آسام میں اتحاد کیلئے یو ڈی ایف کی کوششیں مسلسل جاری ۔دہلی کی طرح وہاں بھی کانگریس کے رویے سے عوا م میں مایوسی

آسام کی 14لوک سیٹوں پر2014 کے لوک سبھا انتخابات میں یوڈی ایف کو تین سیٹوں پر جیت ملی تھی اور کانگریس کو بھی تین سیٹوں پر جیت ملی تھی ایسے میں عوام چاہ رہے ہیں کہ 2019 کا الیکشن دونوں پارٹی ساتھ ملکر لڑے تاکہ ووٹ تقسیم نہ ہو ۔
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
عام انتخابات 2019 کے پیش نظر ملک کی بیشتر ریاستوں میں کانگریس تنہا الیکشن لڑڑہی ہے ۔بعض ریاستوں میں وہ علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کررہی ہے ۔ کرناٹک اور بہار میںکانگریس کا اتحا د فائنل ہوجانے کے بعد عوام کی نظر یںدہلی اور آسام جیسی ریاستوں پر لگی ہوئی ہے کہ ان جگہوں پر کانگریس اتحاد کرتی ہے یا نہیں ۔ دہلی میں ابھی تذب جاری ہے ۔اسی طرح آسام پر بھی سب کی نگاہیں مرکوز ہے کہ کانگریس یو ڈی ایف کے ساتھ اتحاد کرتی ہے یا نہیں۔کیوں کہ سروے کے مطابق یوڈی ایف اور کانگریس کے درمیان اتحاد نہ ہونے کی صورت میں سیکولر پارٹیوں کو شدیدنقصان کا سامنا کرناپڑے گا ۔
آسام میں آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ ایک مضبوط علاقائی پارٹی ہے اور لوک سبھا میں بھی فی الحال کانگریس اور یو ڈی ایف کی نمائندگی برابر ہے ۔آسام کی 14لوک سیٹوں پر2014 کے لوک سبھا انتخابات میں یوڈی ایف کو تین سیٹوں پر جیت ملی تھی اور کانگریس کو بھی تین سیٹوں پر جیت ملی تھی ایسے میں عوام چاہ رہے ہیں کہ 2019 کا الیکشن دونوں پارٹی ساتھ ملکر لڑے تاکہ ووٹ تقسیم نہ ہو ۔
یوڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ عظیم ترین مقاصد کے حصول اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف ہماری پارٹی شروع سے لڑڑہی ہے ۔ سیکولر ووٹوں کو انتشار سے بچانے کیلئے ہم مسلسل اتحاد کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔کانگریس ہائی کمان نے بھی اتحاد کا مثبت اشارہ دیاہے ۔اگر جلد یہ فائنل ہوجائے گا تو اچھا رہے گا ۔انہوں نے کہاکہ 2016 کے اسمبلی انتخابات میں بھی ہم نے اتحاد کی کوشش کی تھی لیکن اسے مسترد کردیاگیاجس کے نتیجہ میں وہاں بی جے پی کی سرکار آئی ۔یوڈی ایف کتنے سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی اس بارے میں ابھی تک پارٹی نے کوئی آفیشیل اعلان نہیں کیاہے ۔ ملت ٹائمز کے استفسارپر پارٹی کے ایک ترجمان نے بتایاکہ ہم مضبوط علاقائی پارٹی ہونے کے باوجود کانگریس کے ساتھ اتحاد چاہ رہے ہیں اور کم سے کم سیٹوں پر سمجھوتہ کیلئے تیار ہیں ۔ہمار ا مقصد سیکولر ووٹوں کو منتشر ہونے سے بچانا ہے ۔یو ڈی ایف اسمبلی میں اپوزیشن پارٹی رہ چکی ہے ۔لوک سبھا میں اس کے تین ایم پی ہیں اور اتنے ہی کانگریس کے ہیں ۔ یہ ایک عوامی پارٹی ہے ۔ یو ڈی ایف کے لیڈروں کی ہمہ جہت خدمات کی وجہ سے عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے ۔ اسلئے یو ڈی ایف کو ہلکے میں نہیں لینا چاہئے ۔
واضح رہے کہ یو ڈی ایف آسام کی ایک مضبوط علاقائی پارٹی ہے ۔ عوامی مسائل حل کرنے اور زمینی سطح پر کام کرنے کی وجہ سے یو ڈی ایف کو ہندومسلم دونوں عوام کی آسام میں حمایت ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ یو ڈی ایف کے تین ایم پی میں ایک غیر مسلم ہیں اس کے علاو کئی ایم ایل ا ے بھی ان کے غیر مسلم ہیں ۔اس دوران کانگریس نے آسام کی چھ لوک سبھا سیٹوں کیلئے اپنی پہلی فرست جاری کردی ہے جس میں کریم گنج لوک سبھا سیٹ بھی شامل ہے جہاں سے یو ڈی ایف کے ایم پی رادھے شیام بسواس ہے ۔
ملت ٹائمز نے اس سلسلے میںآسام کے کچھ کانگریسی کارکنان اور یوڈی ایف کارکنان سے بات کرکے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایاکہ دونوں پارٹیوں کا نظریہ یکساں ہے ۔اسی لئے بہتر یہی ہوگا کہ اتحاد ہوجائے تاکہ ہم لوگوں کو بھی الیکشن 2019 میں کام کرنے میں مزہ آئے ۔پارٹی کارکنان نے بتایاکہ ہم سب چاہتے ہیں کہ ملک میں اگلی سرکار بی جے پی کی نہ بنے ،ہم لوگ اس کیلئے کام بھی کررہے ہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کانگریس مختلف علاقائی پارٹیوں کے اتحاد کرکے سیکولر ووٹوں کو منتشر ہونے سے بچالے ۔

SHARE