ثناء اللہ صادق تیمی
سیاسی مسائل سے میں خود کو الگ رکھنے کی بہت کوشش کرتا ہوں لیکن کچھ مہاپروشوں ( عظیم لوگوں ) کی وجہ سے حالات ایسے آجاتے ہیں کہ نہ بولیے تو دم گھٹنے لگتا ہے ۔ ابھی ابھی مودی سرکار نے دو سال پورے کیے ہیں اور اس کا جم کر جشن منایا گیا ہے ۔ ہم اپنے طور پر نہ اس جشن کے خلاف ہیں اور نہ ان سپنوں کے جو بڑے بھڑکیلے انداز میں دکھائے گئے ہیں کہ ہم غریب لوگ سپنوں کے بل بوتے ہی تو جیتے ہیں ، ہمارے وزیر اعظم چاہے جتنے پڑھے لکھے ہوں ( ان کے تعلیمی اسناد کا معاملہ روشنی میں آچکا ہے !!) لیکن یہ تو طے ہے کہ انہیں دو چار باتیں بہت اچھی طرح آتی ہیں ، آپ اس کا مطلب سلیفی لینا ، من کی باتیں کرنا ، باہر دیشوں کا پے درپے سفر کرنا اور اہم مسائل پر چپی سادھے رہنا لے رہے ہیں تو ہم آپ سے اختلاف اس لیے نہیں کریں گے کہ ہم وزیر اعظم جی کی طرح دن میں باضابطہ جھوٹ نہیں بول پاتے !! لیکن ہم آپ سے عرض کریں گے کہ ہمارا مطلب ان کی سیاسی چابکدستی اور حکومتی بالغ نظری سے ہے یعنی ہمارے وزیر اعظم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے ، انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہندوستانی عوام مفکرین سے زیادہ مقررین کی سنتی ہے ، حقیقت سے نکل کر خوابوں کی وادی میں گھومنے کو زیادہ ترجیح دیتی ہے ، ہندوستانیوں کو ترقی سے زیادہ مذہبی بنیادوں پر روا رکھی جانے والی تفریق سے مطلب ہوتا ہے ، انہیں سبز باغ بھی دکھایا جاسکتا ہے اور حسب ضرورت ڈرایا دھمکایابھی جاسکتا ہے ۔ اسی لیے لگاتار مہنگائی کی مار جھیل رہی عوام کے پاس دو سال کے بعد بھی ہمارے وزیر اعظم پورے کروفر کے ساتھ خوابوں کے باغات تیار کررہے ہیں اور ہم ما شاء اللہ تالیاں بھی پیٹ رہے ہیں ۔
آنے والے وقت کا مؤرخ اس خاص حیثیت سے اگر ہمارے وزیر اعظم کو یاد نہ کرے گا تو تاریخ اسے نہیں بخشے گی !!!
ایسے کچھ باتیں بہت دلچسپ تھیں ، ہمیں تو پورا یقین ہے کہ سنجیدہ لوگوں کی یقیناًہنسی چھوٹ گئی ہوگی ، ہم تو صاحب بنا ہنسے نہ رہ سکے لیکن جلد ہی ہم نے خود پہ قابو پالیا ، ‘ دیش بدل رہا ہے لیکن کچھ لوگوں کی ذہنیت نہیں بدل رہی ‘ ہم نے بات کی سچائی پر غور کیا تو پتہ چلا کہ وزیر اعظم تو بالکل صحیح کہہ رہے ہیں ۔ دیش تو واقعی بدل رہاہے ، نفرت کی آگ تیزہورہی ہے ، گنگا جمنی تہذیب خطرے میں ہے ، سماجی رابطے کو فرقہ واریت کا بچھو ڈنک ماررہا ہے ، لوگوں کو ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر مارا جارہا ہے ، اردو دشمنی عروج پر ہے ، مسلمان ہونا جرم بنایا جارہا ہے ، غنڈے آزاد گھوم رہے ہیں ، عدالتی احاطوں میں سنگھیوں کی منمانی چل رہی ہے ، دیش کا سیکولر کیریکٹر نشانے پر ہے ، تعلیم کا بھگواکرن ہورہا ہے، گائے ماتا کی سیاست سے ترقی کے نعرے پھیکے پڑرہے ہیں ، منتخب حکومتوں پر الٹے سیدھے حربوں سے صدر راج نافذ کیا جارہا ہے ، عدم برداشت کی فضا تیار ہورہی ہے ، دیش کو پوری دنیا میں خطرناک حدتک اصولوں سے منحرف سمجھاجارہاہے ۔۔۔۔۔۔
