افلاک رو رہے ہیں زمیں بھی اداس ہے آنسو بہا رہی ہے فضا تیری موت پر

کلمات غم بر سانحۂ ارتحال استاد محترم حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی صاحب علیہ الرحمۃ و الرضوان

جیسے گرا ہو کوہِ گراں مجھ پہ ٹوٹ کر 

کوئی گیا ہے آج یوں دنیا سے روٹھ کر

دل دھک سے ہو کے رہ گیا سنتے ہی یہ خبر

تم چل دیے ہو آج ہمیں تنہا چھوڑ کر

خاموش بلبلان چمن ہیں سبھی کھڑے

ماتم کناں ہیں آج سبھی اہلِ بحر و بر

افلاک رو رہے ہیں زمیں بھی اداس ہے

آنسو بہا رہی ہے فضا تیری موت پر

آباد تجھ سے محفل علم و ادب تھی یاں

جانے سے تیرے ہو گئی ویران و بے اثر

تھا آبروئے بزم تو ہی، تیرے بعد اب

ٹوٹے ہیں جام اور ہوئے میخوار در بدر

کیسے بیان کیفیتِ غم کروں ضیاؔ

لبریز ہے مرا الم و درد سے جگر

ــــــــــــــــــــــ

 طاہر ضیاؔ