یمن کے الحدیدہ سے حوثیوں کا انخلاءسیاسی پیچیدگی کا شکار ،یواین مندوب کی کوششوں سے ہوسکتاہے حتمی فیصلہ

یمن کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے الگ الگ بیانات میں بھی حوثی باغیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تین بنیادی اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے الحدیدہ گورنری سے نکل جائیں
صنعاء(ایجنسیاں)
یمن کے وزیر خارجہ خالد الیمانی نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا کے الحدیدہ شہر سے مکمل اور غیر مشروط ا نخلاءتک سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہو سکتیں۔دوسری جانب یمن کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب ’مارٹن گریفتھ‘ حوثی ملیشیا کو الحدیدہ سے نکل جانے پرقائل کرنے کے لیے آج صنعائ روانہ ہو رہے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق یمن کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے الگ الگ بیانات میں بھی حوثی باغیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تین بنیادی اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے الحدیدہ گورنری سے نکل جائیں۔
یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں ایوان صدر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘یو این‘ مندوب عدن کے بجائے حوثیوں سے بات چیت کے لیے صنعاءجائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مارٹن گریفتھ حوثیوں کے ساتھ بات چیت میں انہیں الحدیدہ سے غیر مشروط انخلاءکے لیے دباو¿ ڈالیں گے۔ادھر یمن کے آئینی صدرعبد ربہ منصور ھادی نے ایران نواز حوثی باغیوں پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ الحدیدہ شہر سمیت تمام شہروں میں ہتھیار ڈال دیں ورنہ ان کے خلاف فیصلہ کن فوجی کارروائی کی جائے گی۔یمن کی عسکری قیادت کے ایک اجلاس سے خطاب میں صدر ھادی نے کہا کہ حوثی ملیشیا اور اس کے پشت پناہ ایران کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں۔ وہ بغاوت کے بجائے ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں یا جنگ کے لیے تیار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور حوثیوں کو ہٹ دھرمی اور ٹال مٹول کی پالیسی کے بجائے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے ہوں گے۔ جب تک الحدیدہ میں حوثی باغی ہتھیار نہیں ڈالیں گے سیاسی بات چیت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ سیاسی عمل میں پیش رفت کے لیے حوثیوں کا ہتھیار ڈالنا لازمی ہے۔ حوثی باغی ہتھیار پھینک کر شہروں سے نکل جائین اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 پرعمل درآمد میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

SHARE