بیگوسرائے پارلیمانی سیٹ پر اس بار مقابلہ کافی دلچسپ نظر آ رہا ہے۔ سی پی آئی کی طرف سے کنہیا کمار کے کھڑے ہونے کے بعد اس سیٹ پر مہاگٹھ بندھن اور این ڈی اے کے لیے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
بہار کی 40 لوک سبھا سیٹوں میں سے ایک بیگوسرائے میں چوتھے مرحلہ میں 29 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس پارلیمانی حلقہ میں سات اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ 2014 میں ڈاکٹر بھولا سنگھ بی جے پی کے ٹکٹ پر یہاں سے فتحیاب ہوئے تھے جن کا اسی سال اکتوبر میں انتقال ہو گیا۔ بیگوسرائے سیٹ پر اس بار مقابلہ کافی دلچسپ مانا جا رہا ہے۔ سی پی آئی کی طرف سے کنہیا کمار کھڑے ہوئے ہیں۔ دو مخالف نظریات کے امیدوار کے آمنے سامنے ہونے سے یہ ’ہاٹ سیٹ‘ بن گئی ہے۔ آر جے ڈی نے تنویر حسین کو میدان میں اتار کر لڑائی کو سہ رخی بنا دیا ہے۔ گری راج سنگھ اور کنہیا کمار کے آمنے سامنے ہونے سے بھومیہار ووٹرں میں تقسیم ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تنویر حسن کے میدان میں اترنے سے بی جے پی مخالف ووٹ بھی دو حصوں میں تقسیم ہونے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے جس میں کچھ ووٹ تنویر حسن کو مل سکتے ہیں تو کچھ ووٹ کنہیا کمار کو بھی ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو کنہیا کمار کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بی جے پی امیدوار اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے گزشتہ لوک سبھا انتخاب نوادہ سے لڑا تھا لیکن اس بار پارٹی نے انھیں بیگوسرائے سے ٹکٹ دیا۔ گری راج سنگھ اس بار بھی نوادہ سیٹ سے انتخاب لڑنا چاہتے تھے لیکن پارٹی نہیں مانی۔
بیگوسرائے لوک سبھا حلقہ کی تاریخ:
2014 کے انتخاب میں ڈاکٹر بھولا سنگھ نے آر جے ڈی امیدوار تنویر حسن کو ہرایا تھا۔ ڈاکٹر سنگھ کو 428227 ووٹ ملے جب کہ حسن کو 369892 ووٹ حاصل ہوئے۔ ڈاکٹر سنگھ کو 39.72 فیصد اور تنویر حسن کو 34.31 فیصد ووٹ ملے تھے۔ وہیں سی پی آئی کے امیدوار راجندر پرساد سنگھ تیسرے مقام پر رہے تھے۔ انھیں 192639 ووٹوں پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔
2009 کے لوک سبھا انتخاب میں جے ڈی یو کے امیدوار ڈاکٹر مناظر حسن فتحیاب ہوئے تھے۔ انھوں نے سی پی آئی کے شتروگھن پرساد سنگھ کو ہرایا تھا۔ ڈاکٹر حسن کو کل 205680 ووٹ ملے تھے جب کہ شتروگھن پرساد سنگھ کو 164843 ووٹ ملے تھے۔ ڈاکٹر حسن کو 28.64 فیصد اور شتروگھن پرساد سنگھ کو 22.95 فیصد ووٹ ملے تھے۔
بیگوسرائے سیٹ پر طویل مدت تک کانگریس کا قبضہ رہا ہے۔ 62-1952 تک کانگریس کے متھرا پرساد مشرا اس سیٹ سے رکن پارلیمنٹ رہے۔ اس کے بعد 1967 میں سی پی آئی کے یوگیندر شرما نے اس سیٹ پر قبضہ جمایا۔ لیکن 77-1971 میں کانگریس کے شیام نندن مشرا اس سیٹ سے فتحیاب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 84-1980 میں کانگریس کے کرشنا ساہی اس سیٹ سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچے۔ 1989 میں جنتا دل نے اس سیٹ پر قبضہ جما لیا اور للت وجے سنگھ منتخب ہوئے۔
1991 میں کانگریس کے کرشنا ساہی پھر سے قبضہ جمانے میں کامیاب رہے۔ 1996 میں آزاد امیدوار کے طور پر رامیندر کمار انتخاب میں کامیاب ہوئے۔ 1998 میں کانگریس کے راجو سنگھ اس سیٹ سے کامیاب ہوئے۔ 1999 میں اس سیٹ پر آر جے ڈی کا قبضہ ہو گیا اور راجونشی مہتو انتخاب جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔ 2004 میں جنتا دل یو کے راجیو رنجن سنگھ یہاں سے منتخب ہوئے۔ 2009 میں جنتا دل یو کے ڈاکٹر مناظر حسن نے جیت درج کی۔ 2014 میں پہلی بار یہاں پر بی جے پی کا کھاتہ کھلا اور بھولا سنگھ نے اس سیٹ پر تاریخی جیت درج کی۔
بیگوسرائے میں ووٹرس:
بیگوسرائے میں کل 1953007 ووٹرس ہیں جن میں 1038983 مرد اور 913962 خاتون ووٹرس ہیں۔ بھومیہار ووٹروں کی تعداد 380000، مسلمان ووٹروں کی تعداد 284000، یادو ووٹروں کی تعداد 225000، کرمی 140000، کشواہا 125000، راجپوت 75000، کایستھ 50000، برہمن 80000 اور تقریباً 175000 ووٹرس پاسوان، مسہر اور دیگر ملا کر ہیں۔ بیگوسرائے لوک سبھا سیٹ کے تحت سات اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ ان میں چیریّا بریار پور، بچھواڑا، تیگھڑا، مٹیہانی، صاحب پور کمال، بیگوسرائے اور بکھری ہیں۔ بیگوسرائے میں چوتھے مرحلے کے تحت 29 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو ہوگی۔