یدی یورپا کے ڈائری بم سے مودی حکومت کی نیندیں اڑیں، لگا 1800 کروڑ روپے رشوت کا الزام

کانگریس نے ایک بار پھر پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور ایک ڈائری کے حوالے سے یہ بتایا ہے کہ کرناٹک کی سابقہ یدی یورپا حکومت نے بی جے پی کو 1800 کروڑ روپے دیے تھے۔
کانگریس نے سخت تیور اختیار کرتے ہوئے ایک بار پھر پی ایم نریندر مودی اور ان کی بریگیڈ کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے ۔ یہ الزام ہے 1800 کروڑ روپے کی رشوت کا جس کا انکشاف ایک ڈائری سے ہوا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ڈائری کسی اور کی نہیں بلکہ بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کی ہے جس میں بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈروں کے نام دئے گئے ہیں اور پیسے کی ادائیگی کا بھی تذکرہ ہے۔ اس ڈائری کے ہر صفحہ پر یدی یورپا کے دستخط ہونے کی بات بھی کانگریس نے کہی ہے۔ سرجے والا نے میڈیا کے سامنے یہ بھی کہا کہ رشوت خوری کا جو معاملہ سامنے آیا ہے اس نے ثابت کر دیا ہے کہ صرف چوکیدار ہی چور نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھی بھی چور ہیں اور چوکیدار چوروں کا سردار ہے۔
اس سلسلے میں 22 مارچ کو کانگریس صدر دفتر میں ایک پریس کا انعقا ہوا جس میں پارٹی ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کرناٹک کی سابقہ یدی یورپا حکومت نے بی جے پی کو 1800 کروڑ روپے دیے تھے۔ انھوں نے ایک میگزین میں شائع رپورٹ کا حوالہ بھی دیا اور ڈائری کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ “ڈائری میں یدی یورپا کے دستخط ہیں۔ ڈائری میں تقریباً 12 لیڈروں کے نام ہیں۔کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ اس پورے معاملے کی جانچ کی جائے۔” سرجے والا نے پریس کانفرنس میں اس تعلق سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ “14 فروری 2017 کو یدی یورپا کی ڈائری سے جڑے ویڈیو اور اس کی ٹرانسکرپٹ جاری کی گئی تھی، جو اننت کمار اور یدی یورپا جی کے درمیان بات چیت کی تھی۔ اب ایک ٹیلی ویژن چینل کے ذریعہ سے ایک مبینہ ڈائری برسرعام پر آئی ہے اور اس میں 1800 کروڑ روپیہ بی جے پی قیادت کو پہنچانے کی بات درج ہے۔ اس ڈائری کے ہر صفحہ پر یدی یورپا کے دستخط ہیں۔”
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کانگریس ترجمان سرجے والا نے یہ بھی بتایا کہ مبینہ طور سے 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بی جے پی کی مرکزی کمیٹی کو بھی دیا گیا جس میں پی ایم مودی، ارون جیٹلی، راج ناتھ سنگھ جیسے سرکردہ لیڈر شامل ہیں۔ سرجے والا کا کہنا ہے کہ “جن تک بھی یہ رقم پہنچائی گئی ہے ان کے انفرادی نام بھی ڈائری میں درج ہیں۔ اس ڈائری کی سچائی کے بارے میں انکم ٹیکس، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سمیت بی جے پی قیادت سے بھی سوال کیا گیا لیکن حیرانی کی بات ہے کہ کہیں سے کوئی جواب نہیں آیا۔”
رندیپ سرجے والا نے اس پورے معاملے کو رشوت کا ایک بڑا معاملہ قرار دیا اور کہا کہ اگر اس بات میں سچائی نہیں ہے تو مودی حکومت کو چاہیے کہ وہ جانچ کی اجازت دیں۔ کانگریس نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بڑے انکشاف نے ثابت کر دیا ہے کہ صرف چوکیدار ہی چور نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھی بھی چور ہیں اور چوکیدار سبھی چوروں کا سردار ہے۔ انھوں نے ایک رسالہ ’کارواں‘ کی رپورٹ کی بنیاد پر کہا کہ انکم ٹیکس محکمہ کے پاس ایک ایسی ڈائری ہے جس میں بی جے پی لیڈروں کو 150 کروڑ سے لے کر دس کروڑ تک دیے جانے کی تفصیلات درج ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اسی ڈائری میں کچھ ججوں کو 250 کروڑ دیے جانے کا بھی تذکرہ ہے۔ اس ڈائری کے مطابق ارون جیٹلی اور نتن گڈکری کو 150-150 کروڑ، راج ناتھ سنگھ کو 100 کروڑ، مرلی منوہر جوشی اور اڈوانی کو 50-50 کروڑ دیے جانے کی بات درج ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کی سنٹرل کمیٹی کو 1000 کروڑ روپے دیے جانے کی بات ہے۔