حیدرآباد: ( ملت ٹائمز ) مسلمانوں نے ہجرت کے بعد ۱۷؍مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ہے، یہیں سے آپ ﷺ کا سفر معراج ہوا اور اسی مسجد میں آپ نے تمام انبیائے کرام کی امامت فرمائی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’اس مسجد میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے‘‘۔ اس لیے مسلمانوں کےلیے مسجد اقصیٰ نہایت اہم جگہ ہے اور حرمین شریفین کے بعد تیسرا سب سے مقدس مقام ہے لہذا مسلمان ہرگز اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے، یہ صرف فلسطین کا مسئلہ نہیں ، بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مسجد حیدر گوڑہ میں نماز جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل ایک غاصب طاقت ہے، جس نے امریکہ کی مدد سے ۱۹۶۷ میں بیت المقدس پر قبضہ کرلیا تھا، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنی متعدد قراردادوں میں اس کو ناجائز قبضہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو ۱۹۶۷ سے پہلے کی سرحدوں پر واپس ہوجانے کا حکم دے چکا ہے، اس لیے دنیا کی بڑی طاقت ہونے کی حیثیت سے امریکہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ اسرائیل کو اس تجویز پر عمل کرنے کےلیے مجبور کرتا۔ لیکن اس کے بجائے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس میں منتقل کرکے اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ کو مزید تقویت پہنچانے کی کوشش کی ہے، نیز اس میں عالم اسلام کی سرد مہری بھی نہایت قابل افسوس ہے، عرب ملکوں کو چاہئے تھا کہ وہ ترکی کی پیروی کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑ لیتے، لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے، مولانا رحمانی نے برادران اسلام سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ای میل کے ذریعہ امریکہ اور اسرائیل کے سفارت خانے کو احتجاجی نوٹ بھیجیں، نیز اسرائیلی مصنوعات کا بھر پور طریقہ پر بائیکاٹ کریں کہ یہ مسلمانوں کی دینی غیرت اور ایمانی حمیت کا کم سے کم تقاضہ ہے۔