وزیر اعظم جی نے یہ بھی کہا کہ وہ دیش کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے ۔۔۔۔ یقین جانیے وزیراعظم جی ! ہمارا مکمل اعتماد ہے آپ پر ۔ آپ یقیناًدیش کونئی بلندیوں سے ہمکنار کریں گے ، آخر آپ کے پاس چھپن انچ کا سینا بھی تو ہے ، دس لاکھ کا سوٹ بھی تو آپ پہنتے ہیں اور تقریر کرنے کی صلاحیت دن بہ دن بڑھی ہے آپ کی ، گھٹی نہیں ہے ، اس لیے یقیناًآپ دیش کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کریں گے ، اشیاء خوردنی کی قیمتیں بڑھائیں گے ، ریل سفر کو عام آدمی کے بس کے باہر لے جائیں گے ، سادھوی پرگیا ، کرنل پروہت جیسے دہشت گردوں کو رہا کریں گے ، غریب مسلمانوں کو زبردستی پھنسائیں گے ، توگڑیا اور گری راج جیسے لوگوں کو بھونکنے کے لیے چھوڑیں گے جو ہر قسم کے امن وسکون کو بہ آسانی تمام غارت کردیں گے ، معاشی اصلاحات کرنے کی بھول بالکل نہ کریں گے ، اس کے برعکس کارپوریٹ گھرانوں کی گود میں بیٹھیں گے ، ماہرین اقتصادیات ، اعلا تعلیم یافتہ طبقہ جو ہاں میں ہاں نہیں ملائے گا ، انہیں ان کی اوقات یوں یاد دلائیں گے کہ انہیں عہدوں سے برطرف کریں گے ، انہیں بدنام کریں گے اور انوپم کھیر جیسے دم چھلوں کو انعام و اکرام سے نواز کر پورے دیش کو یہ پیغام دیں گے کہ ہماری ہاں میں ہاں ملاؤ اور شاد کام ہو جاؤ ، اقلیت آپ سے ناخوش ہے تو آپ کچھ ضمیر فروشوں کو خریدیں گے اور اپنے اوپر کتابیں لکھوائیں گے ، اپنے نام سے اسکالر شپ جاری کروائیں گے ، اخبارات میں اس کی خوب تشہیر کروائیں گے ، حسب ضرورت ان کے مختلف گروپوں کو لڑوائیں گے ، کسی کا ساتھ دیں گے تو کسی کو طرح دے جائیں گے ۔۔۔۔۔
وزیر اعظم صاحب ! آپ لوگوں کی باتوں میں بالکل بھی مت آئیے ، کچھ لوگ آپ کے دشمن ہیں ، وہ دیش کو سیکولر دیکھنا چاہتے ہیں ، جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ یہاں سب لوگ مل کررہیں اورساتھ ساتھ ترقی کریں ، وہ بے وقوف آپ کے انتخابی جملے کو حقیقت میں اتارنے کے درپے ہیں ، وہ تعلیمی ڈھانچے کو مزید روشن اور جمہوری کرنا چاہتے ہیں ، وہ دیش کی حقیقی ترقی کے خواہاں ہیں ۔ آپ بھولے سے ان کی باتوں میں مت آئیے گا ( ایسے آپ پر بھر پور یقین ہے کہ آپ سے یہ غلطی ہوگی بھی نہیں ) ، آپ کو اتنا تو پتہ ہوگا ہی کہ یہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ پائیں گے ، ان کے پاس آرایس ایس نہیں ہے ، وہ تو آپ کے پاس ہے ، جس کے پاس ہر طرح کے غنڈے ہیں ، پڑھے لکھے ، لٹھ مار ، صحافی ، سیاستداں ، وکیل ، پولیس اور عام لوگ ۔ آپ کو بس یہ کرتے رہنا ہے کہ ناگپور میں بیٹھے اپنے آقاؤں کا اسی طرح سنتے رہیے جس طرح اب تک آپ سنتے آرہے ہیں ، یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ آپ انہیں کی بدولت اور انہیں کے زیر سایہ یہاں تک پہنچے ہیں ، جولوگ آپ کو کرسی کی گریما یاد دلاتے ہیں وہ آپ کے بہی خواہ نہیں ہیں ، کرسی کی گریما کا خیال کیجیے گا تو کرسی آپ سے کھسک جائے گی ، کیوں کہ تب آپ اس کرسی کے قابل نہیں رہ پائیں گے ۔ ویسے آپ کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ اب ویسے لوگ کم ہوتے جارہے ہیں ، آپ کی شخصیت کا جادو اپنا کام کرنے لگا ہے ، لوگوں کو یقین ہونے لگا ہے کہ آپ کا راستہ ہی صحیح راستہ ہے ، اب اس میں نفرت ، فرقہ واریت ، ھٹ دھرمی ہی شامل ہے تو کیا ہوا !!!
ہماری شبھ کامنائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔ ہم بھی آپ کے ساتھ جمہوریت ، سیکولرزم ، مسلمان ، دلت اور عیسائی مکت بھارت کا سپنا دیکھ رہے ہیں اور ہمارا صد فی صد بھروسہ ہے کہ آپ ہمیں نا امید نہیں کریں گے !!!
جے ہند !! میرا بھارت مہان !!!(ملت ٹائمز)
(مضمون نگار محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی ، ریاض میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں)