سرورِ دین سا دلربا چاہیے
کیوں کہ جینے کا اک آسرا چاہیے
ہند میں اب طبیعت بہلتی نہیں
اب مدینے کی آب و ہوا چاہیے
وہ سجالے کوئی بزمِ نعتِ نبی
جس کے تاریک دل کو ضیا چاہیے
حشر کی سختیوں سے میں بچ جاؤں گا
کالی کملی کا تھوڑا سِرا چاہیے
خود کو حب نبی میں مٹا ڈال تو
تجھ کو گر عشق کی انتہا چاہیے
آئیے خواب میں میرے آقا کبھی
میرے بیمار دل کو دوا چاہیے
کاش آقا قیامت میں مجھ سے کہیں!
مجھ کو اظہرؔ سا نغمہ سرا چاہیے
از: اظہار الحق اظہرؔ بستوی
اٹاوہ، اترپردیش
رابطہ: 8686691311