سردیوار:نزہت جہاں
ملت ٹائمز
پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر ہواتھا، محمد علی جناح اور دیگر مسلم لیڈران اس بات پر مصر تھے کہ مسلمان ہندوقوم کے ساتھ ہندوستان میں نہیں رہ سکتے ہیں، دونوں قوم مختلف نظریات کی حامل ہے اس لئے دونوں کا ایک ملک میں رہنا انتہائی مشکل اور دشوارترین ہے ،محمد علی جناح نے اسلامی قوانین کو نافذکرنے کا نعرہ لگایا ، عوام میں سے ایک بڑی تعداد کی حمایت مل گئی ، پنڈٹ نہرواور دیگر ہندوستانی رہنماؤں نے بھی ملک کو تقسیم کرنے میں ہی اپنا فائد ہ سمجھاوائسرائے برطانیہ نے متحدہ ہندوستان کو دو ٹکروں میں تقسیم کرکے ایشا کی عظیم طاقت کو پاش پاش کرکے رکھ دیا ،ہندومسلم کی لڑائی شروع ہوگئی ، مذہب کے نام پر مسلمانوں کو ایک ملک دے کر برسوں سے امن وسکون کی زندگی گزارتے ہوئے آرہے مسلمانوں کو پریشان حال کردیا گیا ، بدامنی اور خلفشار نے ان کی زندگی کو تباہ و برباد کردیا ،جس اسلام کے نام پر پاکستان کا قیام ہواتھا وہ اسلام کے قریب بھی نہ جاسکا بلکہ اسلام کی رسوائی کا سبب بن گیا ،اس ملک سے دنیا بھر میں اسلام کے دامن پر ایک داغ لگنے کا سلسلہ شروع ہوا،طالبان ، لشکر طیبہ ، جیش محمد جیسی دسیوں دہشت گرد تنظیمیں وجود پذیر ہوکر اسلام مخالف سرگرمیوں میں شریک ہوگئیں ، جہاد کے نام پر قتل و غارت وگری پاکستان کی ان مسلم تنظیموں نے اپنا محبوب مشغلہ بنالیا ۔ آج جب پاکستان کا نام آتا ہے تو دہشت گردی ، قتل وغارت اور جہاد کا تصور بھی لازمی طور پر ساتھ آتاہے ،پاکستان کا خیال ان چیزوں کے بغیر نہیں آپاتا ہے ، پاکستان میں پروش پانی والی یہ دہشت گرد تنظیمیں اپنے ملک میں بھی بے گناہوں کا قتل کررہی ہیں اور بیرون ملک بھی معصوموں کی جان سے کھلواڑکررہی ہیں ،ہندوستان میں مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملہ کرنا ، معصوموں ،بے گناہوں اور عام انسانوں کو ہلاک کرنا ان تنظیموں نے اپنا شیوہ بنارکھاہے ، 26؍11 سمیت متعدد حملے کرکے ان تنظمیوں نے اپنا اصلی چہرہ دکھادیا ہے ، حال ہی میں پٹھان کوٹ ائر بیس پر حملہ کرکے یہاں کی امن وسلامتی کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، انہی تنظیموں اور ان کی اسلام مخالف مہم کا نتیجہ ہے کہ آج ملک کے مسلمان حکومت ہند کے نشانے پر ہیں ، مسلمانوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھاجاتاہے ،دہشت گردی ،القاعدہ ، لشکر طیبہ ،داعش اور دیگر تنظیموں کا الزام لگاکر انہیں جیل کی سلاخوں میں بند کردیا جاتاہے ، کہنے کو یہ حکومت ہند کا متعصبانہ رویہ ہے ، خفیہ ایجنسیوں کی مسلمانوں کو بدنام کرنے ،انہیں تعلیمی ، اقتصادی اور معاشرتی سطح پر کمزور کرنے کی سازش ہے لیکن میں سمجھتی ہوں کی ان سب کی بنیادی وجہ وہ تمام دہشت گرد تنظیمیں ہیں جو جہاد کے نام پر اسلام