2019 کیلئے بی جے پی کے نئے جھوٹے وعدے 

  چودھری آفتاب احمد

 بی جے پی نے نریندر مودی کی قیادت میں 2014 میں عوام سے بڑے بڑے وعدے کر کے حکومت بنائی تھی، اب 2019 کے انتخاب قریب ہیں ، پچھلے وعدے پورے نہیں ہوئے ہیں ، آگے پھر جھوٹ کی بوچھار شروع ہوگئی ہے، اپنا احتساب کرنے کے بجائے حزب اختلاف کی جماعتوں پر نشانے لگائے جارہے ہیں، گویا کہ عوام کچھ جانتی ہی نہیں ہے۔

 برسر اقتدار حکومت کے کام کاج میں کمیاں نکالنا حزب اختلاف کا کام ہوتا ہے، لیکن بی جے پی کے اندر سے ہی نریندر مودی کی قیادت پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، ناکامی کے الزام لگائے جا رہے ہیں، یہ حقیقت ہے، سچائی کو جھوٹ کے سہارے دبایا نہیں جا سکتا، ایک نہ ایک دن بات کھل ہی جاتی ہے، حالانکہ حکومت کی ناکامی کا انکشاف کرنے والوں پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ برتری کے لئے ایسا کر رہے ہیں، مگر اس میں بھی صداقت ہے کہ وہ جھوٹ تو نہیں بول رہے ہیں۔

 حزب اختلاف کی جماعتیں اور خاص کر کانگریس نے بی جے پی حکومت پر ناکامی کے جو الزامات لگائے ہیں ، ان کی نفی نہیں ہو پارہی ہے، بلکہ خود بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ تصدیق ہورہی ہے۔ ہاں! بعض ایشوز ایسے ہیں ،جنھیں جان کر بھی بی جے پی لیڈر واضح نہیں کر رہے ہیں، دبی زبان میں ہی صحیح عوامی فلاح کے کاموں میں وہ اپنی ہی پارٹی قیادت کو مورد ٹھرا رہے ہیں، حالانکہ اسے بعض سیاسی ماہرین بی جے پی میں برتری کی لڑائی بتا رہے ہیں، خیر یہ ان کے اندر کا معاملہ ہے، ہاں اتنا طے ہے کہ نریندر مودی قیادت کمزور گردانی جا رہی ہے، چاہے اس میں نتن گڑکری کو آر ایس ایس کا قریبی بتاکر ان کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا جاتا ہو، لیکن حقیقت سے تو سب آشنا ہو ہی رہے ہیں۔

 نتن گڑکری بی جے پی کے سینئر لیڈر ہیں ، فی الحال مودی کابینہ میں وزیر بطور سڑک ٹرانسپورٹ، قومی شاہراہ، آبدوز، آبی وسائل اور ندیوں کی ترقیاتی وزارت کا قلمدان دیکھ رہے ہیں، اپنی ہی حکومت کی کارگزاریوں سے پریشان رہتے ہیں، حالانکہ کہا یہ جاتا ہے کہ وہ آر ایس ایس کے قریبی ہونے کے سبب وزارت عظمیٰ کی کرسی پر نظر گڑائے ہوئے ہیں، اور نریندر بھائی مودی کے لئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں، ایسی چرچائیں سیاسی گلیاروں میں چلتی رہی ہیں، نتن گڑکری کا سیاسی بیک گراؤنڈ کافی مضبوط ہے، وہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد، بھارتیہ جنتا یوا مورچہ میں رہے ہیں، مہاراشٹر حکومت میں وزیر اور بی جے پی کے قومی صدر بھی رہے ہیں، نتن گڑکری کے بیان کیا مودی کے لئے خطرہ ہیں؟ کیا ان کے بیان سے بی جے پی قیادت میں تبدیلی ہوگی؟ دراصل یہ سوال ابھی حقیقت سے پرے ہیں، نتن گڑکری جو کچھ کہہ رہے ہیں، سچائی وہی ہے۔

 نتن گڑکری کو معلوم ہے کہ ان کی حکومت نے عوام سے جو وعدے کئے تھے، وہ انھیں پورا نہیں کر پائی ہے، اور اب پھر عوام کے سامنے ووٹ مانگنے جانے کا وقت آگیا ہے، نہ تو عوام کو جواب دینے کے لئے ان کے پاس کچھ ہے، اور نہ آگے پھر جھوٹے وعدے کرنے کے علاوہ کچھ بچا ہے۔

