شورہے اوجِ فلک پرآمدِرمضان کا

حضورنبی اکرم ،نورمجسم،سیدعالمﷺسب مہینوں سے زیادہ شعبان المعظم کے روزے رکھاکرتے تھے۔پورے اہتمام واشتیاق کے ساتھ رمضان المبارک کاچاند دیکھنے کی کوشش کریںاورچانددیکھ کریہ دعاءپڑھیں”اللھم اھلّہ علینابالیُمن والایمان والسلامة والاسلام ربی وربک اللّٰہ یاھلال“ائے اللہ! اس چاندکوہمارے لئے ظاہرکربرکت وایمان کے ساتھ اورسلامتی وایمان کے ساتھ ائے چاند ہمارااَورتیرارب اللہ ہے

محمد صدرِعالم قادری مصباحی

رمضان المبارک کابرکتوں والا مہینہ ہم پرسایہ فگن ہواچاہتاہے یہ روزے کی عبادت اورنزول قرآن کریم کامہینہ ہے ۔قرآن مقدس میں روزے کی عبادت کا تفصیلی ذکرسورہ¿ بقرہ میںپارہ نمبر۲کے چھٹے رکوع میںآیاہے۔اس رکوع میں روزے کی فرضیت ،حکمت،قرآن کریم کے ساتھ تعلق اوراعتکاف جیسے موضوعات کوجمع کردیاگیاہے۔ایک ہی مقام پرکم وبیش تمام مسائل کاذکرروزہ کامنفردمعاملہ ہے۔ رمضان المبارک کاشایان شان استقبال کرنے کے لئے شعبان المعظم سے ہی ذہن کوتیارکریں اورشعبان المعظم کے مہینے سے ہی کثرت سے روزے رکھیں۔حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ حضورنبی اکرم ،نورمجسم،سیدعالمﷺسب مہینوں سے زیادہ شعبان المعظم کے روزے رکھاکرتے تھے۔پورے اہتمام واشتیاق کے ساتھ رمضان المبارک کاچاند دیکھنے کی کوشش کریںاورچانددیکھ کریہ دعاءپڑھیں”اللھم اھلّہ علینابالیُمن والایمان والسلامة والاسلام ربی وربک اللّٰہ یاھلال“ائے اللہ! اس چاندکوہمارے لئے ظاہرکربرکت وایمان کے ساتھ اورسلامتی وایمان کے ساتھ ائے چاند ہمارااَورتیرارب اللہ ہے (اوران کاموں کی توفیق کے ساتھ جو تجھے محبوب اورپسندہیں)“۔(ترمذی شریف)
رمضان المبارک کی قدرہم کس طرح کریں؟: ہماراشیڈول اورنظام الاوقات کیاہو؟ہم کس طرح رمضان المبارک کی رحمتوں اوربرکتوں کے مہینہ میں نیکیاں ڈبل کمائیں۔اس کے لئے ہم نے کیاتیاری کی ہے اورکس طرح اس کی تیاری کرنی چاہئے ۔سب سے پہلے ہمیں یہ کام کرناہے کہ ہم صدق دل سے توبہ کریںکہ اس سے پہلے جوبھی کوتاہیاں سرزدہوئی ہوں ان سے اپنے پروردگارکے حضورصدق دل سے توبہ واستغفارکریں اورآئندہ اس سے بچنے کاپختہ عہدکریں۔
توبہ کرنا:ایک مسلمان کے لئے زیادہ لائق ہے کہ وہ اپنے ان جملہ گناہوں سے جلدازجلدتوبہ کرلیں جوصرف اس کے اوراس کے رب العٰلمین کے درمیان صیغہ¿ رازمیں خفا ہیںاوران گناہوں سے بھی جن کاتعلق حقوق العبادسے ہے،تاکہ جب اس ماہ مبارک کی ابتداءہوتووہ صحیح اورشرح صدرکے ساتھ خدائے رب ذوالجلال کی اطاعت وفرمانبرداری میں مشغول ہوجائے اوراس کے قلب کواطمینان وسکون میسرہو۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے کہ:”یاایھاالذین اٰمنواتوبواالی اللّٰہ توبة نّصوحاالخ“ائے ایمان والوں اللہ کی طرف ایسی توبہ کروجوآگے کونصیحت ہوجائے۔“(ترجمہ:کنزالایما۔،سورة التحریم،پارہ۸۲،آیت نمبر۸)اورحدیث پاک میں آقائے دوجہاں ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ :اللہ تعالیٰ گناہ پرندامت کرنے والے کوبھی مغفرت سے نوازتاہے اس سے پہلے کہ وہ توبہ کرلے کیونکہ الندامة توبة اوکماقال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم(رواہ الحاکم)ایک اورمقام پرآپ نے ارشادفرمایاکہ :ائے لوگوں اللہ کی طرف توبہ کرو،میں تودن میں سوبارتوبہ کرتاہوں۔(مسلم شریف،۴۰۷۴)