کی روح کو پامال کررہی ہیں ،بم دھماکہ اور حملہ کرکے بے گناہوں کا قتل کررہی ہیں ، انہیں کی ان حرکتوں کی وجہ سے ہندوستانی مسلمانوں کی زندگی بھی خطرے میں ہے اور معمولی بات پر بھی دہشت گرد اور دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے کے الزام میں جیل کی کالی کوٹھریوں میں بند کردیئے جاتے ہیں ، بلکہ یہ تنظمیں مسلمانوں کی پریشانی کی سبب اور بہانہ بن چکی ہیں ، ان سے تعلق رکھنے کے الزام میں جب جس کو چاہتی ہے پولس گرفتار کرلیتی ہے اور اس کی زندگی کی جہنم میں تبدیل کردیتی ہے۔
اسلام کے نام پر جہاد اور دہشت گردی کو فروغ دینے والی یہ تنظیمیں ہندوستان کے ساتھ پاکستان کے بھی امن وسکون کو برباد کرچکی ہے ، کبھی وہاں مسجدوں پرحملہ کیا جاتاہے ،کبھی مدارس کو نشانہ بنایاجاتاہے ،کبھی امام باڑہ پر حملہ کیا جاتاہے ،کبھی اسکول اور کالجز پر دہشت گردانہ حملہ کیاجاتاہے ،کبھی سڑکوں پر زیر تعلیم طلبہ کو موت کے گھاٹ اتاردیاجاتاہے ،توکبھی ایئر پوٹ پر،شاہ راہ پر ،چوک چوڑاہوں پر اور رہائشی علاقوں پر حملہ کرکے دہشت گردی پھیلائی جاتی ہے ، مجھے اب تک یہ بات سمجھ میں نہیں آسکی ہے یہ تنظیمیں پاکستان میں کیوں حملہ کرتی ہیں اور مسلمانوں کو قتل کرنے کا کیا جواز ہے ان کے پاس ،چلو ہم نے کچھ دیر کے لئے مان لیا ان مذہب کے ٹھیکڈاروں کے بقول کہ وہ ہندوستان میں حملہ کرکے ہندوؤں کو مارتے ہیں ،وہ یہاں جہاد کرتے ہیں لیکن پاکستان میں تو مارنے والے بھی مسلمان ہوتے ہیں ،مرنے والے بھی مسلمان ہوتے ہیں ، بندوق بردار بھی لاالہ الا اللہ کے پڑھنے و الے ہوتے ہیں اور جنہیں بندوق کی گولیوں کا نشانہ بنایا جاتاہے وہ بھی لاالہ الا اللہ پڑھ کر اپنی جان جاں آفریں کے سپرد کرتے ہیں ۔ یہ کون سا جہاد ہے ؟یہ کون سا اسلام ہے؟ ، کس مذہب کی تعلیم ہے؟ اسلام نے تو درختوں کو بھی کاٹنے کی سلسلے میں ہدایت دی ہے ، جانوروں کے حقوق کی رعایت کرنے کی تعلیم دی ہے ، غیر مذہب کے لوگوں کو قتل کرنے کو بھی جرم ٹھہرایا ہے ، انسانوں کے خون کو انتہائی بیش قیمت بتایا ہے ،ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ، اس اسلام کے پیروکار ہونے کے دعویدار آج اسلام کے نام لیواؤں کا قتل کس بنیاد پر کررہے ہیں ؟اور اسلام کی کس شق سے مسلمانوں کے قتل کی اجازت ملتی ہے ؟ ۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کو بھی معاف کردیا ،جب فتح مکہ ہواتو شدید ترین دشمنوں کے لئے عام معافی کا علان کردیا گیا ۔
