سعودی ولی عہد جدت پسندی کے نام پر اسلام مخالف اقدامات سے بازآجائیں : القاعدہ

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنی قدامت پسند سلطنت کو جدید بنانے کے لیے ’اعتدال پسند اسلام‘ کی ترویج کا وعدہ کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔اس میں نیا نصاب تعلیم کا تعارف بھی ہے
ریاض(ایجنسیاں)
امریکی انٹیلیجنس گروپ SITE کے حوالے سے بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبر گردش کررہی ہے کہ القاعدہ سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جدت پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں اس سے باز رہنے کی تلقین کی ہے ۔بین الاقومی میڈیا کے مطابق انہیں یمن میں سرگرم جہادی تنظیم القاعدہ کے ذیلی گروپ کے ’مدد نیوز بولیٹن‘ سے جو پیغام ملا ہے، اس میں القاعدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ، ” بن سلمان کے نئے دور میں مساجد کو مووی تھیٹر سے ادل بدل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اماموں کی کتابوں کا متبادل مشرق اور مغرب کے م±لحدوں اور لا دینوں کی لغویات کو قرار دیا ہے اور اخلاقی گراوٹ اور کرپشن کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔“
القاعدہ نے اپنے بیان میں جدہ میں اپریل کے مہینے میں ہوئے WWE Royal Rumble ریسلنگ مقابلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں نوجوان مسلم مرد و خواتین کے مخلوط اجتماع کا اہتمام کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق، ” غیر ملکی ریسلرز نے مسلم مرد و زن کے اجتماع کے سامنے غیر یقینی طور پر اپنے جسم کے پوشیدہ حصوں کو ظاہر کیااور ان میں سے اکثر نے صلیب کا نشان پہنا ہوا تھا۔ لیکن فاسدوں کا بس صرف اتنا ہی نہیں چلا بلکہ انہوں نے ہر رات کے لیے میوزیکل کانسرٹس، موویز اور سرکس کے شوز کا بھی اعلان کیا۔“
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنی قدامت پسند سلطنت کو جدید بنانے کے لیے ’اعتدال پسند اسلام‘ کی ترویج کا وعدہ کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔اس میں نیا نصاب تعلیم کا تعارف بھی ہے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تعلیمی نصاب پر کالعدم اخوان المسلمون کی چھاپ کو ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اسٹیڈیم میں داخل ہو کر میچ دیکھنے کے علاوہ گاڑی چلانے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رائٹر ،ڈی ڈبلیو سمیت کئی بین لاقوامی میڈیا نے یہ خبر شائع کی ہے تاہم ملت ٹائمز اس خبر کی تصدیق نہیں کرتاہے ۔

SHARE