امریکہ کی طرف سے طلب ہونے کی صورت میں ہم اس سے استفادہ کریں گے لیکن فی الحال ایسی کوئی چیز موضوع بحث نہیں ہے
انقرہ (ایم این این )
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان آج امریکہ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے اور ان کا یہ دورہ 23 سے 27 ستمبر تک جاری رہے گا۔
ترک میڈیاکے مطابق نیو یارک میں متوقع جنرل اسمبلی اجلاس سے قبل صدر ایردوان 24 ستمبر بروز سوموارکو “عالمی مہاجرین اتفاق” کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ شامی مہاجرین کے لئے ترکی کی خدمات کو بیان کریں گے اور دنیا کو ترکی کی مدد کرنے کا پیغام دیں گے۔علاوہ ازیں نیویارک میں وہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گٹرس کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔
صدر رجب طیب ایردوان، گٹرس سمیت ان تمام رہنماوں کو ، جن کے ساتھ وہ ملاقات کریں گے، 17 ستمبر کو روس کے شہر سوچی میں طے پانے والے ادلب سمجھوتے سے آگاہ کریں گے۔وہ نیویارک میں امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری حلقوں کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے اور ترکی میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کریں گے۔دورے میں وزیر خارجہ میولود چاوش اولو بھی صدر ایردوان کے ہمراہ ہوں گے اور وہ بھی اپنے روسی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔صدر ایردوان 26 ستمبر کو بروز بدھ نیویارک سے جرمنی کے شہر برلن تشریف لے جائیں گے۔
اڑان بھر نے قبل اردوان نے ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے اپنے سفر کی تفصیلات بتایا ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے متوقع خطاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے خطاب میں انسانی بحرانوں کی طرف توجہ مبذول کرواوں گا اور ان مسائل کے حل کے لئے اپیل کروں گے۔انہوں نے کہا کہ شامی بحران کو شروع ہوئے 7 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس عرصے میں کسی نے بھی ترکی جتنی ذمہ داری نہیں اٹھائی۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے یا نہیں؟ صدر ایردوان نے کہا کہ “امریکہ کی طرف سے طلب ہونے کی صورت میں ہم اس سے استفادہ کریں گے لیکن فی الحال ایسی کوئی چیز موضوع بحث نہیں ہے”۔
امریکہ میں اپنی مصروفیات کے دوران سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی ملاقات کرنے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ “نیویارک میں مصروفیات مکمل کر کے ہم 27 سے 29 ستمبر تک جرمنی کے دورے پر ہوں گے جہاں ہم جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ساتھ ملاقات کریں گے”۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں یورپ میں غیر ملکیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی دشمنی اور اسلام مخالفت پر بھی بات کریں گے۔صدر ایردوان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ چانسلر انگیلا مرکل بھی نسلیت پرستانہ اقدامات کے خلاف ہیں لہٰذا ہم ان سے پی کے کے اور فیتو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف زیادہ موئثر جدوجہد کی توقعات کا اظہار کریں گے۔ایران میں دہشتگردی کے حملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بارے میں تفصیلات ابھی واضح نہیں ہوئیں تاہم ایسی صورتحال کی وجہ سے علاقے کی حساسیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