تہاڑ جیل: مسلم قیدی نبیر کی پشت پر سلاخ سے جبراً ہندو مذہبی نشان کا بنوانا جیلر کے غیر انسانی سلوک و تعصب کی بدترین مثال

 تہاڑ جیل کے جیلر پر الزام ہے کہ اس نے مسلم قیدی کی پیٹھ پر گرم دھات سے ’اوم‘ کا نشان بنوا دیا، دہلی کی کڑکڑڈومہ کورٹ نے اس معاملہ میں جیل انتظامیہ سے دو دنوں کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ایک مسلم نوجوان کو مذہبی تعصب کا نشانہ بنانے اور اس کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے کی بدترین مثال منظر عام پر آئی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق جیلر نے مسلم نوجوان کی پیٹھ پر گرم سلاخ کی مدد سے ہندو مذہبی نشان ’اوم‘ بنوا دیا۔ قیدی کی شکایت پر دہلی کی کڑکڑڈومہ کورٹ نے اس معاملہ میں جیل انتظامیہ کو دو دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں میں قیدی کا نام نبیر بتایا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق قیدی نے اپنے وکیل کے ذریعے کورٹ کو بتایا کہ بیرک میں انڈکشن چولہا کام نہیں کر رہا تھا۔ اس نے جب اس کی شکایت کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان نے اسے بری طرح زد و کوب کیا اور اس اس کی پیٹھ پر دھات کی سلاخ سے جبراً اوم کا نشان بنوا دیا۔

علاوہ ازیں نبیر کا الزام ہے کہ جیل انتظامیہ نے اسے دون دنون تک فاقہ کشی کرائی اور کھانے کے لئے کچھ نہیں دیا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ قیدی کو مسلمان ہونے کی وجہ سے نازیبا الفاظ کہے گئے اور اس کا استحصال کیا گیا۔

متاثرہ قیدی کی شکایت پر سماعت کے دوران کڑکڑڈومہ کورٹ میں منصف نے بذات خود اس کی پیٹھ پر بنے اوم کے نشان کو ملاحظہ کیا اور اس کے بعد تہاڑ جیل کو نوٹس جاری کر دیا۔ حالانکہ تہاڑ جیل کی طرف سے تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت سوموار کو ہونی ہے۔