یسری
تعلیم کیا ہے ؟ تعلیم انسان کا ایک ایسا ہتھیار ہے جسے نہ کوئی چوری کر سکتا ہے اور نا یہ کم ہوتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ ہم دوسروں پر وار کرسکتے ہیں اور دوسروں کو نیچے کر سکتے ہیں ،یوں تو تعلیم و تربیت کی ضرورت ہر دور میں محسوس کی گیی ،اسی طرح دور جدید میں اس کی اہمیت و افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا, آج دنیا جس برق رفتاری کے ساتھ فرقی کی منزلیں طے کر رہی ہے اس سے اہل علم بخوبی واقف ہیں, نئے نئے علوم کے ساتھ تحقیق و تدوین کا کام بھی بڑے زور و شور سے جاری و ساری ہے کہ دنیا انگشت بدنداں ہے, ایسے میں مسلمانوں کو ہر علم کا حاصل کرنا لازم و ضروری ہے, اسلام نے جہاں دیگر شعبوں میں انسانوں کی رہنمائی کی ہے وہیں پر اس نے اپنی پہلی وحی “اقراء ” کہہ کر اس کی اہمیت کو دو چند کر دی ہے, اور اس میں مرد و زن دونوں کو مشترکہ طور پر یکساں و برابر جانا ہے.. اور یہ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کامیابی میں کسی عورت کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے لیکن افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے مسلم گھرانے کے بعض لوگ اپنی بیٹیوں کو دینی تعلیم سے دور رکھتے ہیں, اور اعلی تعلیم کی طرف بالکل توجہ نہیں دیتے۔
مگر آج اگر دیکھا جاے تو عورتیں مرد سے ہر شعبہ میں آگے ہیں ،امور خانہ داری کے ساتھ بچوں کی پرورش و پرداخت اور پھر شوہر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا خود اپنا کام کرنا الغرض مرد سے زیادہ بوجھ عورتوں پر پڑتا ہے اس وجہ سے عورتوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا بالکل ضروری ہے, چوں کہ تعلیم ہی انسان کو بہترین زندگی جینے کا سلیقہ سیکھلاتی ہے ،ثانیہ مرزا ہی ہیں کہ جنہوں نے راجیوگاندھی کھیل رتن ایوارڈ جیت کر تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل میں عورتوں کا نمایاں مقام کو اجاگر کی ہے.. اسی طرح ثانیہ نہوال, ص انجم, پی بی سندھو, میتالی راج اور گیتا فوگاک جیسی خواتین نے کھیل کے شعبہ میں بلند مقام حاصل کر کے عورتوں کو آگے بڑھنے کی دعوت دی ہے.. ڈاکٹر بننے والی پہلی خاتون آنندی گوپال ،وزیر اعظم بننے والی پہلی خاتون اندرا گاندھی, پہلی جج بننے والی اننا چیدی جسٹس, چاند پر جانے والی پہلی خاتون کلپنا چاولہ اسی طرح شہریوں و غریبوں کی مدد کرنے والی اور نوبل انعام یافتہ خاتون مدر ٹریسا ہیں جن خواتین نے ہر میدان میں کام کر دیکھایا اور بتایا کہ کوئی مشکل نہیں ہے بلکہ آسان وسہل ہے صرف اس کے حوصلہ اور ہمت چاہیے اور بس!!
عورت جو کرنا چاہے کر سکتی ہے بس ہمت و حوصلہ چاہیے –
تو شاہین کے سر سے بھی تاج چھین سکتا ہے
اس وجہ سے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کی جانب اپنی خصوصی توجہ فرمائیں …