اسلام آباد (ایجنسیاں)
پاکستان کے قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ملک کے سابق ٹاپ بیوروکریٹ فواد حسن فواد کو گرفتار کر لیا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سکریٹری کو ایک ہاو¿سنگ پروگرام میں کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔قومی احتساب بیورو کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فواد حسن فوادکو جمعرات کے روز لاہور میں کئی گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستان کے اس سابق بیوروکریٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے نواز شریف کے دور اقتدار میں اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے حکومتی ہاو¿سنگ پروگرام کے ٹھیکے ان من پسند افراد کو دلوائے تھے، جن کے ساتھ ان کی سیاسی وابستگی تھی۔ یہ ہاو¿سنگ پروگرام ان غریب سرکاری ملازمین کے لیے تھا، جن کی آمدنی کم ہوتی ہے۔
نیب کے ایک ترجمان محمد ذیشان کے مطابق فواد سے آشیانہ ہاو¿سنگ اقبال کیس کے حوالے سے سوالات کیے گئے، جن کے وہ مناسب جواب نہ دے سکے، ” انہیں گرفتار کرتے ہوئے نیب دفتر کی حوالات میں منتقل کر دیا گیا ہے۔“
قومی احتساب بیورو کے ترجمان کے مطابق، ”فواد حسن فواد نے آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر مجموعی طور پر خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔“ فواد ماضی میں نہ صرف نوازشریف بلکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔ وہ اس وقت سول سروسز اکیڈمی کے ڈی جی ہیں۔یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایک دن بعد ہی جمعے کے روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی کے خلاف لندن میں جائیداد بنانے اور بدعنوانی کے ایک کیس میں فیصلہ سنایا جائے گا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا سیاسی مستقبل اس وقت سے داو¿ پر لگا ہوا ہے، جب سن دو ہزار سترہ میں سپریم کورٹ نے اپنے مالی اثاثے چھپانے کے الزام میں انہیں برطرف کر دیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز اس وقت لندن میں ہیں۔ لندن میں نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں اور یہ دونوں اہم شخصیات انتخابی مہم چلانے کے بجائے وہاں موجود ہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق نااہلی کی وجہ سے نواز شریف کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں لیکن ان بیٹی مریم نواز ایک حلقے سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ اگر انہیں بھی بدعنوانی کے الزامات کے تحت نااہل کر دیا جاتا ہے تو یہ مسلم لیگ نواز کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