مرکزی وزیر مملکت اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے والے گری راج سنگھ کے دیوبند پہنچنے اور ان کے دیئے بیان سے دیو بند کی فضا میں تناؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔
گری راج سنگھ نے دیوبند میں ترپور بالا سندری مندر میں واقع مہا کالیشور گیان مندر میں سوامی برہمانند سرسوتی مہاراج سے بند کمرے میں ملاقات کی، حالانکہ وزیر موصوف اس وقت آبادی کے تناسب میں اضافہ کو لے کر پروگرام کے سلسلہ میں یہاں پہنچے تھے، وہ ہمیشہ آبادی کنٹرول کے لئے قانون بنانے کی وکالت کرتے رہے ہیں لیکن اپنے متنازعہ بیانات کو لے کر سرخیوں میں رہنے والے گری راج سنگھ نے ریلوے روڈ پر واقع برہم پوری کالونی میں اجے گرگ کی رہائش گاہ پر بذات خود میڈیا اہلکاروں کو بلا کر گفتگو کی۔
فرقہ پرست سیاست کرنے کے لئے مشہور گری راج سنگھ نے سیدھے طور پر دارالعلوم دیوبند کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اسے دہشت گردی کا اڈہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آج تک گروکل سے نکلنے والے طلبہ نے کسی بھی دہشت گردانہ واردات کو انجام نہیں دیا، جب کہ مدارس اور دارالعلوم سے نکلنے والے بغدادی اور حافظ سعید جیسے افراد نے انسانیت کا خون کیا ہے۔
گری راج یہیں نہیں رکے انہوں نے کہا کہ دیوبند کا اصل نام دیورند تھا لوگوں نے اسے دیوبند کردیا، یوگی حکومت کے ذریعہ الٰہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کے سوال پر انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ کچھ لوگوں کو نام بدلنے سے کیوں تکلیف ہے، تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے 20 ملکوں کے نام تبدیل کئے گئے ہیں۔ الٰہ آباد کو اس کا اصلی نام اور شناخت دینے کے لئے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مبارک باد کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بحث کو مسئلہ نہ بنائیں۔ وزیر مملکت گری راج سنگھ نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ملک کے 100 کروڑ ہندؤں کے جذبات کا مسئلہ ہے، مسلمان ہندو سماج کے صبر کا امتحان نہ لیں، ایودھیا رام جنم بھومی ہے اس لئے مندر وہاں کے علاوہ کہیں اور نہیں بنائی جاسکتی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب ملک میں 30 لاکھ مسجدیں بن سکتی ہیں تو ایودھیا میں رام کا مندر کیوں نہیں بن سکتا۔ مسلمانوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے اور رام مندر تعمیر میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
وزیر مملکت گری راج نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پڑوسی ملک پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ظلم ہورہے ہیں اور برابر ہندوؤں کی آبادی میں کمی آرہی ہے، جب کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے جو ہندوؤں کی سماجی پریشانی کی وجہ ہے۔کسانوں کے گنے کی ادائیگی کے مسئلہ پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے یوگی حکومت کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ جب سے ریاست میں بی جے پی کی حکومت برسراقتدار آئی ہے جب سے کسانوں کی حالت میں سدھار آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر کے آخر تک کسانوں کو ان کے گنے کی بقایہ رقم ادا کردی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دیوبند سوامی نرسنگھانند کے گرو سوامی برہما نند سرسوتی کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے سلسلہ میں ان سے ملاقات کرنے کے لئے یہاں آئے تھے۔ انہوں نے ان کی درخواست کو قبول کرلیا ہے، اب گروجی کا پیغام لے کر سوامی نرسنگھا نند کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لئے سوامی دیپانکر جی مہاراج ان کے ساتھ ڈاسنہ جائیں گے۔
اس دوران انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون بنایا جانا بہت ضروری ہے، حکومت اس مسئلہ کو لے کر سنجیدہ ہے۔ واضح ہو کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون بنانے کے مطالبہ کو لے کر ڈاسنہ، غازی آباد میں تین ہفتے سے ہڑتال پر بیٹھے سوامی نرسنگھا نند کی آخر کار حکومت نے توجہ دینی شروع کردی ہے۔ وزیر مملکت اسی سلسلہ میں دیوبند پہنچے تھے۔ان کا یہ پروگرام پوری طرح سے پوشیدہ رکھا گیا تھا۔ بی جے پی کے کسی بھی کارکن کو اس کی اطلاع نہیں تھی ،جیسے ہی ان کی اطلاع بی جے پی عہدیداران کو ملی تو وہ دیوی کنڈ پہنچے اور وزیر سے ملاقات کی۔اللہ اپنا رحم کرے ۔ گری راج سنگھ کے دیوبند جانے سے عوام میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