پرنب داکا آر ایس ایس پریم

اب کانگریس کیلئے سنگھ پر حملہ کرنا اور آر ایس ایس کے خلاف بولنا آسان نہیں ہوگا ،جب بھی سنگھی نظریات کے خلاف کانگریس بولے گی اسے پرنب دا کا یہ جملہ یاد دلایا جائے گا ۔ ملک کے ہندﺅوں کو بھی انہوں نے خاموشی کے ساتھ یہ پیغام دے دیاہے کہ ہیڈ گیوار نے جس تحریک کی شروعات کی تھی وہ  معمولی نہیں ہے ،ملک کی قیادت کی حقدار یہی تنظیم ہے
خبر درخبر (568)
شمس تبریز قاسمی
پرنب مکھرجی کانگریس کے قدآور اور سینئر لیڈر رہ چکے ہیں،سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی کوششوں سے 1969 میں انہوں نے سیاست میں قدم رکھاتھا اور بہت جلد نمایاں مقام حاصل کرلیا،اپنی خوبیوں اور کمالات کی وجہ سے وہ اس لائق تھے کہ انہیں وزیر اعظم بنایا جاتالیکن کانگریس انہیں یہ موقع فراہم نہیں کیا ،2012 میںمحترمہ سونیا گاندھی نے انہیں صدر جمہوریہ بناکر ہمیشہ کیلئے سیاست سے کنارہ لگادیا ۔اب یہ خبرگردش کررہی ہے کہ پرنب مکھر جی ایک مرتبہ پھر سیاست میں قدم رکھنے والے ہیںلیکن اس اس وقت کانگریس کے بجائے بی جے پی کی نمائندگی کریں گے،آر ایس ایس کو اندازہ ہوچکاہے کہ نریندر مودی ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔ان کی قیادت میں 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی جیتنے میں کامیاب نہیں ہوپائے گی ا س لئے ایک نئے چہر ہ کے طور پر پرنب مکھر جی کو لانے کی تیاری ہورہی ہے ۔پرنب دا کا آر ایس ایس کی دعوت قبول کرنا ،وہاں خطاب کرنا اور آر ایس ایس کے بانی کو خراج تحسین پیش کرنا اسی پالیسی کا حصہ ہے ۔
پرنب دا کے بی جے پی جوائن کرنے اور وزیر اعظم کا چہر ہ بننے کی خبر کتنی حقیقت ہے اور کتنی افوا ہ یہ مستقل موضوع بحث ہے لیکن یہ بات ضرورواضح ہوچکی ہے کہ انہوں نے آر ایس ایس کو فائدہ پہونچانے، اس کی حمایت کرنے اور کانگریس کی راہ میں مشکلات پیدا کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ہندوستانی میڈیا میں پرنب داکے خطاب کے بارے میں کہاجارہاہے کہ انہوں نے آر ایس ایس کو اس کے گھر میں ہی قانون اور امن وسلامتی کاسبق پڑھایاہے ۔انتہاءپسندی کی راہ پر گامزن تنظیم کو تشدد اور نفرت سے باز آنے کی تلقین کی ہے ۔ کچھ مسلم لیڈران بھی پرنب مکھرجی کے خطاب کے تئیں انتہائی جذباتی نظر آرہے ہیں ۔لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ،آر ایس ایس کے دفتر میں پرنب مکھر جی کی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل و ہ تحریر ہے جو انہوں نے وزیٹنگ ڈائری میں لکھی ہے ۔
”میں آج یہاں بھارت ماتا کے عظیم بیٹے ڈاکٹر ہیڈگیوار جی کے لئے عزت اور خراج عقیدت پیش کرتا ہوں“۔