دُعاءکااہتمام کرنا: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب رجب کامہینہ آجاتاتوحضوراکرم ﷺ خدائے رب ذوالجلال سے عرض ودعااس طرح کرتے ”اللہم بارک لنافی رجب وشعبان وبلغنارمضان“ یعنی ائے اللہ !ہمارے لئے رجب اورشعبان کے مہینے میں برکت عطافرمااورہمیں رمضان کامقدس مہینہ عطافرما۔(درمنثور،ج۱،ص۴۳۳-مجمع الزوائد،ج۳،ص۵۵۲)
بعض اسلاف کرام کے متعلق آتاہے کہ وہ چھ ماہ تک یہ دعاکرتے ائے اللہ!ہمیں رمضان کامبارک مہینہ عطافرما،اورپھروہ رمضان کے بعدپانچ ماہ تک یہ دعاکرتے رہتے ائے اللہ!ہمارے رمضان المبارک کے روزے کوقبول فرما۔چنانچہ ہرمسلمان بھائی کوچاہئے کہ وہ اپنے پروردگارسے دعاکرتارہے کہ اللہ ! ہمیں رمضان شریف کے آنے تک جسمانی اوردینی طورپرصحیح رکھ،اوریہ دعاکرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنی اطاعت کے کاموںمیں اس کی معاونت فرمائے اوراس کے عمل کوقبول ومنظورفرمالے۔اس عظیم ماہ مبارک کے قریب آنے کی خوشی اورفرحت ہو،کیوں کہ رمضان شریف کے مہینہ تک صحیح سلامت پہنچ جانااللہ تعالیٰ کی جانب سے تمام مسلمانوںپربہت عظیم نعمت ہے،اس لئے کہ رمضان المبارک خیروبرکت کاموسم ہے جس میں جنتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،اورجہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اوریہ قرآن کریم کے نزول ا ورغزوات ومعرکوں کامہینہ ہے جس نے ہمارے اورکفرکے درمیان فرق پیدا کیا۔
رمضان شریف کے احکام ومسائل کاعلم حاصل کرنا: ہمارے لئے ضروری ہے کہ روزوں کے احکام ومسائل کاعلم سیکھیں،تاکہ رمضان شریف کی فضیلت واہمیت کاکامل طورپرہمیں پتہ چل سکے۔ایسے اعمال جورمضان شریف میں ہم مسلمانوں کوعبادت کرنے میں رکاوٹ یامشغول ہونے کاباعث بننے والے ہوں انہیں رمضان شریف سے قبل ہی نپٹانے میںجلدی کرنی چاہئے۔گھر میں اہل وعیال اوربچوں کے ساتھ بیٹھ کراُنہیں روزوں کی فضیلت وحکمت اوراس کے احکام بتائیںنیزچھوٹے بچوں کوروزے رکھنے کی ترغیب وتشویق بھی دلائیں۔کچھ دینی کتابیں لائی جائےں اوراسے گھر میں پڑھنے اورپڑھانے کامکمل اہتمام کیاجائے یاپھرامام مسجدکوہدیہ کی جائیں تاکہ وہ رمضان شریف میں بعدنمازلوگوں کوپڑھ کرسنائیں۔
