نئی دہلی: 28 مئی (پریس ریلیز) امن وسلامتی کی بحالی اور لاء اینڈ آڈر کی حکمرانی کسی بھی سرکار کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک میں نفرت ،تشدد اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوتاجارہاہے،حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے میں ناکام ہے بلکہ عوام کو ایسا محسوس ہونے لگاہے کہ حکومت کی سرپرستی میں غنڈہ گردی اور شرپسندی کی جارہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ رمضان جیسے مبارک مہینہ میں جھارکھنڈ مسلمانوں پر حملہ کرنا اور گاؤں چھوڑدینے کی دھمکی دینا تشدد کی آخری انتہاء ہے اور یہ سب اس لئے ہورہاہے کیوں کہ حکومت مسلسل ایسے واقعات کے پیش آنے کے باوجود نظر انداز کررہی ہے ۔ڈاکٹر منظور عالم نے مدھیہ پردیش میں چل رہے بجرنگ دل کے ٹریننگ کیمپ پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک اخباری بیان میں کہاکہ بجرنگ دل کا دعوی ہے کہ 1984 سے یہ ٹریننگ کیمپ جاری ہے اب سوال یہ ہوتاہے کہ ہندوستان کے کس قانون کے تحت کیمپ چل رہاہے ؟کیا آئین ہند میں کسی گروپ کو ہتھیار چلانے کی ٹریننگ کا حق حاصل ہے ؟کیا حکومت نے ایسے انتہاء پسندوں کے خلاف کوئی ایکشن لیاہے ؟ آخر کیوں قانون کی دھجیاں اڑانے اور لاء اینڈ آڈر کو خراب کرنے والے ان شر پسند عناصر کے خلاف حکومت کوئی اقدام نہیں کررہی ہے ۔کیوں انہیں چھوٹ دی جاتی ہے ؟۔انہیں واقعات سے اور ایسے ہی لوگوں کے سبب ملک کا تانا بابکھرتاہے ،امن وسلامتی کو نقصان پہونچتاہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی جی کو چاہئے کہ مذہبی ہم آہنگی کی بات کرنے کے ساتھ اس کو عملی جامہ بھی پہنائیں اور جو لوگ انتہاء پسندی کے واقعات میں ملوث ہیں ایاعناصر کی حمایت کررہے ہیں اس کے خلاف سخت ایکشن لیں ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اس موقع پر مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ امن وسلامتی کے ساتھ رہیں،ایثارکا جذبہ پیدا کریں ،معمولی معمولی باتو ں پر تنازع پیدا نہ کریں ،آپس میں لڑائی جھگڑا کرنے سے گریز کریں ۔





