خبر در خبر (557)
شمس تبریز قاسمی
مکہ مسجد بم دھماکہ کو گیارہ سال ہوگئے ہیں،اب تک مجرم کی تلاش جاری ہے ، شہید ہونے والے بے گناہوں کوانصاف نہیں مل رہاہے ،جن پر الزام تھا وہ رہا کردیئے گئے ہیں،سوامی اسیمانند جنہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اس حملہ کے ذمہ داری قبول کی تھی وہ بے گناہ قرار دیئے گئے ہیں ۔
18 مئی 2007 کی بات ہے ۔حید ر آباد کی مکہ مسجد میں مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی کررہے تھے ،اسی دوران بم بلاسٹ ہوا اور 9 بے گناہ جاں بحق ہوگئے ،58 افراد زخمی ہوگئے ۔ دھماکہ کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر پولس کی فائرنگ میں بھی پانچ افراد کی موت ہوگئی ۔شروع میں حسینی علم پولس نے ایک معاملہ درج کیا ۔بعد ازاں یہ معاملہ سی بی آئی کے حوالے کیا گیا۔جن لوگوں پر اس حملہ کو انجام دینے کا الزام عائد ہوااس میں ایک بڑا نام آر ایس ایس کے سابق کارکن سوامی اسیمانند کاتھا ، ان پر مکہ مسجد بم دھماکہ کے علاوہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ اور اجمیر بم دھماکہ انجام دینے کابھی الزام ہے ۔ان ہی تمام الزامات کی بنیاد پر 19 دسمبر 2010 کو انہیں گرفتار کیا گیا ۔مجسٹریٹ کے سامنے انھوں نے تحریری طور پر اس بات کا اعتراف کیا ’ابھینو بھارت‘ کے کئی اراکین نے مکہ مسجد میں بم دھماکہ کی سازش تیار کی تھی، وہ خودبھی حملہ میں شریک تھے ۔بعد میں مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے اس معاملہ کو سی بی آئی سے این آئی اے کے حوالے 2011میں کیا گیا ۔سابق مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے 2013 میں پارلیمنٹ میں بھگواد ہشت گردی کی اصطلاح استعمال کرکے یہ واضح کیا کہ ملک کے بیشتر دھماکوں میں آر ایس ایس اور دائیں بازو ں کی تنظیموں سے وابستہ ارکان ملوث پائے گئے ہیں ۔ ہندوستان میں بھگوا دہشت گردی پنپ رہی ہے ۔
2014 میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد این آئی اے کی تحقیق کا رخ اچانک بدل گیا ،جن لوگوں نے اپنی زبان سے دہشت گردی کا اعتراف کیاتھا انہیں کلین چٹ ملی ، سوامی اسیمانند کو 23 مارچ 2017 میں ضمانت دے دی گئی ۔ آج این آئی اے کی خصوصی عدالت نے مکہ مسجد بم بلاسٹ کے پانچوں اہم ملزمین سوامی اسیمانند، دیویندر گپتا، لوکیش شرما، بھرت بھائی اور راجندر چودھری کو بے قصور قرار دے دیاہے۔ ان میں سوامی اسیمانند اور بھرت بھائی پہلے سے ہی ضمانت پر باہر تھے جب کہ تین جیل میں بند تھے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد انھیں بھی جیل سے آزاد کردیاجائے جائے گا۔اس سے قبل سہراب الدین انکاو¿ نٹر کے اہم ملزم ڈی جی ونجارا اینڈکمپنی کو رہائی مل چکی ہے، مالےگاوں بلاسٹ کی ملزم سادھوی پرگےہ اینڈ کمپنی کو بھی کلین چٹ دی جاچکی ہے ، سمجھوتہ بلاست کے اہم ملزم کرنل پروہت کو بھی مکوکا ہٹا کر ضمانت دی جاچکی ہے۔