رمضان المبارک کے عبادات : رمضان المبارک میں عبادات سے خصوصی شغف پیداکریں فرض نمازوں کے علاوہ نوافل کابھی خصوصی اہتمام کریںاورزیادہ سے زیادہ نیکی کمانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔کیونکہ یہ عظمت وبرکت والامہینہ خدائے وحدہ لاشریک کی خصوصی عنایت اوررحمت کامہینہ ہے۔شعبان المعظم کی آخری تاریخ کوحضوراکرم،نورمجسم ،سیدعالم ﷺ نے رمضان المبارک کی خوشخبری دیتے ہوئے فرمایاکہ:لوگوں تم پرایک بہت ہی عظمت وبرکت والا مہینہ سایہ فگن ہونے والاہے،یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایک رات ہزارمہینوں سے بہترہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس مبارک مہینے کے روزے کوفرض قراردیاہے اورقیام اللیل (مسنون تراویح)کو نفل قراردیاہے۔جو شخص اس مہینے میں دل کی خوشی سے بطورخود کوئی نیک کام کرے گاوہ دوسرے مہینوں کے فرض کے برابراَجرعظیم پائے گااورجوشخص اس مہینے میں ایک فرض اداکرے گا ،اللہ تبارک و تعالیٰ اس کودوسرے مہینوں کے سترفرضوں کے برابرثواب عنایت فرمائے گا۔
حصولِ تقویٰ: روزہ کااصل مقصدتقویٰ کاحصول ہے۔روزہ کی حالت میں بندہ¿ مومن اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم پراپنے آپ کوکھانے ،پینے اورجائزطریقے پراپنی جنسی خواہش پوراکرنے سے روکے رکھتاہے،جس کی بدولت اس کے دل میں ہروقت اللہ تعالیٰ کے موجودہونے اورنگرانی کرنے کااحساس پروان چڑھتاہے،اس طرح وہ اپنے آپ کوزندگی بھران کاموں سے بچائے رکھنے کے قابل بنتاہے،جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایاہے۔اگرروزہ کی حالت میںہم اپنے آپ کوبرائیوں اورگناہوں سے نہ بچاپائیں تورمضان کے بعدسال بھرکیسے روک پائیں گے؟محض بھوکااورپیاسارہنے سے روزہ کامقصدہرگزحاصل نہ ہوگا۔
فضائل روزہ احادیث کی روشنی میں: پورے مہینے کے روزے نہایت ذوق وشوق اوراہتمام کے ساتھ رکھیں اوراگرکبھی مرض کی شدت یاشرعی عذرکی بناءپرروزے نہ رکھ سکیں تب بھی احترام رمضان میں اعلانیہ طورپرکھانے سے سختی کے ساتھ پرہیز کریںاوراس طرح رہیں کہ گویاآپ روزے سے ہیں ۔
(۱)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتاہے آدمی کاہر نیک عمل خود اسی کے لئے ہے مگرروزہ خاص میرے لئے ہے اورمیں ہی اس کابدلہ دونگااورروزہ گناہوں کی ڈھال ہے اورجب تم میں کوئی روزہ رکھے توفحش باتیں نہ کرے،نہ شورمچائے اگرکوئی اس کوگالی دے یااس سے لڑے تووہ یہ کہ دے کہ میں روزے سے ہوں،قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بواللہ تبارک و تعالیٰ کوکستوری کی خوشبوسے بھی زیادہ پسندیدہ ہے،روزہ دارکے لئے دوخوشیاں ہیں(۱)روزہ کھولتے وقت خوش ہوتاہے،(۲)جب وہ اپنے رب سے ملے گاتوروزے کاثواب دیکھ کرخوش ہوگا(صحیح البخاری،کتاب الصوم)
(۲)دوسری روایت حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہتے ہیں روزہ دارجنت میں اس دروازہ سے جائیں گے روزہ داروں کے سوااورکوئی اس میںنہیں جائے گا،اعلان کیاجائے گاکہ روزہ دارکہاں ہیں وہ اُٹھ کھڑے ہوں گے ان کے سوااس میں کوئی نہیں جائے گاجب یہ لوگ اندرچلے جائیں گے تودروازہ بندہوجائے گاکوئی اوراس میں نہیں جاسکے گا(صحیح البخاری،کتاب الصوم)
