اتر پردیش بار کونسل کی پہلی خاتون صدر کے قتل پر وکلاءبرداری خاموش کیوں ؟: منظور عالم 

نئی دہلی: (پریس ریلیز) اتر پردیش بار کونسل میں پہلی مرتبہ ایک خاتون صدر منتخب ہونے میں کامیاب ہوئی لیکن دو دنوں میں ہی ایک وکیل نے فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتاردیا۔ یہ واقعہ غیر معمولی اور انتہائی اہم ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جبکہ مرکزکی مودی سرکار اور یوپی کی یوگی سرکار خواتین کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی کا دعوی کررہی ہے ان کی ترقی کی بات کررہی ہے ایک خاتون کا صدر بننا وکلاءبراداری کو ہی برداشت نہ ہوسکا اور قتل کردیاگیا ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
پریس ریلیز میں انہوں نے آگے کہاکہ اس واقعہ پر وکلاءبرداری کی جانب سے کوئی سخت ردعمل نہیں آیاہے ۔ یوپی اورپورے ملک کے وکیلوں نے اس قتل کو عام سانحہ کی طر ح سمجھ کر آگے بڑھنا شروع کردیاہے ۔ کوئی احتجاج ،ہنگامہ اور مقتولہ وکیل درویش یادو کے ساتھ اظہار یکجہتی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔دوسری طرف بنگال کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں ایک جونیئر ڈاکٹر پر مریضوں نے لاپروائی برتنے کا الزام عائد کرکے پٹائی کی تو پورے صوبے کے ڈاکٹرس حمایت میں آگئے ۔ سڑکوں پر نکل کراحتجاج شروع کردیا ۔حکومت کی دھمکمی ،لائسنس منسوخ کئے جانے اور ملازمت سے نکالے جانے کے خوف کے باوجود وہ وہ مسلسل مظاہرہ کررہے ہیں اور اب احتجاج بنگال سے نکل دہلی اور دیگر ریاستوں میں بھی شروع ہوگیاہے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے سوالیہ لب ولہجہ اختیار کرتے ہوئے کہاکہ کیا وکلاءبرادری کا ضمیر مردہ ہوچکاہے ؟ یا قاتل وکیل کی طرح دیگر وکلاءکو بھی خاتون کا صدر بننا منظور نہیں تھا ؟ ۔ بار کونسل کی صدر کیلئے کوئی احتجاج اور مظاہرہ کیوں نہیں ؟ ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ اتر پردیش میں لاءاینڈ آڈر نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے ۔ قتل ،عصمت دری ،ڈاکہ زنی اور دیگر کرائم کے واقعات میں مسلسل وہاں اضافہ ہورہاہے ۔ گذشتہ چنددنوں میں متعدد بچیوں کے ساتھ ریپ کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ صحافیوں کو مارنے اور ان کے ساتھ پولیس انتظامیہ کی جانب سے زدوکوب کرنے کی خبریں آئی ہیں اور اب تازہ واقعہ بارکونسل کی صدر کے قتل کا ہے۔ لاءاینڈ آڈر کی اس سے بڑی ناکامی کیا ہوگی کہ عوام کے ساتھ صحافی اور وکلاءبھی وہاں غنڈہ گردی اور شرپسندوں سے محفوظ نہیں رہ گئے ہیں ۔دستور اور آئین نام کی کوئی چیر نہیں رہ گئی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں اسی طرح غنڈہ گردی چلتی رہے گی؟ ۔ آئین کی دھجیاں یونہی اڑائی جائے گی؟ ۔ شرپسنداور غنڈہ گردہ یونہی بے لگام رہیں گے ؟کیا یہ سب ملک اور ریاست کے مفاد میں ہے ؟ ۔ ملک کی ترقی اور سلامتی کیلئے غنڈہ گردی پر لگام اور تحفظ کو یقینی بنا نا ضروری ہے ۔ خوف اور دہشت کی سیاست کا خاتمہ کئے بغیر عوام کے درمیان چین وسکون ممکن نہیں ہے ۔