کیتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا کے صدر اور مسیحی رہ نما اوسوالڈ کارڈینل گریسیاس سے مولانا محمود مدنی کی ملاقات:
دونو ں رہ نماؤں نے اس موقع پر مشترکہ بیا ن میں کہا کہ یہ تمام مذاہب کے رہ نماؤں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام اسباب و وسائل کا استعمال کرتے ہوئے سماج کو دہشت گردی جیسے منحوس شیطانی عمل سے پاک کریں۔ مولانا محمود مدنی نے اعلان کیا کہ جمعیۃ علما ء ہند کی عید ملن تقریب میں اسوالڈ کارڈینل گیریساس مہمان خصوصی ہوں گے
ممبئی/ نئی دہلی: (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ایک وفد کے ساتھ مسیحی رہ نما اور کیتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا کے صدر اوسوالڈ کارڈینل گریسیاس سے ممبئی میں پاریکھ مارگ پر واقع ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سری لنکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد کے حالات پر تفصیل سے گفتگو کی۔ دونوں عالمی مذاہب کے رہ نماؤں نے خود کے دستخط سے جاری کردہ اپنے بیا ن میں اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا سکتا، اس کو کسی مذہب سے جوڑنا درحقیقت خود مذہب اور عقیدے کی توہین ہے۔ مولانا محمود مدنی نے اس موقع پر اپنی ملاقات میں ہندستان کے مسلمانوں کی طرف سے عیسائی بھائیوں کے سا تھ یک جہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کے مسلمان ان کے ساتھ اس دکھ کی گھڑی میں کھڑے ہیں۔ مولانا مدنی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ قابل تکریم اوسوالڈ کارڈینل گریسیاس رمضان کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ منعقد ہونے والی عیدملن تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے۔
ملاقات کے موقع پر دونوں مذہبی شخصیات نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں خاص طور سے کہا گیا کہ یہ تمام مذاہب کے رہ نماؤں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام اسباب و وسائل کا استعمال کرتے ہوئے سماج کو دہشت گردی جیسے منحوس شیطانی عمل سے پاک کریں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردانہ اعمال اس وقت بھیانک شکل ا ختیا کرلیتے ہیں جب اسے کسی مذہب یا پاکیز ہ مشن سے وابستہ کرکے پیش کیا جائے۔ اس کی وجہ سے عام شہریوں کے جان ومال کی بربادی کے علاوہ امن و امان تباہ ہو تا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سری لنکا کے چرچوں اور ہوٹلوں پر پہ درپہ وحشیانہ طور سے انجام دیے گئے بم دھماکوں نے دنیا بھر میں مہذب سماج کو گہرے دکھ اور صدمے میں ڈال دیا ہے۔ ہم بلاتفریق مذاہب اور اقوام اس ظالمانہ عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ جو لوگ ان بم دھماکوں میں ملوث ہیں وہ انسانیت، تہذیب اور خدا کے دشمن اور روئے زمین پر شیطانی طاقتوں کی علامت ہیں۔ان کو کسی مذہب سے جوڑنا درحقیقت خود مذہب اور عقیدے کی توہین ہے۔اس لیے اس بات کی ضرورت ہے کہ تمام عقائد سے وابستہ افراد متفقہ طور سے ایسے وحشی افراد اور گروہوں سے بیزاری کا اظہار کریں۔یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے عناصر کو بے نقاب کریں اوران کو اپنے سماج سے باہر کریں۔
ان دونوں شخصیات نے اس کے علاوہ درج ذیل نکات بھی پیش کیں:
(۱) ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مذہبی مقامات پر بالخصوص مذہبی تہواروں کے موقع پر دہشت گردانہ حملے جیسا کہ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں ہوا، ان کا مقصد مختلف عقائد اور قوموں کے افراد کے درمیان عداوت اور دوری پیدا کرنا ہے، اس لیے اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے عیسائی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان پر ڈھائے گئے غم اور مصیبت کے موقع پر ان کے ساتھ یک جہتی اور یگانگت کا اظہار کریں۔
(۲) ہم دنیا بھر کی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ دہشت گرد جماعتوں کی کسی بھی کارروائی کو ناکام بنانے کے لیے موثر تدابیر اختیار کریں اورہمہ وقت باخبر رہنے اور تندہی کا ثبوت پیش کریں۔
(۴) سری لنکا ہمارا قریب ترین پڑوسی ملک ہے، اس صبر آزما سانحہ کے مدنظر ہم سب اپنی طرف سے متاثرین کو تعاون دینے کو تیار ہیں تا کہ وہ اپنی زندگی میں رو نما ہوئے انتہائی تکلیف دہ بحران سے بارآور ہو سکیں، ہم مختلف عقائد کے رہ نماؤں پر مشتمل ایک اعلی سطحی وفد سری لنکا بھیجنے کا پروگرام بنارہے ہیں تا کہ وہ متاثرہ خاندانوں سے مل کر ہم سب کی جانب سے تعزیت پیش کرے اور ان کے ساتھ تعاون کے امکانات کا جائزہ لے۔ہم یہ بھی امید کرتے ہے کہ سری لنکا سرکار پورے سانحہ کی مناسب انکوائری کرے گی اور مجرموں کو کیفر کردارتک پہنچائے گی۔
(۵) ہمیں پوری امید ہے کہ ہماری اس لڑائی میں میڈیا سے وابستہ آپ جیسے حضرات کے ساتھ دیگر تمام شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والوں کا ساتھ اور بھر پور تعاون ملے گا۔ہم آخر میں اس عزم کا اظہار کرنا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اور امن عالم کے حق میں ہماری یہ جدوجہد ان شاء اللہ جاری رہے گی،ہم بلا امتیاز مذہب تمام امن پسند، انسانیت نواز افراد اور تنظیموں /پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور انسانیت کو بچانے اور ترقی کے لیے آگے آئیں۔
کارڈینل سے اس اہم میٹنگ کے موقع پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی اور ریاستی ناظم تنظیم مولانا مفتی خدیفہ قاسمی سمیت چند دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