’ خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں ‘  مولانا غلام محمد وستانوی کےصاحبزادہ مولانا سعید وستانوی کےسانحہ ارتحال پر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کا اظہار تعزیت

 موریشس: (پریس ریلیز) خادم القران و المساجد مولانا غلام محمد وستانوی رئیس جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر کے بڑے صاحبزادے مولانا سعید وستانوی کاکل طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون اللہ۔مولانا سعید کئی سالوں سے صاحب فراش تھےاور ان کا مسلسل اعلاج جاری تھامگر’ موت سے کس کو رستگاری ہے ،آج وہ کل ہماری باری ہے ہے‘۔ ان کا وقت موعود آچکا تھا اس لئےکل شام انہوں نے اکل کوا کے ہی السلام اسپتال میں آخری سانس لی۔اللہ پاک مغفرت فرمائے ،ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔بالخصوص مولانا غلام محمد وستانوی صاحب حفظہ اللہ کو جن کے کیلئے یہ عظیم سانحہ ہے۔ اسی طرح مولانا محمد حذیفہ اور مولانا اویس وستانوی ،مرحوم کی والدہ، اہلیہ اور بچوں سمیت دیگر وستانوی فیملی کے لئے یہ لمحہ بہت صبر آزما اور آزمائش سے لبریز ہے ۔ اللہ پاک ان سب کی دستگیری فرمائے آمین۔

ان خیالات کا اظہار ہندوستان کے مشہور عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی (بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار) نے کیا۔گزشتہ کئی ہفتوں سے موریشس میں مقیم مولانا مفتی عثمانی نے مرحوم کے والد محترم مولانا غلام محمد وستانوی، حافظ اسحاق وستانوی ،شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مفتی عبد الرحیم فلاحی اور مولانا نظام الدین قاسمی سے رابطہ کرکے تعزیت مسنونہ پیش کی۔ اس موقع پر ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مرحوم مولاناسعید اپنے ہم عصروں میں متعدد خوبیوں کے مالک تھے، رب کریم نے جتنی عمر انہیں مقدر فرمائی تھی اس قلیل وقت میں بڑی خدمات انجام دیں۔جملہ انتظامی امور و دیگر ذمہ داریوں بڑی مستعدی نبھا تے رہے۔ مفتی عثمانی نے کہاکہ عارف باللہ حضرت مولانا قاری صدیق باندویؒ اور دیگر اکابر علماء سے جو کچھ انہوں نے پڑھا، سیکھا، عملی زندگی میں بھی اسے ثابت کیا۔ یہی وجہ ہےکہ کم عمری میں ہی جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کے شعبہ دینیات کے صدر، جامعہ کے استاذ حدیث و تفسیر اور ناظم مرکز ابوبکر صدیق جالنہ مہاراشٹر جیسے عہدے پر فائزرہ کر بڑی بڑی ذمہ داریاں نبھائی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا سعید اسم بامسمیٰ، علما، ائمہ نواز تھے، ان سے کئی بار ملاقات ہوئیں ،بڑے خلیق، ملنسار، علم دوست اور طلبہ سے بھی والہانہ لگاؤ رکھتے تھے۔ جامعۃ القاسم سے بڑی محبت فرماتے اور اپنی نیک خواہشات سے نوازتے۔ ان کا سانحہ ارتحال بڑے دکھ کی بات ہے، گزشتہ سال بھی ان کی عیادت کا موقع ملا تو اسپتال جا کر ملاقات کی تھی۔ بلاشبہ کسی بھی والدین کے لئے دنیا کا سب سے بڑا غم و بوجھ ان کے کاندھے پر جواں سال اولاد کا جنازہ ہوتا ہے۔ رب کریم حضرت اقدس مولانا غلام محمد وستانوی کو صبر و استقامت اورجامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، آمین۔ مولانا سعید کے انتقال پرملال کی جیسے ہی اطلاع ملی جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار میں دعائیہ مجلس کا ہتمام کیا گیا، جس میں جامعہ کے اساتذہ ،طلبہ اور ذمہ داروں نے شریک ہو کر مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کی۔