ممبئی: ۲۷/مارچ (ملت ٹائمز؍پریس ریلیز) تحفظ مسلم خواتین کے نام پر لوک سبھا میں پا س ہو جانے والا بل جو کہ درحقیقت شر یعت اور مسلم سماج کے خلاف ہے،اس کو راجیہ سبھا میں پاس ہوجانے اور اس کو قانون بننے سے رکوانے کے لئے آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کی تحریک پر اب تک ملک کے بڑے ۱۸۰/ شہروں میں ۸۰/لاکھ سے زائد مسلم خواتین احتجاجی ریلی کے ذریعہ اپنے غم و غصہ اور شریعت سے اپنی محبت کا بے باکانہ اظہار کر چکی ہیں۔ اب اس سلسلہ کو تاریخی مقام تک پہونچانے کے لئے عروس البلاد ممبئی کی غیور مسلم خواتین پُر عزم ہیں اور ۳۱/مارچ کو آزاد میدان کو اپنی حمیت ِ دینی کا گواہ بنانا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ویشالی نگر کے مدنی باغ میں ایک ہزار سے زائد خواتین کے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے ذکیہ فرید شیخ نے کیا۔
حیدر آباد سے آنے والی مہمانِ خصوصی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ویمن ونگ کی صدر ڈاکٹر اسماء زہرہ نے پرُہجوم خواتین کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سے ہماری دولتیں چھین لی جائے اور رشتے داروں کو دور کر دیا جائے ہم کو سب گوارا ہے لیکن کوئی ہم سے ہمارا دین چھین لے ہم کو با لکل بھی گوارا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم عورتیں مسلم معاشرے میں سب سے زیادہ محفوظ اوربا عزت ہیں، یہ باتیں دشمنوں کو ہضم نہیں ہوتی، اس وجہ سے دشمن اس پُر سکون تانے بانے کو در برہم کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لئے مسلم عورتوں کو مظلومیت اور بے چارگی کی تصویر بنا کر پیش کر رہے ہیں اور اس کام کے لئے انہوں نے کچھ نام نہاد مسلم عورتوں کو استعمال بھی کیا۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ ملک بھر میں مسلم غیور خواتین نے مثالی پُر امن احتجاج کے ذریعہ اُن کے سازش کے پردے کو فاش کردیا اور بتا دیا کہ ہم اپنی شریعت سے خوش ہیں اور اس میں ہم کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر اسما ء زہرہ نے حاضرین خواتین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پر سنل لا بورڈ کی تحریک کو کامیاب نتیجے تک پہونچانے کے لئے ممبئی کی مسلم عورتوں کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔اس کے لئے آپ سب اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو کثیر تعداد میں آزاد میدان لیکر پہونچیں۔
مونسہ بشریٰ عابدی، رکن مسلم پر سنل لا بورڈ نے جلسے کو خطاب کرتے ہو ئے بتا یا کہ اس بل کو لا کر یہ تصور دینے کی کوشش کی جارہی ہے گویا کہ ہندوستان میں مسلم عورتوں کا یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے اور دیگر سارے مسائل ہوگئے ہیں، حالانکہ طلاق کا تناسب مسلم میں ہندؤں کے مقابلے میں بہت کم ہے اور لاکھوں کی تعداد میں اپنے شوہر سے جدا ہونے والی ہندو بہنیں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذار رہی ہیں ۔۔۔ سوال یہ ہے کہ اس کے لئے کوئی آواز کیوں نہیں اٹھا تا؟ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ہم کھڑے نہیں ہونگے تو پھر یہ لوگ بہت سارے مسائل لیکر ہمیں پریشان کرنے کے لئے کھڑے ہیں جیساکہ لاء کمیشن آف انڈیا نے یکساں سول کوڈ کے لئے رائے طلب کر لیا ہے۔ اس وجہ سے مسلم پر سنل لا بورڈ کی آواز کو تقویت پہونچا نے کے لئے ہم لاکھوں کی تعداد میں آزاد میدان پہونچ کر حمیتِ دینی کا ثبوت دیں تاکہ کل قیامت کے دن ہمیں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ذمہ داران نے احتجاج میں شریک ہونے والی عورتوں کے لئے ہدایات بھی جاری کیں اور کہا کہ ہمیں نعرہ نہیں لگانا ہے، گروپ کی شکل میں جا نا ہے ، درود پڑھتے اور ذکر کرتے چلنا ہے اور پانی و مصلیٰ ساتھ رکھنا ہے ۔ مولانا محمد برہان الدین قاسمی نے اپنے افتتاحی کلمات میں مہمانان کا استقبال کیا اور مسلم عورتوں کو یقین دلایا کہ ہم ۳۱؍مار چ کی ریلی میں آپ کو تعاون دینا اپنی سعادت سمجھیں گے بس آپ بڑی تعداد میں وہاں پہونچیں۔ اس جلسے کو محترمہ سمیہ نعمانی، ایڈوکیٹ منورہ الوارے اور محترمہ عین رضاء نے بھی خطاب کیا اور مولانا ہارون صاحب قاسمی مومن نگر کی دعا پر جلسے کا اختتام کا اعلان ہوا۔