تلاوت قرآن کریم کاخاص اہتمام کرنا: رمضان شریف میںتلاوت قرآ ن کاخصوصی اہتمام کریںکیونکہ اس مبارک مہینے کوقرآن کریم سے خصوصی مناسبت وتعلق ہے۔قرآن کریم اسی ماہ مقدس میں لوح محفوظ سے آسمان دنیاپرنازل کیاگیااوردوسری آسمانی کتابیں بھی اسی مبارک مہینے میں نازل کی گئیں(۱)حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کواسی مہینے کی پہلی یاتیسری تاریخ کوصحیفے عطاکئے گئے(۲)حضرت داو¿د علیہ السلام کواسی مہینے کی ۲۱یا۸۱ تاریخ کوزبورعطاکی گئی(۳)حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کواسی مبارک مہینے کی ۶تاریخ کوتوریت شریف عطاکی گئی(۴)اورحضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام کوبھی اسی مبارک مہینے کی ۲۱یا۳۱تاریخ کوانجیل عطاکی گئی۔
حضرت ا بوہریرہر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناکہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جوشخص اللہ تعالیٰ کی ملاقا ت کی امید رکھتاہے اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے” اہل“کی عزت کرے صحابہ¿ کرام نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ کیا اللہ عزوجل کابھی کوئی اہل ہے؟توآپ ﷺ نے فرمایاہاں!پوچھاگیاوہ کون ہے توآپ ﷺ نے فرمایا دنیامیں اللہ تعالیٰ کے وہ اہل ہیںجوقرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔ “(درة الناصحین،ضیاءالواعظین،ص۸۳،حصہ دوم) اسی لئے اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن مجید کریں۔قرآن کریم کوٹھہرٹھہرکراورسمجھ کرپڑھنے کی حتی المقدورکوشش کریں،کثرتِ تلاوت کے ساتھ ساتھ سمجھنے اوراس کے جملہ احکامات ومسائل پرمکمل عمل کرنے کابھی خاص خیال رکھیں۔
تراویح کی نماز پورے ذوق وشوق سے اداکرنا:اس ماہ مقدس میں تراویح کی نماز سے بھی خصوصی شغف رکھیںاورکاہلی وسستی سے ہرگزکام نہ لیںبلکہ اوقات تراویح سے قبل ہی اپنے تمام حوائج وضروریات سے فراغت حاصل کرلیںاورنماز تراویح کی ادائےگی کے لئے مکمل منتظررہیں۔”عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من قام رمضان ایماناواحتساباغُفرلہ ماتقدم من ذنبہ “حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے ارشادفرمایاکہ جوشخص صدق دل اوراعتقادصحیح کے ساتھ رمضان المبارک میں قیام کرے یعنی تراویح پڑھے تواس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔“(مسلم شریف) اس حدیث پاک سے تراویح کے نماز کی فضیلت واضح طورپرثابت ہوتی ہے اس لئے ہمیںتراویح کی نمازکومکمل خشوع وخضوع اورذوق وشوق کے ساتھ پڑھنے کی کامل کوشش کرنی چاہئے اورجیسے تیسے بیس رکعت کی گنتی صرف پوری ہرگزنہ کریںبلکہ نماز کوپورے اطمینان وسکون اوروقارکے ساتھ اداکریںتاکہ آپ کی زندگی پراس کابہترین اثرمرتب ہو اورخدائے وحدہ لاشریک سے قرب وتعلق مضبوط ہوجائے اورآپ کے لئے ذریعہ¿ نجات بن سکے۔خداتوفیق دے تونمازِتہجد کابھی ضرور اہتمام کریں۔
