بہار کے مظفر پور میں ’چمکی‘بخار سے اب تک 100 بچے لقمہ اجل ہوچکے ہیں ۔ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن اتوار کو بہار دورے پر تھے اور انہوں نے ہسپتال پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا
نئی دہلی17جون ( آئی این ایس انڈیا )
بہار کے مظفر پور میں ’چمکی‘بخار سے اب تک 100 بچے لقمہ اجل ہوچکے ہیں ۔ مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن اتوار کو بہار دورے پر تھے اور انہوں نے ہسپتال پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔ اس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس بھی کی تھی اور اس دوران ایک ایسی تصویر سامنے آئی تھی، جس سے اپوزیشن کو حکومت کو گھیرنے کا موقع مل گیا تھا۔ واضح ہو کہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر صحت اشونی کمار چوبے سوتے ہوئے نظر آئے تھے۔ اب اشونی چوبے اس پر صفائی دیتے نظر آ رہے ہیں۔ 17 ویں لوک سبھا کا اجلاس شروع ہونے پر پارلیمنٹ پہنچے اشونی کمار چوبے سے جب اس بابت سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں غورو تدبر(مراقبہ ) بھی کرتا ہوں، میں سو نہیں رہا تھا۔ چوبے نے کہا کہ پریس کانفرنس کے دوران وہ ’مراقبہ‘ کر رہے تھے۔ مرکزی وزیر صحت نے میڈیکل کالج کا جائزہ لینے کے بعد صحافیوں سے کہا تھا کہ :’ میں اس علاقے کے لوگوں، خاص طور پر متاثر خاندانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ مسئلہ کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے مرکزی حکومت ریاستی حکومت کو تمام ممکنہ اقتصادی اور تکنیکی تعاون دے گی‘۔ انہوں نے اس بیماری کی وجہ سے اس علاقے میں گزشتہ کئی سالوں سے ہو رہی بچوں کی موت کے پیش نظر مظفر پور شری کرشن میڈیکل کالج ہسپتال میں بیمار بچوں کے لئے موجودہ انتظام کو ناکافی سمجھتے ہوئے کہا کہ یہاں کم سے کم سو بستروں والا بچوں کا الگ سے ماڈرن وارڈ بننا چاہئے۔ہرش وردھن نے کہا کہ انہوں نے ریاست کے وزیر صحت کو اگلے سال تک جنگ سطح پر اس کی تیاری کر لئے کہا گیا ہے۔ادھر’ چمکی بخار‘سے بچوں کی ہو رہی موت کو لے کر آر جے ڈی صدر لالو یادوکے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو نے نتیش کمار پر جم کر حملہ بولا تھا۔ تےج پرتاپ نے ٹویٹ کر بہار کے وزیر اعلی پر نشانہ لگاتے ہوئے لکھا کہ نتیش بابو ہم سیاست بعد میں کر لیں گے ابھی ان معصوموں کی زندگی زیادہ اہم ہے۔ کچھ بھی کیجیے ان بچوں کو بچا لیجئے۔ تےج پرتاپ یادونے ٹویٹ کیا:’ سوساشن بابو! مانا کہ یہ 5-10 سال کے معصوم بچے کسی پارٹی کے ووٹر نہیں ہیں لیکن کیا ان سینکڑوں معصوموں کی جان بچانا آ پ کی ذمہ داری نہیں ہیں؟ نتیش بابو! ہم سیاست بعد میں کر لیں گے پہلے ان معصوموں کی زندگی زیادہ اہم ہے۔ کچھ بھی کیجیے ان بچوں کو بچا لیجئے!‘ ۔