 مودی کابینہ نے اعلیٰ ذات کے غریب لوگوں کے ووٹ لینے کے لئے انھیں جنرل کٹیگری سے 10 فیصد ریزرویشن دے دیا، حالانکہ ان ہی کی پارٹی کے کابینی وزیر نتن گڑکری نے 5 اگست 2018 کو کہا تھا کہ ریزرویشن روزگار دینے کی گارنٹی نہیں ہے، حکومت کے پاس ویسے بھی نوکریاں دینے کے لئے اسامیاں نہیں ہیں،نتن گڑکری نے 10 اکتوبر کو قبول کیا تھا کہ ہمیں یہ معلوم تھا،کہ ہم دوبارہ اقتدار میں نہیں آئیں گے، اس لئے ہمیں عوام سے بڑے بڑے وعدے کرنے کی صلاح دی گئی تھی، اب جب ہم اقتدار میں ہیں ، عوام ہمیں وعدوں کی یاد دلا رہی ہے، لیکن ہم ہنس کر آگے بڑھ جاتے ہیں، 24 دسمبر کو انہوں نے کہا تھا، جیت کے کئی باپ ہوتے ہیں، لیکن ہار یتیم ہوتی ہے، اداروں کے تئیں جواب دہی ثابت کرنے کے لئے قیادت کو ہار اور ناکامیوں کی بھی ذمہ داری لینی چاہئے۔

 نتن گڑکری نے 25 دسمبر کو کہا تھا، نظام کو سدھارنے کے لئے پہلے خود کو سدھارنا چاہئے، اس کے لئے انھوں نے ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کی تقریر کا حوالہ دیا تھا، گھمنڈی لیڈروں پر طنز کستے ہوئے بولے، لوگوں کو ساتھ لےکر چلنا چاہئے، اگر آپ کے پاس لوگوں کی حمایت نہیں ہے، تو آپ کے اچھے یا اثردار ہونے کا کوئی مطلب نہیں ہے، ایسا لگ رہا تھا، نتن گڑکری کے یہ طنز، مودی کے لئے تھے۔ 4 جنوری کو نتن گڑکری نے کہا، اس وقت ملک کو جس سب سے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ بے روزگاری ہے، حکومت روزگار کے وسائل پیدا نہیں کر سکی، اور بے روزگاری بڑھتی چلی گئی، حالات نوجوان طبقہ کے لئے خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے۔

 نتن گڑکری نے 7 جنوری کو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے کہا،انھیں اپنی صلاحیت ثابت کرانے کے لئے کسی ریزرویش کی ضرورت نہیں پڑی، انھوں نے اپنی پارٹی کے مرد لیڈروں سے بہتر کام کیا، دلچسپ یہ ہے کہ بی جے پی اندرا گاندھی کی ایمر جنسی لگانے کی مذمت کرتی رہی ہے۔

  نتن گڑکری نے 13جنوری کو کہا تھا کہ لیڈروں کو اپنے کام کو اچھی طرح سے انجام دینا چاہئے، یعنی وہ حکومت کے کام کاج سے مطمئن نہیں تھے، نتن گرکری نے 27 جنوری کو ممبئی کے ایک پروگرام میں کہا کہ لیڈروں کو لوگوں کو سبز باغ نہیں دکھانے چاہئیں، بلکہ ان کے خوابوں کو پورا کرنے کی فکر ہونی چاہئے، جب خواب پورے نہیں کئے جاتے توعوام انھیں سبق بھی سکھا دیتی ہے، بی جے پی نے خواب ہی دکھائے ہیں ، خوابوں کو پورا نہیں کیا ہے۔ اب انتخاب نزدیک ہیں ، فیصلہ عوام کی عدالت میں آگیا ہے، اقتدار کا مزہ چکھنے والے پھر عوام کے در پہ جا رہے ہیں انہیں جھوٹے وعدوں کو لیکر، وہی سبز باغ بچھانے ، وہی خواب دکھانے، اپنے فریب کے جال کے پھنسانے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کیا فیصلہ دیتی ہے۔

( مضمون نگار کانگریسی لیڈر اور ہریانہ حکومت میں کابینہ وزیر رہ چکے ہیں )

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں