ایتھنز: یورپی یونین کے رکن ملک یونان کی راجدھانی میں اسی سال ستمبر میں سرکاری اخراجات پر تعمیر ہونے والی مسجد عبادت کے لیے کھول دی جائے گی۔ یہ اطلاع تعلیم اور مذہبی امور کی وزارت نے دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تعمیر کے پیچھے انتہا پسندی سے بچنے کے لئے غير سرکاری مساجد کو پروان چرھائے بغیر سرکاری مسجد تعمیر کرنے کا جذبہ کار فرما تھا۔ مسجد کے انتظامات کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
يورپی يونين کے دارالحکومتوں ميں ايتھنز واحد راجدھانی رہ گئی تھی جہاں مسلمانوں کے لیے سرکاری مسجد موجود نہيں۔ آج سے تین سال قبل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری اخراجات پر مسجد کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ مذہبی امورکے وزیر کوسکٹاز گیوروگلو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایتھنز کی اس مسجد میں باقاعدہ امام کی امامت میں پہلی نماز ہوگی۔
سرکاری طور پر تعمیر ہونے والی اس مسجد میں مسلمان برادری اور سیاح باقاعدہ نماز ادا کرسکیں گے۔مسجد کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوگی اور کسی انفرادی شخص، کمیونٹی، سوسائٹی یا بیرون ملک سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اب تک یہاں آباد لاکھوں مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کے لیے بیسمنٹ یا اسٹور رومز استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ مسجد کے امام ذکی محمد نے بتایا کہ ’مسجد کی تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ یونان میں اہل تشیع برادری کے ترجمان اشعر حیدر کے حوالے سے بتا یا گیا ہے کہ یہ مسجد یونان کی حکومت کا مسلمانوں کے لیے بڑا تحفہ ہوگا۔
ايتھنز ميں کم و بیش تین لاکھ مسلمان ہيں، جو شہر ميں گیراجوں میں قائم درجنوں غير سرکاری مساجد ميں نماز ادا کرتے ہيں۔ بیس منٹس اور اپارٹمنٹس میں قائم ان غير سرکاری مساجد کا نيٹ ورک پاکستان، افغانستان اور مصر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مسلم تارکين وطن کی آمد کے بعد وجود ميں آيا۔
شہر میں مسلمانوں کی تدفين کے لئے بھی کوئی باقاعدہ نظام نہيں ہے کیونکہ مسلمانوں کے لئے قبرستان کا منصوبہ بھی زیر التوا ہے جس کے باعث لاشوں کی تدفين کے لئے مسلمانوں کو شمال مشرقی يونان کے شہر تھريس جانا پڑتا ہے۔