فرقہ پرستی اور تشدّد کا مقابلہ باہمی روا داری اور گفت و شنید کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے ہرگز نہیں: مولانا محمود مدنی 

جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے عید ملن تقریب میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں ، سیاسی و سماجی شخصیات اور سفارت کاروں کی شرکت 

نئی دہلی:  ملک کی اہم ملی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی دعوت پر ہوٹل آئی ٹی سی موریہ میں عید ملن کی ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں ملک کی سیکڑوں سرکردہ سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات اور مختلف ممالک کے سفارت کار شریک ہوئے ۔ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر سبھی مذاہب کے رہ نماؤں نے فرقہ پرستی اور اشتعال انگیزی کے خلاف ہاتھ اٹھا کر متفقہ طور سے بیزاری کا اظہار کیا اور عید کے موقع پر نفرت پھیلا نے والوں کو امن کی دعوت دی ۔ا س موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں مولانا محمود مدنی نے تمام شرکاء کا استقبال کیا اور انھیں عید کی مبارک باد پیش کی ۔مولانا مدنی نے کہا کہ عید، رمضان المبارک کے روزوں کا انعام ہے ۔ رمضان جہاں لوگوں کو اللہ سے قریب ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے وہیں وہ انسانوں کو انسانوں سے بھی جوڑتا ہے ، آج اسی نسبت سے آج یہاں اتحاد کا جشن منانے آئے ہیں۔انھوں نے واضح کیا کہ جمعیۃ علماء ہند کے عیدملن کا مقصد بین الاقوامی انسانی اقدار کو فروغ دینا ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے دیش میں فرقہ وارانہ واقعات میں مسلسل اضافہ ہور ہاہے جن پر ہم سب کو کافی تشویش ہے۔ لیکن اس کا حل اینٹ کا جواب پتھرسے ہرگز نہیں ہے، بلکہ باہمی بات چیت امن و سلامتی اور باہمی رواداری کے ذریعہ ہی فرقہ پرستی اور تشدد کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ ہمارے اکابرین کی روایت رہی ہے کہ انھوں نے ملک کی شانتی اور سلامتی کی حفاظت کرنے میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ، لہذا اس دیش کی متحدہ قومیت کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ 
مولانا مدنی نے کہا کہ ہندستانی سماج اس زمین پر بسنے والے لوگوں کے غم اور خوشیاں، رشتے ناتے، کھانا پینا، جشن اور سوگ اور یہاں تک کے معاشی ضرورتوں کو بھی ایک دوسرے سے جوڑے رکھتا ہے۔ ہم اس حوصلے کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم اس روایت کو اپنے تہذیبی ڈھانچے سے الگ نہیں ہونے دیں گے۔ دراصل ہمارے حوصلوں کی جڑیں جمعیۃ علما ء ہند کی تاریخ اور روایت میں پیوست ہیں جو جوڑتی ہے توڑتی نہیں،اپناتی ہے دھتکارتی نہیں،بناتی ہے بگاڑتی نہیں۔
مولانا مدنی نے کہاکہ عید چونکہ رمضان کے روزوں کا انعام ہے اس لیے رمضان اور روزے کی روح کو سمجھنا ہمارے لیے ضروری ہے۔ رمضان میں بھوک کا احساس نادار اور مالدار کے درمیان دوری کو کم کرنے کا سب سے کارآمد ذریعہ ہے۔ رمضان ہمیں یہ پیغام دیتا ہے بھوکے رہو تاکہ احساس ہو کہ بھوک کیسی وحشی مجبوری ہے۔ صبر کرو، معاف کرو،معافی مانگو، بھلا چاہو۔ایسا کرنے سے دوریاں مٹ جائیں گی، قربتیں بڑھیں گی اور بد گمانیاں دور ہوں گی، نیز ایک دوسرے کی کمزوریاں اور مجبوریاں نظر انداز کرنے کا حوصلہ پیدا ہوگا۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر شرکاء کو دعو ت دی کہ آئیں ہم سب مل کر جشن منائیں اور اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ انسانی ہمدردی، باہی روداری اور ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شرکت کے عمل کو ہم پوری زندگی اپنائے رکھیں گے۔مولانا مدنی نے اس موقع پر اس مہینہ میں قرآن کے پیغام بالخصوص تعلیم پر بھی خصوصی معروضات پیش کیں اور بتایا کہ اگر مسلمان تعلیم کے اس پیغام کو اپنا لیں تو بہت سے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔
۲۱؍ جون کی شام منعقد اس تقریب میں سابق نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری ، معروف ہندو مذہبی رہ نما سوامی چدا نند سرسوتی مہاراج ،بدھشٹ رہ نما ایچ ایچ ڈرکنونگ کیابگواں رینپوچے ،سی پی آئی جنرل سکریٹری سیتارام یچوری، کانگریس لیڈر احمد پٹیل، کانگریس لیڈر ڈاکٹر شکیل احمد، کانگریس ترجمان میم افضل، آریہ سماجی رہنما سوامی اگنی ویش، مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعےۃ علماء ہند، مولانا جلال الدین عمری امیر جماعت اسلامی ہند، مولانا اصغر علی امام مہدی امیر جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا توقیر رضا خاں،مولانا سید اسجد مدنی ، سید احمد نظامی سجادہ نشین درگاہ حضرت نظام الدین ،سنتوش بگروڈیہ، پروفیسر اختر الوا سع، محمد سلیم ایم پی سی پی آئی ایم، نوید حامد صدر مسلم مجلس مشاورت، سراج الدین قریشی،سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی،شاہد صدیقی ، سید فیصل علی، رجت شرما انڈیا ٹی وی،پربھو چاؤلا، وید پرتاپ ویدک ، کنو ر دانش علی جنرل سکریٹری جنتادل سیکولر،ڈاکٹر سید ظفر اسلام ترجمان بھارتیہ جنتا پارٹی ، سماجی کارکن سید حبیب فاروقی ، پروفیسر طلعت حسین وی سی جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ، سید سعود اختر رجسٹرار جامعہ ہمدرد، مولانا حکیم الدین امریکی سفارت خانہ کے سیاسی سکریٹری ، برطانوی ہائی کمیشن کے کارگزار ہائی کمشنر، سمیت ۳۵۰ سے زائد مہمان شریک ہوئے ۔