صدقہ اورصلہ رحمی پرخصوصی توجہ دینا: اس بابرکت مہینے میںصدقہ اورصلہ رحمی پربھی خاص توجہ دیںجومسلمان بھائی حاجت مندہوں ان کی ضرورتوں کوپوری کریںاورکمزوروں ،مسکینوں،فقیروں،یتیموں اوربیواو¿ںکے ساتھ صلہ رحمی بھی کریں(۱)” عن ابی سعید قال قال رسول اللہ ﷺ لان یتصدق المرءفی حیٰوتہ بدرھم خیرلہ من ان یتصدق بما¿ة عندموتہ“ حضرت ابوسعیدخدری کہتے ہیںکہ حضورعلیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایاکہ انسان کااپنی زندگی کے ایام میںایک درہم صدقہ کرنامرنے کے وقت سودرہم صدقہ کرنے سے بہترہے۔“(ابوداو¿د شریف)
(۲)”حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھمانے کہا کہ رسول کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے صدقہ¿ فطراس لئے مقررفرمایاتاکہ لغواوربے ہودہ کلام سے روزہ کی طہارت ہوجائے اوردوسری طرف مساکین کے لئے خوراک ہوجائے۔“(ابوداو¿د شریف)
(۳)”عن ابی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ عن النبی ﷺ قال ان الرحم شجنة من الرحمٰن فقال اللّٰہ مَن وصلک وصلتہ ومن قطعک قطعتہ۔“(مسلم شریف)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمﷺ نے ارشادفرمایا” رَحَم± رحمٰن ہی کاایک شعبہ ہے پس اللہ تعالیٰ فرماتاہے جس نے تجھے (یعنیرَحَم± کو)ملایامیں نے بھی اُسے ملایااورجس نے تجھے کاٹامیں نے بھی اُسے کاٹا۔“ ان احادیث طیبہ سے صدقہ وصلہ رحمی کی فضیلت روزروشن کی طرح ظاہرہوئی اس لئے اس ماہ مبارک میں صدقہ وخیرات کثرت کے ساتھ کریں،غریبوں،مسکینوں،یتیموں،بیواو¿ں کی خبرگیری کریںاورناداروں کی سحری وافطاری کااہتمام بھی کریں۔آقائے دوجہاں ﷺ ارشادفرماتے ہیںکہ:یہ غریبوںاورحاجت مندوں کے ساتھ اظہارہمدردی کامہینہ ہے،ہمدردی سے مرادمالی ہمدردی بھی ہے اورزبانی ہمدردی بھی،ان کے ساتھ رفتار،گفتار
اورسلوک میں نرمی برتیں،ملازمین کوسہولتیں دیں اورحتی المقدورمالی اعانت بھی کریں۔
(۴)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں کہ:حضوراکرم ،نورمجسم ،سیدعالم ﷺسخی اورفیاض توتھے ہی مگررمضان المبارک میں توآپ ﷺ کی سخاوت بہت ہی زیادہ بڑھ جاتی تھی،جب حضرت جبریل امین علیہ السلام ہررات کوآپ ﷺکے پاس آتے اورقرآن کریم کی تلاوت کرتے اورسنتے تھے تواِن دِنوں میں آپ ﷺتیز چلنے والی ہواسے بھی زیادہ فیاض ہوتے تھے۔اس لئے ہمیں بھی حضورﷺ کی سنت پرعمل کرتے ہوئے اس ماہ مقدس میںکمزورطبقہ پر فیاضی سے کام لیناچاہئے ۔
شب قدرکااحترام اوراس کی عبادتیں: شب قدرگناہوں پرندامت ،طلبِ مغفرت اوردعاو¿ ں کی قبولیت کے پُرنورلمحات ہیں اس لئے اس مقدس شب میں زیادہ سے زیادہ توبہ واستغفارکریں،نوافل کااہتمام کریں ،قرآن کریم کی تلاوت،تسبیحات وتہلیلات کاوِرداَوراَورادووَظائف وَدرودپاک کی کثرت کریں،اس مقدس رات کی اہمیت یہ ہے کہ اس مقدس رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام مقدس کو نازل فرمایااوریہ مقدس شب ہزارمہینوں سے بہترہے۔