سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ: اسیمانند و دیگر ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل

جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ این آئی اے کے انکار کے بعد مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزمین کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی ہے۔

نئی دہلی: (یو این آئی) سمجھوتہ ایکسپریس بم ھماکہ معالے کے کلیدی ملزم سوامی اسیمانند و دیگر کے خصوصی این آئی ائے عدالت کی جانب سے باعزت بری کئے جانے والے فیصلہ کو بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے چندی گڑھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور اس تعلق سے کرمنل اپیل داخل کی گئی ہے جس کاڈائری نمبر 2525445/2019 ہے۔

صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہارا شٹرنے بم دھماکوں کے متاثرین کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی اور کہا کہ اپیل میں تحریر کیا گیا ہیکہ قومی تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کو مبینہ فائدہ پہنچانے کے لئے موثر طریقہ سے عدالت کے سامنے ثبوت و شواہد پیش نہیں کیئے جس کے نتیجہ میں ٹرائل کورٹ کو ملزمین کو بری کرنا پڑانیز خصوصی این آئی اے جج نے بھی فیصلہ لکھنے میں غلطی کی ہے جس پر ہائی کورٹ کو نظر ثانی کرنا چاہئے۔

گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اپیل میں تحریر کیا گیا ہیکہ اس معاملے میں گواہی دینے والے تقریباً تمام سرکاری گواہ منحرف ہوگئے کیونکہ استغاثہ نے ان کی حفاظت نہیں کی اور انہیں اعتماد میں نہیں رکھا جس کی وجہ سے وہ ملزمین کے دباؤ میں دوران گواہی عدالت میں اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے۔

اپیل میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مجسٹریٹ کے روبرو دیئے گئے اقبالیہ بیانات کو خارج کردیا حالانکہ عدالت ملزمین کو صرف اقبالیہ بیانات کی بنیاد پر ہی سزا دے سکتی تھی کیونکہ ملزمین کا اقبالیہ بیان خصوصاً سوامی اسیمانند کا اقبالیہ بیان عین قانون کے مطابق لیا گیا تھا جس میں اس نے بم دھماکوں کو انجام دینے کااقرار کیا تھا۔اپیل میں مزید تحریرکیا گیا ہیکہ انحراف شدہ اقبالیہ بیان کی بھی قانونی حیثیت ہوتی ہے لیکن عدالت نے اس پر دھیان نہیں دیا اور اقبالیہ بیان کو سرے سے خارج کردیا جس پر ہائی کورٹ کو نظر ثانی کرنا چاہئے۔

بھگوا ملزمین کے خلاف داخل اپیل میں تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کو فیصلہ دباؤ میں دیا گیا فیصلہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ عدالت نے ایسے متعدد ثبوتوں کو خارج کردیا جسے وہ بآسانی قبول کرتے ہوئے ملزمین کو سزا دے سکتی تھی نیز خصوصی جج نے بجائے اپنے ’’عدالتی ذہین‘‘ جوڈیشیل مائنڈ استعمال کرنے کے ملزمین کے حق میں فیصلہ سنا دیا جو بم دھماکوں کے متاثرین کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔

بم دھماکہ کے متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ نریندر پال بھاردواج نے وکلاء عارف علی اور مجاہد احمد کی معاونت سے اپیل تیار کی ہے جسے مقرر ہ وقت (30 دن) ختم ہونے سے قبل داخل کردیا گیا جو سماعت کے لیئے جلد پیش ہوگی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ پنچکولہ کی عدالت کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے بعد چندی گڑھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیاہے کیونکہ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اسے نے ذیلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے سے انکارکردیا حالانکہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے اور این آئی اے کی اخلاقی ذمہ داری ہیکہ وہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2008 کو دہلی-لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں پانی پت کے قریب 2 بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک درجن سے زائد مسافر زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کے بعد چار ملزمین سوامی اسیمانند، لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا جو پنچکولہ کی خصوصی این آئی اے عدالت میں چل رہا تھاجہاں گذشتہ دنوں چار ملزمین کو عدالت نے مقدمہ سے باعزت بری کردیا۔