پلوامہ حملہ کے خلاف هندو۔مسلم نے اىک ساتھ نکالا کینڈل مارچ

مدھوبنى: ( پرىس رىلىز) 22؍ فروری جمعہ کی نماز کے بعد تقریبا دوبجے کے قریب چھوراہی پنچایت کے مسلم اور ہندو نے مشترکہ طور پہ پلوامہ دہشت گرد حملے کے خلاف زبردست احتجتاج کیا گزشتہ 14فروری جمعرات کے دن صبح کے وقت ہندوستانی فوجی دستہ جموں کشمیر سے سری نگر کی طرف جارہاتھا جس میں بہتر گاڑیوں پہ پانج سو کے قریب سی آر پی ایف کے جوان فوجی سوار تھے پلوامہ شاہراہ پہ اچانک ایک گاڑی بارود سے بھری فوجی کے ٹرک کو ٹکر ماردیتی ہے جس سے گاڑی میں سوار 42 فوجی جوان جاں بحق ہوجاتے ہیں اور سینکڑوں زخمی ہیں اس سانحے سے ملک سوگوار ہے ہندوستان کی ریاست بہار کےشمالی خطے میں ضلع مدہوبنی کی معروف بستی جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اس بستی میں اس دہشت گرادانہ حملے کے خلاف ہندو اور مسلم مل جل کر غم وغصے اور سخت ناراضگی کا اظہار کئے اورجنوب محلہ اسلامیہ چوک سے ایک احتجاجی جلوس نکلا جس میں ہزاروں کی تعداد میں جوان ؛ بوڑھے بچے شامل تھے جس کی سربراہی بستی کے موقر عالم دین اور سماجی کارکن پروفیسر کاظم علی مظاہری ؛ سرپنچ منشی بشیراحمد اور سماجی کارکن معروف دانشور جناب سہیل آزاد فرمارہے اس احتجاجی جلوس میں شریک محبان وطن ہندوستان زندہ آباد شہیدان وطن امر رہو اور مودی جی ہوش میں آؤ پینتالیس کے بدلے پانچ ہزار لاؤ کے نعرے لگارہے تھے ساتھ ساتھ پاکستان مردہ آباد کے نعرے بھی لگ رہے تھے اس موقع سے گاؤں کے سماجی کارکنان دانشواران میں ماسٹر مجیب الرحمن ؛ ڈاکٹر دھنیشر پرساد سنگھ ؛مولانا محمدموسی نعمانی ؛ سابق مکھیا گرام پنچایت مولانا مرتضی حسن قاسمی ؛مولانا شکیل احمد ندوی ؛شری پولکت یادو؛ ماسٹر نسیم احمد؛ ماسٹر عابد حسین ؛ماسٹر عثمان غنی ؛ ڈاکٹر جاوید اقبال ؛ مولانا محمداطہر نقاد ؛مفتی وصی احمد قاسمی ؛شری رام نارائن یادو ؛قمرعالم؛ شاہد کامران موجودہ گرام پنجایت مکھیا انل کمارراوت؛ ماسٹر ابوالکلام ؛ماسٹر منظر عالم ؛ ماسٹر شمسی ؛ نوشاد احمد مبائل ؛کلام احمد موجود تھے سب کے شہیدان وطن کو خراج عقیدت کانذرانہ پیش کرتے ہوئے اس حملے کی پرزور مذمت کی۔