چنانچہ خدائے وحدہ¾ لاشریک قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے کہ:”اناانزلناہ فی لیلة القدروماادرٰک مالیلة القدرلیلة القدرخیرمن الف شھرتنزل الملٰئکة والروح فیھاباذن ربھم من کل امرسلٰم ھی حتیٰ مطلع الفجر“بے شک ہم نے اسے (یعنی قرآن کریم کو)شب قدرمیں اتارااورتم نے کیا جاناکیاشب قدرشب قدرہزارمہینوں سے بہتراس میں فرشتے اورجبرئیل اترتے ہیںاپنے رب کے حکم سے ہرکام کے لئے وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک۔(ترجمہ:کنزالایمان، سورة القدر،عمّ۰۳)
روزہ کی فرضیت: روزہ کی فرضیت کے بارے میں فرمایاکہ:”یٰا یھاالذین اٰمنواکتب علیکم الصیام کماکتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون“ ائے ایمان والو!تم پرروزے فر ض کئے گئے جیسے اگلوں پرفرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔“(ترجمہ : کنزالایمان ،سورة البقرہ،آیت نمبر۳۸۱)۔“روزے کی فرضیت کے ذکرکے ساتھ ہی ترغیب وتشویق کے لئے فرمایاکہ روزہ صرف تمہیں پرفرض نہیں کیاگیابلکہ سابقہ اُمتوں پربھی فرض تھا۔روزہ کااصل اورحاصل تقویٰ وپرہیزگاری اختیارکرناہے۔تقویٰ آخرت کی کامیابی کی شرط ہے یہ حقیقی کامیابی کی ناگزیرضرورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآ ن اہل جنت کے تذکرہ میں باربارتقویٰ کاتذکرہ کرتاہے۔تقویٰ کی پونجی حاصل کرنے کے لئے دیگرعبادات کے ساتھ ساتھ روزے کی عبادت فرض کی گئی ہے۔اگلی آیت کریمہ میں ارشادفرمایاکہ:”ایامامَّعدودٰت فمن کان منکم مریضااوعلیٰ سفرفعدةُ من ایام اُخروعلی الذین یُطیقونہ فدیة طعامُ مسکین فمن تطوع خیرافھوخیرلہ واَن تصومواخیرلکم ان کنتم تعلون“( روزے)گنتی کے دن ہیںتوتم میں جوکوئی بیماریاسفرمیں ہوتواتنے روزے اوردنوں میںاورجنھیں اس کی طاقت نہ ہووہ بدلہ دیںایک مسکین کاکھاناپھرجواپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تووہ اس کے لئے بہترہے اورروزہ رکھناتمہارے لئے زیادہ بھلاہے اگرتم جانو۔“(ترجمہ:کنزالایمان،سورة البقرہ،آیت نمبر:۴۸۱)
اس رکوع کی متذکرہ دوآیات کے بارے میںایک رائے جواسلاف کرام کے بہت سے لوگوں کی ہے کہ ان کاتعلق رمضان کے روزے سے نہیں بلکہ ایام بیض کے روزے سے ہے۔جورمضان کے روزوں سے پہلے فرض ہوئے تھے ۔یعنی ہرقمری مہینے کی ۳۱۴۱۵۱تاریخ کے روزے ۔ان روزوںکی غرض وغایت یہ تھی کہ لوگوں کوروزے کی عبادت سے مانوس کیاجائے،کیونکہ اہل عرب روزے سے مانوس نہیں تھے۔چنانچہ ان تین دِنوں کے حوالے سے یہ بات بڑی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں”جوگنتی کے چنددن ہیں۔“حضورنبی اکرم،نورمجسم،سیدعالم ﷺنے ان تین دِنوں کے روزوں کی تاکید فرمائی ہے،اوربعدمیں جب رمضان المبارک کے روزے فرض کردئے گئے توان کی فرضیت ختم ہوگئی،مگراب بھی یہ سنت مو¿کدہ کے درجے میں ہے۔
حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالمﷺ نے دوران سفربعض اوقات روزہ کوترک بھی فرمایا ہے اوررکھابھی ہے۔اوردوسری رعایت یہ ہے کہ اگرکوئی روزہ نہیں رکھ سکتاتوایک مسکین کاکھاناکھلادے،یہ گویاایک روزہ کافدیہ ہے۔ جوکوئی اپنی آزادمرضی سے زیادہ نیکی کاکام کرے یعنی ایک مسکین کے بجائے دویاچارمساکین کوکھاناکھلادے تواس کے لئے اورربہترہے۔مگریہ بات یادرکھیں کہ اگرتم پریہ بات منکشف ہوجائے کہ روزہ رکھنے میں کتنی خیروبرکت اورثواب ہے توتم اُسے کبھی نہ چھوڑوگے۔
اب آگے ماہ رمضان المبارک اوراس کے روزوں کی فرضیت کے بارے میںاللہ تبارک وتعالیٰ کلام مقدس میں ارشادفرماتاہے کہ:”شھررمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس وبیّنٰت من الھدیٰ والفرقان فمن شھدمنکم الشھرفلیصمہ ومن کان مریضااوعلیٰ سفرفعدة من ایام اخریرید اللّٰہ بکم الیسرولایریدبکم العسرولتکملوالعدة ولتکبروااللّٰہ علیٰ ما ھدٰکم ولعلکم تشکرون“رمضام کامہینہ جس میںقرآن اترالوگوں کے لئے ہدایت اوررہنمائی اورفیصلہ کی روشن باتیں توتم میں جوکوئی یہ مہینہ پائے ضروراس کے روزے رکھے اورجوبیماریاسفرمیں ہوتواتنے روزے اوردنوں میں اللہ تم پرآسانی چاہتاہے اورتم پردشواری نہیں چاہتااوراس لئے کہ تم گنتی پوری کرواوراللہ کی بڑائی بولواس پرکہ اس نے تمہیں ہدایت کی اورکہیں تم حق گزارہو۔“(ترجمہ:کنزالایمان،سورة البقرہ،آیت نمبر185)
قرآن کریم لوگوں کی رہنمائی کے لئے نازل ہوااَوراِس میںہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اوروہ حق وباطل کے مابین امتیازپیداکرنے والی کتاب مقدس ہے۔یہ پوری نوع انسانی کے لئے رہنمائی ہے۔ہدایت ہرشخص کی شدیدضرورت ہے،اللہ تعالیٰ نے ہمیں دنیامیں ایک بڑے امتحان میں ڈالاہے یہ دنیادارالامتحان اوردارالعمل ہے،دارالجزاءنہیں،کیونکہ دارالجزاءآخرت ہے،یہاں جس کوزیادہ دیاگیااس کی بھی آزمائش کی جارہی ہے اورجس کوکم عطاکیاگیااس کوبھی آزمایاجارہاہے۔کسی شخص کوخدائے وحدہ لاشریک اونچامقام ومرتبہ عطاکرتاہے تاکہ یہ دیکھے کہ وہ فرعون جیسی مذموم صفت اختیارکرتاہے یاپھرذوالقرنین جیسی صفات صالحہ یعنی تواضع،انکساری اوردرویشی اختیارکرتاہے۔تواب اس سے صاف طورپرظاہرہوگیاکہ اس فانی دنیامیں ہرشخص حالت ِامتحان میں ہے اوراس امتحان میں کامیابی کااصل راستہ یہی قرآن مقدس ہے۔یہ لوگوں کی فطری،علمی،عملی،انفرادی اوراجتماعی سطح کی رہنمائی کاسامان ہے پھریہ ہدایت مشکل اورپیچ درپیچ نہیںہے کہ جس سے آدمی چکراجائے،بلکہ بہت واضح اورروشن ہے۔مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاگوہوں کہ ماہ رمضان المبارک کی برکتوں سے پوری دنیاکے مسلمانوں کومالامال فرما او ر مذکورہ تمام باتوں پر اُمت مسلمہ کوپوری ذمہ داری کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطافرما۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
قدسیوں میں ہے مسرت کی لہردوڑی ہوئی شورہے اوجِ فلک پرآمدِرمضان کا
قیدہوتے ہیں شیاطین اس مبارک ماہ میں گیت گاتے ہیں فرشتے عظمتِ سبحان کا


بنول،عیدگاہ محلہ،وایارائے پور،ضلع سیتامڑھی(بہار)
Email: misbahisadrealam@gmail.com
Mobile: 09108254080

SHARE