مکہ مسجد بم بلاسٹ کی یہ مکمل تفصیل ہے جسے جاننے کے بعد پہلا سوال یہی ہوتاہے کہ آخر یہ سار ملزمین قصور وار نہیں ہیںتو پھر کون ہے اصل گنہ گار جس نے حملہ کیاتھا؟بم بلاسٹ کرکے 9 لوگوں کو شہید کیاتھا اور 58 افراد زخمی ہوئے تھے ، این آئی اے کی عدالت نے یہ فیصلہ سنادیا ہے کہ یہ تمام بے قصور ہیں،ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکاہے ۔ اس معاملہ سے متعلق ایک بریکنگ نیوز یہ بھی ہے کہ فیصلہ سنانے کے فور بعد خصوصی جج ریویندر ریڈی نے بغیر کوئی وجہ بتائے استعفی بھی دے دیاہے ۔
بی جے پی کہ رہی ہے کہ آج ہندوسماج سے دہشت گردی کا الزام ہٹ گیاہے ،بھگوا رنگ کو کانگریس نے جس طرح دہشت گردی سے جوڑ کر بدنام کیاتھاوہ دا غ مٹ گیاہے، یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بھگوا دہشت گرد نہیں تھے ،کانگریس سے بی جے پی نے پریس کانفرنس کرکے بھگواد ہشت گردی کی اصطلاح قائم کرنے کیلئے معافی کا بھی مطالبہ کیاہے ۔آج یہ لوگ بہت زور شور کے ساتھ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ دہشت گر دی کا کوئی مذہب نہیں ہوتاہے ،تمام مذاہب میں امن وسلامتی کی تعلیم دی گئی ہے ،جانچ ایجنسیوں پر کسی طرح کا سوال قائم کرنے کے بجائے انہیں سکون سے کام کرنے دینا چاہیے ۔دوسری طرف یہی وہ لوگ ہیں جو ہر معاملہ میں مسلمانوں کو دہشت گرد اور دیش دروہی کے خطاب سے نواز تے ہیں ،کہیں سے آگ لگنے کی خبر آتی ہے تو اسے میڈیا بم دھماکہ بناکر دیکھاتی ہے اور پھر مسلم دہشت گردی سے اسے جوڑ دیتی ہے ۔مین اسٹریم میڈیا کا رول سب بدتر ہوتاہے جو ایجنسیوں کی تحقیق سے قبل ہی الزام کو جرم میں تبدیل کرکے مسلمانوں کو دہشت گرد بناکر پیش کرتی ہے ۔ اگر آج یہ ثابت ہوگیاہے کہ بھگوا دہشت گردی غلط ہے تو متعدد مرتبہ عدلیہ کے فیصلہ سے یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام غلط لگایاگیاتھا،اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ نا غلط تھا ،پھر معافی کا مطالبہ صرف کانگریس سے کیوں ؟ پہلے بی جے پی اور میڈیا کو اپنے رویہ کیلئے دنیا بھر کے مسلمانوں سے معافی طلب کرنی چاہیئے ۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ جب اسیمانند اینڈ کمپنی مجرم نہیں ہے ،ان کی گرفتاری غلط ہوئی تو پھر اصل مجرم کون ہے ؟ ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں اصل مجرموں کی تلاش میں اب تک کیوں کامیاب نہیں ہوسکی ہے؟ ۔ایک بے گناہ شخص کو کیوں گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں میں رکھا جاتاہے؟کون ہے اس کیلئے ذمہ دار اور کیااب وقت نہیں آگیا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں اور پولس کا احتساب ہونا چاہیئے جو بے گناہوں کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں میں بند کردیتی ہے ،ایک انسان کی زنذگی کے قیمتی اوقات جیل کی ندر ہوجاتے ہیں۔ایک اسیمانند پر اتنا ہنگامہ ہے دوسری طرف دسیوں مسلمانوں کا معاملہ ہے جو عدلیہ سے بے گناہ ثابت ہوئے ہیں اور بغیر کوئی جرم کئے ان کی زنذگی کے بیشتر ایام جیل کی سلاخوں میں گزرے ہیں ۔ طویل قانونی لڑائی لڑنے کے بعد جب وہ جیل سے باہر نکلے تو ان کی دنیا لٹ چکی تھی ،ہر طرف ان کی نگاہوں کے سامنے اندھیرا ہی اندھیر اتھا ۔
stqasmi@gmail.com