ماہرین کا مانناہے کہ فیس بک اور یوٹیوب پر بہار پولس اورحکومت کی جانب سے دباﺅ بنایاگیاہے جس کی بنیاد پر ان دونوں سائٹس نے اپنے یہاں سے ہٹادیاہے
نئی دہلی (منور عالم )
سیتامڑھی فساد اور وہاں 80 سالہ زین الانصاری کو زندہ ذبح کرنے اور جلائے جانے کی خبر پر مشتمل ملت ٹائمز کی تحقیقی ویڈیو کو باالآخر یوٹیوب اور فیس بک نے اپنے یہاں سے ڈیلیٹ کردیاہے ۔اس سے پہلے پٹنہ سائبر کرائم برانچ نے ملت ٹائمز کو ایک نوٹس جاری کرکے کہاتھاکہ سیتامڑھی کے حالات ابھی بہتر نہیں ہیںاس لئے وہاں کے فساد اور زین االانصاری کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں ملت ٹائمز نے جو رپوٹ اپنے فیس بک اور یوٹیوب پر شائع کی ہے اس سے لاءاینڈ آڈر کو خطرات لاحق ہیں اور یہاں فساد بھڑک سکتاہے اس لئے جتنا جلد ہوسکے اسے حذف کردیا جائے ۔تاہم ملت ٹائمزکی ایڈیٹوریل ٹیم نے اس ویڈیو کو اپنے یہاں باقی رکھنے کا فیصلہ کیا اور لیگل ٹیم کے ذریعہ کرائم برانچ کو جواب دے دیاگیا ۔ملت ٹائمز کے اس اقدام کے بعد فیس بک نے بغیر کسی اطلاع کے یہ ویڈیو اپنے یہاں سے ہٹادیاجبکہ یوٹیوب نے بھی5نومبر کو حذف کرکے اطلاع دیا کہ سیتامڑھی فساد کی سلسلے میں ملت ٹائمز کی ویڈیو ڈیلیٹ کردی گئی ہے کہ کیوں کہ یہ یوٹیوب کی کمیونٹی گائڈ لائن کے خلا ف ہے۔
سوشل سائٹس ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ فیس اور یوٹیوب کی اپنی پالیسی ہے کہ کون سی چیز صحیح ہے اور کون سے غلطی ہے ،تمام کاموں کے جائزہ کیلئے اس کے پا س ٹیم موجودہے جس کے ذریعہ وہاں شائع ہونے والے مواد کو برقرار رکھنے یا ہٹانے کا فیصلہ ہوتاہے تاہم کرائم برانچ اور انتظامیہ کی جانب سے اگر کسی مواد کی بارے میں نشاندہی کی جاتی ہے اور اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا جاتاہے تو پھر فیس بک اور یوٹیوب اسے اپنے یہاں سے ہٹادیتاہے ۔ان کا مانناہے کہ فیس بک اور یوٹیوب پر بہار پولس اورحکومت کی جانب سے دباﺅ بنایاگیاہے جس کی بنیاد پر ان دونوں سائٹس نے اپنے یہاں سے ہٹادیاہے ۔
ملت ٹائمز کے سی ای او شمس تبریز قاسمی نے اس سلسلے میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے 80 سالہ زین الانصاری کو جلائے جانے اور وہاں ہوئی دہشت گردی کے بھیانک جرائم کو دنیا کے سامنے لایا تھا ،شدت پسندو ہندﺅوں کا حقیقی چہر ہ بے نقاب کیاتھا جس کو چھپانے کی کوشش کی جارہی تھی۔پہلے ہمیں کرائم برانچ سے نوٹس جاری کرکے خوف زدہ کرنے کی کوشش کی گئی اور ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا دباﺅ بنایاگیا لیکن جب ہم نے ڈرنے کے بجائے اپنے موقف پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا تو اب براہ راست فیس بک اور یوٹیوب کے ذریعہ ہماری ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیاگیا ہے جو افسوسناک ہے اور یہ سوشل میڈیا کی آزادی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کے حقائق منظر عام پر لانے کی وجہ سے بہت پہلے سے یوٹیوب نے ملت ٹائمز کا مونٹائزیشن بند کررکھاہے جس کی بنیاد پر کوئی بھی اشتہار نہیں ملتاہے اور اب اس نے ایک ویڈیوکو براہ راست حذف کردیاہے ۔
شمس تبریز قاسمی نے کہاکہ فیس بک اور یوٹیوب بھی مکمل طور پر آزاد نہیں ہے اور نظرثانی کے پینل میں جو لوگ کام کررہے ہیں وہ ایمانداری سے اپنا فریضہ انجام دینے کے بجائے نظریاتی طو رپر کام کررہے ہیں ۔یوٹیوب اور فیس بک ہائی کمان کو چاہیئے کہ وہ اپنی ٹیم کا جائزہ لے اور اس طرح کے اسٹاف کے خلاف ایکشن لے جو یکطرفہ جائزہ لیتے ہیں اور جانبدارانہ انداز میں کام کررہے ہیں ۔
ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے ایک بیان میں ان تمام لوگوں اور تنظیموں کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے ملت ٹائمز کو جاری کی گئی نوٹس کی مذمت کی اور اسے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ بتایا ا س کے علاوہ انہوں نے معروف ویب سائٹ دی کوئنٹ ،دی وائر ،روزنامہ خبریں ۔ممبئی اردو نیوز،مسلم مرر ڈاٹ کام ،نوکر شاہ ڈاٹ کام سمیت متعدد ویب سائٹس اور یوٹیوب چینل کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے ملت ٹائمز کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے پلیٹ فارم سے سیتامڑھی فساد اور ماب لنچنگ پر رپورٹ شائع کی اور ملت ٹائمز کو جاری کی گئی نوٹس کا بھی تذکرہ کیا ۔شمس تبریز قاسمی نے یہ بھی کہاکہ ہم سیتامڑھی فساد اور ملک بھر میں پیش آنے والے اس طرح کے تمام واقعات اور حقائق کو پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ملت ٹائمز کا مقصد ہی ہے ان خبروں اور حقائق کو دنیا کے سامنے لاناہے جسے مین اسٹریم میڈیا میں جگہ نہیں ملتی ہے ۔