ بہت سے عہدے داران اور ورکرس کی بہت بڑی تعدادغیر مسلم ہیں، اسی لئے اس پارٹی لوگوں نے قبول کیا ہے اور اس کی مقبولیت ہو رہی ہے جس سے سیاسی پارٹیوں کو بے چینی ہو رہی ہے۔ مگر آرمی چیف جیسے با وقار عہدہ پر فائز شخص اگر اس طرح کا سیا سی بیان دیکر ان سیاسی پارٹیوں کو سیاسی روٹی سینکنے کا موقع دینے لگے تو یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر آرمی چیف کو اے آئی یو ڈی ایف جیسی سیاسی جماعت جس کی بنیاد جمہوری اور سیکولر اصولوں پر ہے، بی جے پی کے مقابلہ اس کی زیادہ تیزی سے ہونے والی ترقی اور مقبولیت سے کیوں پریشانی ہو رہی ہے؟مولانا نے کہا کہ اے آئی یو ڈی ایف اور عام آدمی پارٹی جیسی پارٹیوں کی مقبولیت کی وجہ بڑی پارٹیوں کے ذریعہ عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ناکامی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا آرمی چیف ایک جمہوری پورٹی کے خلاف اس طرح کا سیاسی بیان دیکر آئین ہند کی خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں؟کیا یہ لوگوں کے ذریعہ جمہوری طور پر ان کی پارٹی پر کئے گئے بھروسہ کی توہین اور خلاف ورزی نہیں ہے؟ مولانا نے کہا کہ ملک کی عوام اور بالخصوص آسام کے لوگوں نے روز اول سے ہمارا کام دیکھا ہے، انہیں معلوم ہے کہ ہم فرقہ پرستی اور نفرت کی سیاست نہیں کرتے ہیں بلکہ عوام اور ملک کی خدمت ہی ہمارا نصب العین ہے، اس لئے ہمیں پوری امید ہے کہ لوگ اس طرح کے بیان کو نظر انداز کر دیں گے اور سیاست کے بازیگروں کو اس پر سیاسی روٹی سیکنے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل بپن راوت نے ۲۱ فروری کو دہلی میں ایک سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آسام میں پہلے پانچ اضلاع میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی جبکہ اب تقریبا آٹھ اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہے، اس کی وجہ بنگلہ دیش سے ہونے والی گھسپیٹ ہے۔ انہوں نے مثال کے طور پر اے آئی یو ڈی ایف کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی وجہ گھسپیٹ سے مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کو قرار دیا اور اسے بی جے پی سے بھی زیادہ تیزی سے ترقی اور مقبولیت حاصل کرنے والی پارٹی قرار دیا۔





