عمر نے کہا کہ جہاں مودی حملوں کو روکنے، معیشت کو بچانے اور کالے دھن پر روک لگانے میں ناکام رہے وہیں بحیثیت وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی نااہلی ہی جموں وکشمیر کے موجودہ حالات کی بنیادی وجہ ہے۔
اننت ناگ: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور محبوبہ مفتی چوکیداری میں فیل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں وزیر اعظم مودی حملوں کو روکنے، معیشت کو بچانے اور کالے دھن پر روک لگانے میں ناکام رہے وہیں محبوبہ مفتی بحیثیت وزیراعلیٰ بری طرح ناکام رہیں اور اُن کی نااہلی ہی جموں وکشمیر کے موجودہ حالات کی بنیادی وجہ ہے۔
عمر عبداللہ نے بدھ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے شانگس میں ایک انتخابی جلسے کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہم نے کبھی یہ نعرہ نہیں دیا کہ چوکیدار چور ہے۔ ہاں ہم نے یہ ضرور کہا ہے کہ چوکیدار ناکام رہا۔ چوکیدار فیل ہوا۔ جو مرکزی سطح پر چوکیداری کا دعویٰ کرتا ہے ان کو ہم نے فیل ہوتے ہوئے ہی دیکھا ہے۔
چاہے وہ اوڑی کا حملہ ہو، پٹھان کوٹ کا حملہ ہو ، نگروٹہ کا حملہ ہو، سنجواں کا حملہ ہو یا پلوامہ کا حملہ ہو۔ چوکیدار ملک کی معیشت کو بچانے میں فیل ہوا، نوٹ بندی کے بعد کہا گیا تھا کہ کالے دھن کو ختم کیا جائے لیکن الیکشن میں اتنا پیسہ پکڑا گیا جس سے ثابت ہوا کہ چوکیدار نوٹ بندی میں بھی فیل ہوا۔ اب کچھ دنوں سے چوکیداری کا دعویٰ محبوبہ مفتی کررہی ہیں۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ نے چوکیداری کی تو ریاست کی یہ حالت کیوں؟’
قبل ازیں عمر عبداللہ نے انتخابی جلسہ سے اپنے خطاب میں کہا ‘کچھ عرصہ پہلے ہم نے دیکھا کہ بہت سارے لوگ چوکیدار بنے، پہلے وزیراعظم نے چوکیدار ہونے کا دعویٰ کیا پھر وزیر دفاع، وزیر خزانہ، ریلوے وزیر اور بہت سارے لوگ چوکیدار بن بیٹھے لیکن میں اُس وقت حیران ہوا جب محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں بھی چوکیدار ہوں۔
محبوبہ جی اگر آپ کو چوکیداری کا اتنا ہی شوق تھا تو خدارا ہمیں بتائیں کہ آپ نے ریاست کی کون سی رکھوالی کی؟ آپ نے جی ایس ٹی کا قانون لاکر دفعہ370 کو کمزور کیا، سرفیسی قانون لاکر 370کو آپ نے کمزور کیا، فوڈ سیکورٹی ایکٹ لاکر نہ صرف دفعہ 370 کو کمزور کیا بلکہ غریب عوام کا راشن چھینا’۔
اس موقع پر پارٹی کے نامزد امیدوار جسٹس (ر) حسنین مسعودی، سینئر لیڈران ڈاکٹر محمد شفیع شاہ، پیر محمد حسین، ایڈوکیٹ ریاض احمد خان اور سلام الدین بجاڑ کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی عوام سے ووٹ طلب کرتی ہے اور کہتی ہیں کہ میں آپ کی چوکیداری کروں گی۔ انہوں نے کہا ‘محبوبہ جی ہم نے 2016,2017 اور 2018 میں آپ کی چوکیداری دیکھی۔ جب نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہاتھا، جب نوجوانوں کے خلاف بے تحاشہ پی ایس اے استعمال کیا جارہا تھا، جب پیلٹ گنوں کے ذریعے انشاء جیسی ہماری بیٹیوں کی آنکھوں کی بینائی چھینی جارہی تھی، جب بیروہ کے نوجوان فاروق ڈار ایک درجن دیہات میں جیپ کے ساتھ کر باندھا کر گھمایا گیا، جب ہمارے گجر بکروال بھائیوں کے ایس ٹی کا ریزرویشن کٹ گیا، جب یہاں کے نوجوانوں کو نوکری کے آرڈوں کے لئے آپ کے رشتہ داروں کو رشوت دینی پڑتی تھی، جب مرکز نے یہاں سازشیں کی اور یہاں کے آئین کو کھوکھلا کیا، جب این آئی اے نے یہاں کارروائیوں شروع کیں اور مذہبی رہنماﺅں کے خلاف کیس دائر کئے، جب آر ایس ایس والوں نے مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے صوبہ جموں کے تمام اضلاع میں ہتھیار بند ریلیاں نکالیں، تب کہاں تھی آپ کی چوکیداری؟ جب آپ کو چوکیداری کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بٹھایا گیا تھا تب آپ نے صرف اپنی کرسی کی چوکیداری کی۔ آپ نے اس ریاست کے غریبوں کی چوکیداری نہیں کی۔ آپ نے گجر بکروالوں کی چوکیداری نہیں کی’۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ‘محبوبہ مفتی آج جس چوکیداری کا آپ دعویٰ کررہی ہواُس میں تو ہم نے آپ کو سرے سے ہی ناکام ہوتے دیکھا۔ آپ کی ناکامی کی وجہ سے اس ریاست نے پچھلے 4 برسوں میں خون خرابہ، تباہی اور بربادی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا؟ آپ کی ناکامیوں اور وعدہ خلافیوں کی وجہ سے یہاں کا نوجوان دوبارہ بندوق اٹھانے پر مجبور ہوا، آپ نے یہاں کے نوجوانوں کو سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے کے لئے مجبور کیا’۔
انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ‘جب میں نے پلوامہ کے ایک جلسے میں پی ایس اے کو ختم کرنے کا اعلان کیا اُس وقت محبوبہ مفتی اور اُن کے ساتھیوں نے اس کی مخالفت کی جبکہ عوامی سطح پر اس اعلان کو پذیرائی حاصل ہوئی۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے میرے دورِ حکومت میں افسپا کی منسوخی کی بھی مخالفت کی تھی۔ جس سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ محبوبہ مفتی اور اُن کے ساتھیوں عوام کے بہی خواہ نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘نیشنل کانفرنس کی حکومت آنے کی صورت میں پی ایس اے کا خاتمہ کرنے کے لئے میں وعدہ بند ہوں، میں گجر بکروال بھائیوں کو اُن کے جنگلی حقوق دلانے کے لئے وعدہ بند ہوں، میں سابق حکومت سے کئی گنا زیادہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے فراہم کرنے کے لئے وعدہ بند ہوں، میں وعدہ بند ہوں کہ میں یہاں دوبارہ امن و امان کا ماحول قائم کروں’۔
عوام سے بائیکاٹ کی کالوں پر توجہ نہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ بائیکاٹ کا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا، بائیکاٹ کی بدولت یہ دلی والے ووٹ ڈالنے سے پہلے ہی اپنے نمائندوں کو جتوا کے لے جاتے ہیں، اس لئے ہمیں بھر پور ووٹ ڈال کر ان کے مذموم اداروں کو پانی پھیرنا ہوگا۔
جلسے میں پی ڈی پی زون صدر شانگس غلام رسول وانی اور محمد یعقوب نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کیا اور پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ نے ان کا پارٹی میں خیر مقدم کیا۔
دریں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران عمر عبداللہ نے ایک بار پھر ہائی وے پابندی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ‘ہائی وے بند کرنے کا حکم نامہ سراسر غلط ہے۔ یہ ایک شاہی اور تغلقی فرمان ہے جس کی جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم نے گورنر صاحب سے بار بار کہا کہ آپ راج بھون سے باہر آکر دیکھیں کہ لوگوں کو کن کن تکالیف کا سامنا ہے۔ اب ہمارا مریض اسپتال جاتے جاتے دم توڑ جائے کیونکہ انہیں اپنی سڑک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ گورنر صاحب کر کیا رہے ہیں’۔
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ گورنر ستیہ پال ملک ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘گورنر صاحب نے کل افسروں سے کہا کہ الیکشن نہیں ہوں گے اور یہاں گورنر راج ہی چلے گا۔ میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ گورنر صاحب نے یہ کیونکر کہا۔ یا تو گورنر صاحب کی نیت صاف نہیں ہے۔
یا گورنر صاحب حکومت کرتے کرتے اس ریاست کا بیڑا غرق کرنا چاہتے ہیں۔ یا اس ریاست کا اتنا بیڑہ غرق ہوا ہے کہ گورنر صاحب الیکشن کر ہی نہیں پائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک تو ایک ہائی بند کرنے کا حکم نامہ جلد از جلد واپس لیا جائے، اور پارلیمانی انتخابات کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات ہوں تاکہ لوگ اپنی حکومت چنیں اور وہ حکومت کی لوگوں کی خدمت کرسکیں’۔