مدراس یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت انجمن ابنائے قدیم کا قیام

چنئی: 9 اپریل (ملت ٹائمز؍ساجد حسین ندوی ) مدراس یونیورسٹی کا اردو شعبہ ایک فعال اور متحرک شعبہ ہے جہاں سے اب تک تقریباً ہزاروں طلباءفیضیاب ہوچکے ہیں۔ لیکن وہاں سے فارغ ہونے والے کا طلباءکا واپس میں کوئی ربط قائم نہیں تھا لہذا آپس میں ربط قائم کرنے کے لیے صدر شعبہ اردومدراس یونیورسٹی قاضی حبیب احمد صاحب نے ایک سنہرا قدم اٹھایا اور ان طلبا کو آپس میں جوڑنے اور ربط پیدا کرنے لیے” انجمن ابنائے قدیم “کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کے مقاصد بے شمار ہیں۔ ان میں سب سے اہم مقصد شعبہ سے فارغ ہونے والے طلباءکا آپس میںاور شعبہ سے ربط قائم کرناہے۔ اس انجمن کے قیام کے لیے بتاریخ ۸اپریل ۸۱۰۲کو شعبہ اردو مدراس یونیورسٹی میں ایک اہم مجلس کا انعقاد کیا گیا جس میں قدیم فضلاءمدراس یونیورسٹی نے شرکت کی ۔

اس پروگرام میں مختلف امورپر گفتگو ہوئی نیزمجلس عاملہ نے” انجمن ابنائے قدیم“ کے صدور اوراہم ذمہ داران کا انتخاب کیا ۔ صدر شعبہ اردو مدراس یونیورسٹی پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب کو بحیثیت صدر منتخب کیا گیا ، جبکہ ڈاکٹر پروین فاطمہ اور ڈاکٹر کلیم اللہ بحیثیت نائب صدر منتخب ہوئے۔ڈاکٹر یم بی امان اللہ صاحب کو سکریٹری کے عہدے پر فائز کیا گیا اور یس محمد یاسر صاحب بحیثیت نائب سکریٹری منتخب ہوئے۔
مجلس مشاورت میں پروفیسر سید سجاد حسین (سابق صدر شعبہ اردو مدراس یونیورسٹی)، ڈاکٹر محمد عبد الرحمن احساس (سابق صدر شعبہ اردو نیو کالج، چنئی)، ڈاکٹر افتخار صاحب(سابق صدر شعبہ اردو قائدملت کالج، میڈواکم) ، ڈاکٹر ذاکرہ ام شہلہ (سابق صدرشعبہ اردو جسٹس JBA) ڈاکٹر یل عزیز احمد (سابق صدر شعبہ اردومظہر العلوم کالج، آمبور) ڈاکٹر پی احمد باشا(سابق صدر شعبہ اردوجمال محمد کالج،ترچناپلی)، ڈاکٹر یس مظفرالدین (سابق پروفیسر نیوکالج، مدراس) اور ڈاکٹر عزیز الرحمن قریشی (سابق صدر شعبہ اردو وقف بورڈکالج ) کے اسماءشامل کیے گئے ہیں۔
اس انجمن کی مجلس عاملہ میں پروفیسر نادرہ بیگم (صدر شعبہ اردو ویمنس کالج، وانمباڑی)، ڈاکٹر سیدوصی اللہ بختیاری(گورنمنٹ ڈگری کالج،پلمنیر ) پروفیسر غیاث احمد( نیوکالج،مدراس)، پروفیسرانیسہ بیگم( شعبہ اردو اسلامیہ کالج، وانمباڑی)، مسعودہ تسکین( شعبہ اردو قائل ملت کالج میڈواکم)، جناب محمد مدثر (جمال محمد کالج ترچناپلی) اورجناب محمد جعفر ( شعبہ اردو مظہر العلوم، آمبور) کے اسماءکاانتخاب ہوا۔
انجمن ابنائے قدیم کے تحت بہت سے امور طے کئے گئے جن میں قابل ذکرامور درج ذیل ہیں۔
٭ہر سال ریاستی سطح پر ”دو اکتوبر“ کو” یوم اردو“ یا ”جشن اردو“ کے نام سے سالانہ کانفرس کا انعقاد کرنا۔
٭ انجمن ابنائے قدیم کے تحت ایک سالنامہ نکالنا ہے جوISSNکی منظور شدہ ہو۔
٭ فارغین طلباءمدراس یونیورسٹی کو زیادہ زیادہ سے اس انجمن سے جوڑنے کو شش کرنا ۔
¿٭ ریاست میں تعلیمی سطح کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا۔
٭ بچوں میں اردو کے جذبہ کو فروغ دینا۔
٭مدراس ومکاتب ، اسکول وکالجز میں پڑھنے والے طلباءمیں اردو کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے مقابلہ جاتی پروگرام کا انعقاد کرنا۔ جیسے اردو تقریر وخطابت، بیت بازی ، شعر وشاعری اور مضمون نگاری وغیرہ۔
انجمن ابنائے قدیم کی رکنیت کے لیے بطور داخلہ 500روپے طے کیا گیا ہے جبکہ سالانہ 300 روپے ممبر شپ طے پایا ہے۔
ان چند امور کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ اس پروگرام میں یونیورسٹی کے قدیم وجدید طلباءکے علاوہ دیگر یونیورسٹیز اور کالجز کے اساتذہ بھی موجود تھے۔