یہ ہندوستان کا 72 واں یوم آزادی تھا ،پورے ہندوستان نے جشن منایا لیکن ہر حساس شہری کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتارہاکہ یہ آزادی کیسی ہے ،کس چیزسے آزادی ملی ہے اور کیا خوف ودہشت کے اس عالم میںآزادی کا جشن منایا جاسکتاہے ۔یا پھر 15 اگست 2018 میں اس بات کی آزادی کا جشن منایاگیاہے کہ انتہاءپسند ہندﺅوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے ،دلتوں کا قتل کرنے ،گﺅ تحفظ کے نام پر بے گناہوں کی جان لینے ،معصوم بچیوں کی عصمت تار تار کرنے ،خواتین کے ساتھ ریپ کرنے اور دن دہاڑے غنڈہ گردی کرنے کی آزادی ملی ہوئی ہے ۔ایسے شر پسند اور دہشت گرد عناصر کیلئے کوئی قانون ،ضابطہ اور گرفت نہیں ہے ۔
خبر در خبر (669)
شمس تبریز قاسمی
لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ پانچواں خطاب تھا ،اس کے بعد انہیں خطاب کرنے کا مزید موقع ملے گا یا یہ آخری خطا ب ثابت ہوگا اس کا فیصلہ 2019 کے اپریل مئی تک ہوجائے گا ۔ملت ٹائمز کے فیس بک پیج پر قارئین نے ویسے اپنا یہ فیصلہ سنایاہے کہ یہ آخری خطاب ہے اس کے بعد مزید نریندر مودی کو لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرنے کا موقع نہیں ملے گا ۔
15 اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ خطاب ماضی کے چار خطابات کی طرح ہی جھوٹ پر مبنی تھا ،80 منٹ کی تقریر میں حقائق کے برخلاف انہوں نے اپنے ان وعدوں کاتذکرہ کیا جس کا ابھی تک عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل سکاہے ۔ آج تک نے اپنی ویب سائٹ پر پی ایم مودی کی تقریر کا خلاصہ 100 عناوین میں پیش کیا ہے یعنی انہوں نے100 ایشوز کا تذکرہ کیا لیکن اس میں سے تقریبا 90 فیصد باتیں حقائق کے خلاف اور جھوٹ پر مبنی ہیں ۔رافیل گھوٹالہ ،ہجومی دہشت گردی ،ماب لنچگ ،بے روزگاری اور عصمت دری کے جرم میںمسلسل پکڑے جارہے باباﺅں جیسے اہم اور حساس مسائل پر انہوں نے کوئی بات نہیں کی ۔انہوں نے اپنی ایسی حصولیابیوں کا تذکرہ کیا جس کا فائدہ عوام کو نہیں مل سکاہے اور نہ ہی عوام کا ان کی پالیسی سے اتفاق ہے ۔انہوں نے دلتوں کو حقوق اور عزت دینے کا تذکرہ کیا جبکہ دلتوں کا سب سے زیادہ استحصال اسی حکومت میں ہواہے اورآر ایس ایس کی پوری سازش دلتوں کو غلام بنانے اور انہیں انسانی حقوق سے محروم کرنے کی ہے ۔ خواتین کی ترقی اور تحفظ کی بات کی جبکہ عورتوں کے خلاف کرائم ،جسمانی ہراسانی اور ریپ کے واقعات میں گذشتہ چار سالوں کے دوران 27 فیصد کا اضافہ ہواہے ۔پی ایم مودی کا یہ جھوٹ بھی تاریخ میں لکھاجائے گا کہ جب وہ لال قلعہ کی فصیل سے یہ دعوی کررہے تھے کہ ہندوستان نے معاشی سطح پر عظیم ترقی کی ہے وہیں ہندوستان سمیت عالمی میڈیا میں یہ خبر نشر ہورہی تھی کہ ڈالر کے مقابلے روپے میں ریکاڈ گرواٹ آئی ہے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ انڈین کرنسی کی قیمت 70 کے پار پہونچ گئی ہے ۔
نریندر مودی نے اپنی تقریر میں مسلم خواتین سے مبینہ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تین طلاق کا تذکرہ کیا اور کہاکہ ہم نے مسلم خواتین کو تین طلاق سے آزادی دلانے کی کوشش کی ہے ،انہیں ان کا حق دلوا کر رہیں گے ،کچھ لوگ اب بھی مسلم خواتین کو ان کا حق نہیں دینا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔پی ایم مودی کا یہ جملہ بتارہاہے کہ راجیہ سبھا میں زیر التوا طلاق بل وہ ہر حال میں پا س کراکر رہیں گے اور 2019 میں اسے وہ الیکشن کا ایجنڈا بنائیں گے ۔بی جے پی حکومت یہ بل حالیہ مانسون سیشن میں بھی آسانی کے ساتھ پاس کراسکتی تھی لیکن وہ آخری ونٹر سینشن تک ٹالنا چاہتی ہے ۔ہندوستان میں مسلم خواتین کا مسئلہ تین طلاق نہیں بلکہ غربت ،بے روزگاری ،تعلیم کی کمی اور تحفظ کا فقدان ہے لیکن ان حقیقی مسائل کے بجائے پی ایم مودی ہمیشہ طلاق کا تذکرہ کرتے ہیں جس کی مسلم خواتین ہمیشہ شدید مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرچکی ہیں کہ یہ ہمارے پرسنل لاءاور شریعت میں مداخلت ہے ۔نجیب کی ماں ،اکبر کی بیوی اور بیٹیا ں ۔اخلاق کی بچیاں ،حافظ جنید کی والدہ سمیت ان تیس بے گناہوں کی والدہ ،بیوی،بہن اور بیٹیاں بھی مسلم خواتین میں شامل ہیںجن کے دکھ اور درد کا وزیر اعظم مودی نے کبھی اشارے میں بھی تذکرہ نہیں کیاہے ۔
یہ ہندوستان کا 72 واں یوم آزادی تھا ،پورے ہندوستان نے جشن منایا لیکن ہر حساس شہری کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتارہاکہ یہ آزادی کیسی ہے ،کس چیزسے آزادی ملی ہے اور کیا خوف ودہشت کے اس عالم میںآزادی کا جشن منایا جاسکتاہے ۔یا پھر 15 اگست 2018 میں اس بات کی آزادی کا جشن منایاگیاہے کہ انتہاءپسند ہندﺅوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے ،دلتوں کا قتل کرنے ،گﺅ تحفظ کے نام پر بے گناہوں کی جان لینے ،معصوم بچیوں کی عصمت تار تار کرنے ،خواتین کے ساتھ ریپ کرنے اور دن دہاڑے غنڈہ گردی کرنے کی آزادی ملی ہوئی ہے ۔ایسے شر پسند اور دہشت گرد عناصر کیلئے کوئی قانون ،ضابطہ اور گرفت نہیں ہے ۔
stqasmi@gmail.com