2019 عام انتخاب میں مسلمانوں کیلئے راہل گاندھی کا ایجنڈا !

پورے معاملے پر وزیر اعلی کمل ناتھ کا اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ہماری ملی قیادت اور سول سوسائٹی بھی کانگریس کے اس ہندتوا پر خاموش ہے
خبر در خبر (593)
شمس تبریز قاسمی
دہلی کے جواہر لال نہرواسٹیڈیم میں آج کانگریس اقلیتی سیل کا قومی کنونشن تھا ۔ مائناریٹی سیل کے چیرمین ندیم جاوید اس کے کنوینر تھے ۔ملک بھر سے کانگریس کے مسلم اور دیگر اقلتی کارکنان نے جوش وخروش کے ساتھ شرکت کی ۔میرے کئی کانگریسی دوستوں نے بہت اصرار کے ساتھ آج کے کنونشن میں شرکت کی درخواست کی تھی لیکن کچھ ذاتی مصروفیات کی و جہ سے میں نہیں جاسکا ۔شام کوآفس پہونچنے کے بعد پہلی فرصت میں ہم نے راہل گاندھی کی تقریر سنی ۔ آج پارلیمنٹ میں پی ایم مودی نے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنی ناکامیوں کو کامیابی شمارکرایا ۔ بہر حال پی ایم مودی کے خطاب پرتبصرہ اور تجزیہ کرنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے اس لئے آج ہم بات کرنے جارہے ہیں راہل گاندھی کے خطاب کے بارے میں ۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے 33 منٹ تک ملک بھر کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے خطاب کیا ۔پوری تقریر میں انہوں نے نریندر مودی کی تنقید کی ۔ آر ایس ایس کی سازشوں کا تذکرہ کیا اور یہ وعدہ کیا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد آر ایس ایس کی سرگرمیاں کم ہوںگی ،انتظامیہ میں اس کی مداخلت بند ہوگی وغیرہ وغیرہ ۔اقلیتوں کے درمیان راہل گاندھی کی تقریر سننے کے بعد یہ تاثر پیدا ہوتاہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ آر ایس یس ہے ۔ہندوستان کی اقلیت کی سب بڑی خواہش بی جے پی حکومت کا دوربارہ اقتدار میں نہ آناہے ۔یہاں کے مسلما ن یہی چاہتے ہیں کہ ملک میں ایسی کوئی حکومت نہ آئے جو آر ایس ایس کے ایجنڈا کو نافذ کرے اس لئے انہوں نے پوری تقریر میں آر ایس ایس پر شکنجہ کسنے کی بات کی۔ مسلمانوں کے مفاد میں کوئی بات نہیں کی ۔تقریر کے آغاز میں صرف انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کا تذکرہ کچھ اس طرح کیا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم ایک مسلمان مولانا آزادتھے اس لئے جب بھی تعلیم کی بات ہوگی ان کا نام آئے گا۔ یہاں بھی انہوںنے مولانا آزاد کو بطور کانگریسی لیڈر کے نہیں پیش کیابلکہ انہیں محض مسلمانوں کا ایک لیڈر بتایا یہ الگ بات ہے کہ مولانا آزاد نے خود کو ہمیشہ کانگریسی رہنما کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا اس لئے بہت سارے مورخین کا مانناہے کہ وہ کانگریس کے رہنما تھے ۔ صاف لفظوں میں راہل گاندھی کی تقریر خلاصہ یہ تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوںکا ووٹ لینے کیلئے آر ایس ایس کے خلاف کاروائی کا وعدہ سب سے موثر ہتھیار ہے ۔ان کا ووٹ لینے کیلئے یہی کافی ہے کہ انہیں سنگھ کا خوف دلاکر کہاجائے کہ کوئی طاقت آپ کو ختم نہیں کرسکتی ہے کانگریس ہمیشہ آپ کی حفاظت کرے گی ۔
راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں مدھیہ پردیش کے واقعہ کی بھی اشاروں میں لیپا پوتی کرنے کی کوشش کی اور اس کا ٹھیکرا بھی آر ایس ایس کے سر پھوڑدیا کہ انتظامیہ میں سنگھی ذہنیت کے لوگوں کی وجہ سے یہ ہواہے ۔
مدھیہ پردیش میں کانگریس کی کمل ناتھ حکومت نے گﺅ کشی کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی نظیر بی جے پی کی گذشتہ پندرہ سالہ حکومت میں نہیں ملتی ہے ۔واقعہ چند دن قبل کا ہے گﺅ تسکری کے الزا میں مدھیہ پردیش پولس نے تین مسلمان ندیم ، شکیل اور اعظم کو گرفتار اس کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کردیاہے۔ قومی سلامتی ایکٹ جسے این ایس اے بھی کہاجاتاہے یہ بہت اہم اور سنگین دفعہ ہے ،اس کا استعمال دہشت گردی،حساس علاقہ اور اس طرح کے سنگین معاملوں کیلئے کیا جاتاہے جبکہ وہاں گﺅ کشی اور گﺅ تسکری وغیرہ کیلئے مستقل قانون موجود ہے لیکن کمل ناتھ کی سربراہی والی کانگریس حکومت نے گﺅ کشی کے معاملے میں تین مسلمانوں پر نیشنل سیکوریٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیاہے جس کے بعد مذکورہ تینوں مسلمانوں کو طویل عرصے تک جیل میں رہنا پڑے گا ۔یہاں یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ مدھیہ پردیش کی اسی کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس حکومت نے پوری ریاست کے دلتوں سے تشدد،فساد او ردیگرطرح کے مقدمات کو واپس لے لیاہے ۔
بہر حال پورے معاملے پر وزیر اعلی کمل ناتھ کا اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ہماری ملی قیادت اور سول سوسائٹی بھی کانگریس کے اس ہندتوا پر خاموش ہے ۔
stqasmi@gmail.com