اسلام آباد:بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران ہوئے ایک بم حملے کے نتیجے سابق وزیر اعلیٰ کے بھائی سراج رئیسانی سمیت میں کم از کم 65 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق جمعے کے دن بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سراج رئیسانی کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے اور بعد ازاں انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ اس خود کش حملے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر بیس ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تھی جو بعد ازان بڑھا کر 65 ہو گئی ہے جبکہ چالیس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب رئیسانی ایک انتخابی مہم کے دوران ضلع مستونگ کے درین گڑھ نامی علاقے سے گزر رہے تھے۔ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ٹکٹ سے پی پی 35 سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دھماکا انتہائی شدید نوعیت کا تھا، جس کی گونج علاقے بھر میں سنی گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ امدادی کارکن موقع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شواہد جمع کر رہے ہیں۔ یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پاکستان میں پچیس جولائی کو عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ دہشت گردی کے ممکنہ خدشات کی وجہ سے عبوری حکومت نے نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر سیاسی اجتماعات کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کر دیا ہے۔
جمعے کے دن ہی صوبہ خیبر پختوںخوا کے علاقے بنوں میں بھی ایک دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں چار افراد مارے گئے۔ یہ حملہ اکرام خان درانی کے ایک انتخابی مہم کی ریلی کے دوران ہوا۔ درانی کا مذہبی سیاسی جماعت تعلق متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے ہے، جو نواز شریف کی حامی ہے۔