اسلام آباد (ایم این این )
پاکستان ان دنوں معاشی بحران کا سامنا کررہاہے ۔ذرائع کے مطابق جمعہ تیس اکتوبر کی صبح امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر جمعرات کے مقابلے میں مزید آٹھ روپے کم ہو گئی۔ ماہرین کی رائے میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑیں گی۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق جمعہ تیس اکتوبر کی صبح انٹر بینک میں امریکی ڈالر قریب آٹھ روپے مہنگا ہو کر 142 پاکستانی روپے کی ریکارڈ قیمت تک پہنچ گیا۔ جمعرات کے روز کاروباری دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 133.90 روپے تھی۔تجزیہ کار محمد سہیل نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ روپے کی قیمت میں تیزی سے کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستانی حکومت کے پاس معاشی بیل آو¿ٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
پاکستان نے موجودہ اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے دوست ممالک کی مدد کے علاوہ آئی ایم ایف کے بیل آو¿ٹ پیکج کے حصول کی کوشش میں ہے۔ معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کے مطابق اسلام آباد کو اس بحران سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کی ’کڑوی گولی‘ نگلنا پڑے گی۔
آئی ایم ایف اور اسلام آباد کے مابین بیل آو¿ٹ پیکج کے لیے حالیہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے اور اب مزید مذاکرات جنوری میں کیے جائیں گے۔ پاکستان میں رواں برس جولائی میں عام انتخابات کے بعد سے اب تک ملکی کرنسی کی قدر پندرہ فیصد کم ہو چکی ہے جب کہ گزشتہ ایک برس کے دوران مجموعی طور پر روپے کی قدر میں چھتیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ برسر اقتدار آنے والی جماعت پی ٹی آئی نے گزشتہ روز ہی اپنی حکومت کے سو دن مکمل ہونے پر حکومتی وعدوں سے متعلق عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ اس تقریب سے وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی خطاب کیا تھا۔اس تقریب کے اگلے ہی روز روپے کی قدر میں کمی کے بارے میں سوشل میڈیا پر بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں اور آج صبح ہی سے ٹوئیٹر پر ہیش ٹیگ ڈالر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
طحہ انیس نامی ایک صارف ڈالر کی قیمت بڑھنے پر طنزیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ”اس کے روشن پہلو کو دیکھیے، اگر ہماری معیشت گر کر ’ہائیپر انفلیشن‘ کی جانب چلی گئی تو ہم سب ارب پتی ہو جائیں گے‘