امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’ ہندوستان بہت سخت قدم اٹھانے پر غور کر رہا ہے کیونکہ اس نے دہشت گردانہ حملہ میں اپنے تقریباً 50 لوگ کھو دیئے ہیں۔ میں اس کی پریشانی کو سمجھ سکتا ہوں۔
واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 49 جوانوں کے شہید ہونے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالات ’بہت خطرناک‘ ہو گئے ہیں۔
مقامی میڈیا نے ہفتہ کو بتایا کہ ٹرمپ نے اوول آفس میں کل نامہ نگاروں کو بتایا’’ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اب حالات ’انتہائی خراب‘ ہیں۔ ایک انتہائی خطرناک صورت حال۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ جدوجہد ختم ہو، کچھ ہی دن پہلے بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے، ہم اسے بند ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ہم اس عمل میں بہت زیادہ شامل ہیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بہت سارے مسائل ہیں۔
US President Donald Trump: There’s a terrible thing going on right now between Pakistan and India. It's a very very bad situation and it is a dangerous situation between the two countries. We would like to see it stop. Lot of people were just killed. #PulwamaAttack pic.twitter.com/6O3ZofyD41
— ANI (@ANI) February 23, 2019
انہوں نے کہا کہ صدر دفتر وہائٹ ہاؤس دونوں ممالک کے رابطے میں ہے اور امید ظاہر کی کہ وادی کشمیر میں جلد ہی خون خرابہ بند ہو جائے گا۔امریکی صدر نے کہا ’’ ہندوستان بہت سخت قدم اٹھانے پر غور کر رہا ہے، اس نے حملہ میں اپنے تقریباً 50 لوگ کھو دیئے ہیں۔ میں اسے بھی سمجھ سکتا ہوں ‘‘۔
US Pres: India is looking at something very strong. India just lost almost 50 people. A lot of people are talking. But it's a very very delicate balance going on. Right now there's a lot of problem b/w India&Pakistan because of what just happened in Kashmir. It's very dangerous. https://t.co/03PWXSnSlW
— ANI (@ANI) February 23, 2019
قابل غور ہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 49 جوان شہید ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے لی تھی۔ اس حملہ کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں، امریکہ گزشتہ چند برسوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کا قریبی ساتھی رہا ہے، امریکی صدر نے دہشت گردی کو فروغ دینے اور دہشت گردوں کو اپنی زمین پر پناہ دینے کے سلسلہ میں پاکستان سے کئی بار سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مکمل تعاون نہیں دینے اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے گزشتہ سال اسے 30 کروڑ ڈالر کی فوجی مدد بھی بند کر دی تھی۔