یہ پرنب مکھرجی کے الفاظ ہیں جس کے ذریعہ انہوں نے آر ایس ایس کے بانی کو ملک کا وفادار سپوٹ ٹھہرایا ہے ،اس تنظیم پر عائد الزامات کو پس پردہ غلط ٹھہرایا ہے، اسے فرقہ پرستی ،انتہاءپسندی اور تشدد پرست تنظیم کی فہرست نکال کر ملک کیلئے اہم بتانے کی کوشش کی ہے ۔ بلامبالغہ یہ جملہ آر ایس ایس کو دیش بھکتی ،امن وسلامتی اور محب وطن تنظیم ہونے کی سند فراہم کرتاہے ۔مکھرجی کا یہ جملہ بتاتاہے کہ ملک کی قیادت کا صحیح حق اسی تنظیم کو ہے اور ڈاکٹر ہیڈگیوار نے جس نظریہ اور تنظیم کی بنیاد ڈالی تھی وہی ہندوستان کا اصل مستقبل ہے ۔ ہندﺅوں کو اس سے وابستگی اختیا رکرنی چاہیے ۔
اس تحریر کو آر ایس ایس اپنے مقصدکی تکمیل کیلئے استعمال کرے گی،لوگوں کو بآسانی گمراہ کرنے کا موقع ملے گا ،پرنب مکھرجی کے حوالے سے کہاجائے گا کہ کانگریس کے قدآور لیڈر اور صدر جمہوریہ رہ چکے پرنب مکھر جی بھی آر ایس ایس کے فاﺅنڈرسے بے پناہ متاثرہیں اور ان کے نظریات کو وہ ملک کیلئے بہتر سمجھتے ہیں ۔پرنب مکھر جی کی بیٹی شرمسٹھا مکھرجی کا یہ اندیشہ سو فیصددرست ہے کہ آر ایس ایس ان کی تقریر غائب کردے گی صرف تصویر کا استعمال کرے گی ۔وزیٹنگ ڈائری میں لکھے گئے جملے کی تشہیر کی جائے گی ۔24 گھنٹے سے کم عرصے میں شرمسٹھا مکھرجی کی یہ بات سچ ثابت بھی ہوچکی ہے ،جس وقت ہم یہ تحریر سپرد قرطاس کررہے ہیں اسی وقت پرنب مکھرجی کی سوشل میڈیا پر ایک فرضی تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ سنگھ سربراہ موہن بھاگوت کے ساتھ پراتھنا کرتے نظر آرہے ہیں ۔
صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی کا ماضی اس سلسلے میں صاف ہے ،ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں انہوں نے آر ایس ایس کی کسی بھی طرح حمایت کی ہو بلکہ 2011 میں سنگھ کے خلاف کانگریس کے کئی رہنماءکے ساتھ ایک تحریک میں وہ حصہ لے چکے ہیں ۔لیکن اب اچانک وہاں پہونچ کر اور سنگھ کی قصیدہ خوانی کرکے انہوں نے ایک تیر سے دو شکار کردیاہے ،اب کانگریس کیلئے سنگھ پر حملہ کرنا اور آر ایس ایس کے خلاف بولنا آسان نہیں ہوگا ،جب بھی سنگھی نظریات کے خلاف کانگریس بولے گی اسے پرنب دا کا یہ جملہ یاد دلایا جائے گا ۔ ملک کے ہندﺅوں کو بھی انہوں نے خاموشی کے ساتھ یہ پیغام دے دیاہے کہ ہیڈ گیوار نے جس تحریک کی شروعات کی تھی وہ غیر معمولی نہیں ہے ،ملک کی قیادت کی حقدار یہی تنظیم ہے ۔ 7جون 2018 کو پرنب مکھر جی کے آر ایس ایس دفتر جانے اور وزیٹنگ ڈائری میں لکھے اس جملے کی اہمیت اس لئے ہے کہ ملک کے آئینی اور صدر جمہوریہ جیسے عہدہ پر فائز رہنے والوں میں وہ پہلے شخص ہیں جس نے یہ سب کیا ہے ۔
stqasmi@gmail.com

SHARE