اعتدال پسند اسلامی جماعت کی رکن ایک خاتون کو دارلحکومت تیونس سٹی کا میئر منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ تیونس میں کسی خاتون کو ایسا کوئی عہدہ ملا ہے۔
تیونس (ایجنسیاں)
مسلم اکثریتی شمالی افریقی ملک تیونس کے دارالحکومت کا نام بھی تیونس ہے۔ تیونس شہر میں میئر کے عہدے کے انتخابات جیتنے والی 54 سالہ س±عاد عبدالرحیم پیشے کے اعتبار سے فارمسسٹ ہیں۔ انہیں آج منگل کے روز میونسپل کونسل میں ووٹنگ کے دوسرے راو¿نڈ کے دوران منتخب کیا گیا۔تیونس میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد رواں برس چھ مئی کو ہوا تھا۔ تاہم آج میونسپل کونسل کے ارکان نے اپنے اپنے شہروں کے میئر منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے۔ تیونس بھر میں النہضة پارٹی سے تعلق رکھنے والی قریب ایک درجن خواتین نے میئر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم سعاد عبدالرحیم واحد خاتون ہیں جنہیں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے ملکی صدر کی جماعت کے نامزد کردہ امیدوار کو شکست دی ہے۔سعاد عبدالرحیم خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن بھی ہیں۔ اسلامی جماعت النہضہ سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ حجاب یا نقاب نہیں کرتیں۔ النہضہ ماضی میں ایک قدامت پسند اسلامی جماعت تھی تاہم سن 2016 میں جماعت نے سیاست کو مذہب سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔میئر بننے کے بعد سعاد کا کہنا تھا، ”میں اپنی جیت کو تیونس کی ان تمام عورتوں کے نام کرتی ہوں جنہوں نے اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے کے شدید محنت کی۔“اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ النہضہ کی جانب سے ملک بھر میں درجن بھر خواتین کو میئر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کی جماعت خواتین کی ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔عرب ممالک میں تیونس خواتین کے حقوق کے اعتبار سے سب سے نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ سن 1956 میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملکی آئین میں مرد اور خواتین شہریوں کی برابری یقینی بنائی گئی تھی۔تیونس میں اگلے برس صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بھی ہو رہا ہے۔