شاید ہی کوئی ایسا دن گزرتا ہے جس دن پڑوسی ملک سے کسی دہشت گردانہ حملہ کی خبر نہ آتی ہو،مذہب کے ٹھیکے دار بے گناہوں کا قتل نہ کرتے ہوں،اللہ کانام لیکر وہ اللہ کا کلمہ پڑھنے والوں کا قتل نہ کرتے ہوں ، پاکستان میں اس طرح کے حملوں کی ایک طویل تاریخ اور لمبی فہرست ہے لیکن حالیہ برسوں سے وہاں کی بزدل دہشت گرد تنظیموں نے اب معصوم بچوں اور حصول علم میں مصروف نونہالوں کا قتل شروع کردیا ہے ،16 دسمبر 2014 میں ایک آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرکے 150 بچوں کو قتل کردیا گیا ، انہیں ان کے ماں باپ سے جدا کردیا گیا ،ابھی اس حملہ کی شدت ختم بھی نہیں ہوئی تھی ، والدین اپنے لال کے کھوجانے کا غم بھلا بھی نہیں پائے تھے کہ دہشت گردوں نے اس ملک کو ایک اور اسی طرح کا غم دے دیا ، خیبر پختوانخوا صوبہ کے چارسدہ میں باچاخان یونیورسیٹی پرحملہ کرکے تقریبا تیس پھول کی طرح کھلتے بچوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا ،انسانیت دشمن دہشت گردوں نے قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے کے بعد اس حملہ کی ذمہ داری بھی اپنے سرلی ہے او رفخر یہ لہجہ میں کہاہے کہ یہ ادارے شریعت کے خلاف ہیں ،حملہ جائز ہے ، افسوس ایسے مسلمانوں پر ، اس طرح کی حرکتیں کرنے والوں پر ، اسلام کے ان دشمنوں پر جو اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل کررہے ہیں ،خون بہارے ہیں ،فساد اوردہشت گردی جیسے جرائم کو اسلام کا حصہ بنارہے ہیں ۔
اسلام دنیا کا واحدمذہب ہے جسے امن وآشتی کا علم بردار کہاجاتاہے ، امن وسکون کا داعی کہاجاتاہے دوسر ے مذہب کے ماننے والے بھی اس مذہب سے متاثر نظر آتے ہیں ،اس کی خوبیوں کے وہ قائل ہیں لیکن آج اس مذہب کو اسی مذہب کے ماننے والوں نے دنیا بھر میں بدنام کررکھا ہے ، ان کی حرکتوں کی وجہ سے اسلام کے نام سے امن و آشتی کے بجائے دہشت گردی کا ٹیگ لگ گیا ہے ، ان کی بزلادنہ حرکتوں کے سبب پوری دنیا کے مسلمان پریشانیاں جھیل رہے ہیں ،لیکن وہ اپنا ضمیر فروش کرکے ، غیر ت ایمانی کو بالائے طاق رکھ کر ،منافقانہ روش اختیا کرکے مذہب کے نام پر کلمہ گو مسلمانوں کا قتل عام کررہے ہیں ۔زمانے کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ کہنے میں کوئی دریغ نہیں ہے کہ اسلام کو سب سے زیادہ نقصان انہیں مسلمانوں سے پہونچا ہے جو مذہب کے نام پر قتل و غارت گیری روارکھے ہوئے ہیں ، جہاد کے نام پر دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں ۔پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے لئے ذمہ دار وہاں کی حکومت بھی ہے جن کے سایے میں دہشت گردی پھل پھول رہی ہے اور قابو پانے میں ناکام ہے یا پھر درپردہ خودوہ دہشت گردوں کو سپورٹ کررہی ہے ۔ ہماری خواہش بس یہ ہے کہ اسلام کے نام پر مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کیا جائے ، قتل و غارت گیر ی سے اسلام کا رشتہ نہ جواڑا جائے ،اسلام امن وسلامتی کاعلمبر دار ہے ،مذہب و مسلک کی تفریق کے بغیر کسی بھی انسان کا قتل سب سے بڑا جرم ہے ۔
nuzhatjahanm@gmail.com
(مضمون نگار بہار سرکاری اسکول میں ٹیچر ہیں )