بی جے پی کو اپنے دم پر جیت کی امید نہیں، آر ایس ایس کے حوالے اترپردیش

نئی دہلی : مرکزی حکومت کی ناقص کارکردگی کے تعلق سے عوام کا غصہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ بی جے پی کو اپنے دم پر چناؤ جیتنے کی امید نہیں ہے۔ اس نے سنگھ کی مدد مانگی ہے اور یو پی کو تو پوری طرح اس کے حوالہ کر دیا ہے۔
اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی کافی فکرمند ہے اور ایک ایک سیٹ کا حساب رکھنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں پارٹی نے اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کا رپورٹ کارڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دلچسب بات یہ ہے کہ رپورٹ کارڈ بی جے پی نہیں بلکہ آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) تیار کرے گی۔ اس کے علاوہ اترپردیش کی تو پوری کمان ہی ایک طرح سے آر ایس ایس کے ہاتھوں میں سونپ دی گئی ہے۔ اسی سلسلہ میں بی جے پی نے اترپردیش میں علاقائی تنظیمی سکریٹریوں کو تبدیل کر دیا ہے اور آر ایس ایس کے پرانے سویم سیوکوں (کارکنان) کو کمان سونپ دی ہے۔
اترپردیش میں حال میں ہوئے ضمنی انتخابات میں ایس پی-بی ایس پی اتحاد اور مشترکہ حزب اختلاف کے ہاتھوں کراری شکست کھانے کے بعد بی جے پی کے ہاتھ پاؤں پھول چکے ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لئے بی جے پی نے اترپردیش کو سنگھ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سنگھ کی ہدایت کے مطابق اترپردیش کو 6 حصوں میں تقسیم کرکے ہر ایک حصہ کی ذمہ داری الگ الگ علاقائی تنظیمی سکریٹری کو سونپی گئی ہے۔
اترپردیش بی جے پی کے صدر مہندر پانڈے نے ہفتہ کو اترپردیش بی جے پی کی علاقائی تنظیمی سکریٹریوں کے شعبوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ نئے نظام کے مطابق بنارس کے تنظیمی سکریٹری رتناکر کو بنارس کے ساتھ ساتھ گورکھپورعلاقہ کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔ وہیں بی جے پی شعبوں کے انچارج رہے پردومن کو اودھ (لکھنؤ) علاقہ کا تنظیمی سکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح برج علاقہ میں بھوانی سنگھ کو برج کے ساتھ ساتھ کانپور بندیل کھنڈ کا بھی کام سونپا گیا ہے۔ وہ آگرہ میں رہ کر کام کاج دیکھیں گے۔ اس کے علاوہ گورکھپور کے سکریٹری شیو کمار پاٹھک، کانپور کے اوم پرکاش، اودھ کے برج بہادر کو فی الحال عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس تبدیلی کو لوک سبھا چناؤ میں اترپردیش کی اہمیت کے پیش نظر اٹھایا گیا قدم مانا جا رہا ہے۔ ہر علاقہ کے تنظیمی سکریٹری کی ذمہ داری اس بات کی رپورٹ تیار کرنا ہے کہ ان کے علاقہ میں ایس پی-بی ایس پی اتحاد کتنا مضبوط ہے اور اس سے کس طرح نمٹا جائے۔ یہاں خاص بات یہ ہے کہ جن تنظیمی سکریٹریوں کو اترپردیش کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ آر ایس ایس کے پرچارک رہے ہیں۔
در اصل 2019 کے چناؤ کے پیش نظر بی جے پی نے آر ایس ایس کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانے کے لئے غور خوض کرنا شروع کر دیا ہے۔ دہلی کے نزدیک ہریانہ کے سورج کنڈ میں سنگھ-بی جے پی کی 4 دن کے اجلاس میں حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کا کام کیا جا رہا ہے۔ یہ اجلاس 18 جون (پیر) کو ختم ہو رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں بی جے پی کے موجودہ ارکان پارلیمنٹ کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ ان کے کام کا جائزہ لینے اور انتخابی حلقوں میں ان کی جیت کے امکانات کی بنیاد پر کیا جائے گا اور یہ کام آر ایس ایس کرے گی۔
انگریزی روز نامہ ’اکنامک ٹائمز‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سنگھ اور تنظیمی سکریٹریوں کی رپورٹ کے بعد ہی یہ طے کیا جائے گا کہ کس رکن پارلیمنٹ کو ٹکٹ دینے اور کس کو نہیں۔ ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگر ارکان نے اچھا کام کیا ہے تو انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اگر عوام کا رکن پارلیمنٹ کے تئیں اعتماد کم ہوا ہے تو پھر وہ چاہے کتنا بھی ہائی پروفائل رہنما کیوں نہ ہو اس کا ٹکٹ کٹنا طے ہے۔ تنظیمی سکریٹری موجودہ رکن پارلیمنٹ کا ٹکٹ کٹنے کی صورت میں نئے امیدوار کے نام کی بھی تجویز پیش کریں گے۔ یہ رپورٹ اگلے ایک مہینے میں داخل کر دی جائے گی۔

(بشکریہ قومی آواز)